لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) تجزیہ کار عامرمتین نے کہا کہ آج جو کابینہ نے اینگرو اور ایل این جی کے حوالے سے فیصلہ کیا وہ بہت حوصلہ افزا اور اچھا ہے ، آئندہ دنوں میں سندھ میں بہت زیادہ گرفتاریاں ہونے جارہی ہیں، چیف جسٹس کو جام خان شور و کی ضمانت کا نوٹس لینا چاہئے ۔
نجی ٹی وی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عامرمتین نے کہا انور مجید کے کیس میں غریب آدمیوں کے اکائونٹس میں کروڑوں روپے نکل رہے ہیں، عدالت نے زمین کے حوالے سے کیس میں فیصلے کئے ہیں اوربحریہ ٹائون سے زمین لے کر ایم ڈی اے کو دے دی لیکن اس کو زمین دینے کا مطلب دودھ کی نگرانی بلے کو دے دی جائے ۔ نیب نے واضح کیا ہے کہ ملک ریاض کو گرفتار کرلیا جائے ، اس حوالے سے سمری چیئرمین نیب کی میز پر پڑی ہوئی ہے لیکن ان میں اتنی جرات اورہمت نہیں کہ وہ ملک ریاض کو گرفتار کرسکے ۔تجزیہ کار ئو ف کلاسرا نے کہا کہ اینگرو والوں نے ہمیں نوٹس بھجوائے اور وکلاء کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی ، یہ تو نیب کا کیس ہے اوراینگرو کیخلاف کارروائی کی جائے جس افسر نے یہ ڈیل کرائی انہیں پی ایس او میں لگا دیا گیا ۔ گزشتہ ماہ وزیر خزانہ اسد عمر نے اس معاملے پر بریفنگ لی جس میں پتہ چلا کہ منسٹری میں بیٹھے افسران نے وزیر خزانہ کو معلومات ہی نہیں دیں۔ انہوں نے غلام سرور خان سے درخواست کی کہ جو افسر تعاون نہیں کررہے ہیں ان کیخلاف کارروائی کریں اسد عمر کو کمیٹی کی دوسری میٹنگ میں بتایا گیاکہ اینگرو اوراقبال زیڈ احمد کو جو ٹرمینل دیئے گئے ان کو روزانہ کی بنیاد پر پانچ لاکھ ڈالر دیئے جارہے ہیں ہم ان معاہدوں پر نظرثانی کرینگے ۔ جب تیسری میٹنگ ہوئی تو اسد عمر کو ان کی منسٹری نے ڈرایا اور کہا کہ ایسا کرنے سے انویسٹر خوف زدہ ہے اوروہ بھاگ جائے گا اورحکومت کوخطرات پیداہوجائیں گے ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اس معاملے پر سمری بنائیں اور اس کو کابینہ کے سامنے رکھیں گے اورپھر کوئی فیصلہ کرینگے ۔ جو کابینہ نے فیصلہ کیا وہ آج قوم کے سامنے ہے ، انہوں نے کہا کہ کابینہ میں ایک سمری گئی ہے جوشہریار آفریدی نے بھجوائی ہے جس میں کہا گیاہے کہ ہماری ارکان پارلیمنٹ خوش نہیں ہیں اس میں حوالہ سید خورشید شاہ کا دیا گیاہے ، سمری میں کہا گیا ہے کہ کابینہ نے جو خود کار اسلحہ پر پابندی لگائی تھی اس ٹوٹیفکیشن معطل کردیں،حالانکہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے خورشیدشاہ کے خط کو مسترد کر دیا تھا لیکن موجودہ حکومت نے گھٹنے ٹیک دیئے ۔