اسلام آباد: ترجمان وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ جوڈیشل اکیڈمی کے انتظامی امور میں وزارت اور پولیس کا کوئی عمل دخل نہیں اس لیے حسین نواز کی تصویر لیک ہونے کی ذمہ داری وزارت داخلہ پر ڈالنا مضحکہ خیز، بے بنیاد اور لغو ہے۔
Leak the photo of Hussain Nawaz put the responsibility on the Interior Ministry is funny, spokesman
وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزادے حسین نواز کی جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کے موقع پر تصویر کے وائرل ہونے پر جہاں سیاسی جماعتوں میں کھلبلی مچ گئی ہیں وہیں وزارت داخلہ نے بھی بیان جاری کیا ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل اکیڈمی کی صرف بیرونی سیکیورٹی اسلام آباد پولیس کے پاس ہے اور اکیڈمی کے انتظامی امور میں اسلام آباد پولیس یا وزارت داخلہ کا کوئی عمل دخل نہیں لیکن ایک سیاسی جماعت کی جانب سے حسین نواز کی تصویر وائرل ہونے کی ذمہ داری وزارت داخلہ پر ڈالی جارہی ہے جو انتہائی بے بنیاد، لغو اور مضحکہ خیز الزام ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حساس مسئلے پر اس انداز سے سیاست کرنا انتہائی نامناسب ہے، جے آئی ٹی دفاتر، اس کی کارروائی یا فلم بندی تک کسی بھی محکمے اور پولیس سمیت وزارت داخلہ کے کسی بھی ڈیپارٹمنٹ کی رسائی نہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو اسلام آباد پولیس ہی سیکیورٹی فراہم کرتی ہے تو کیا بنی گالہ میں عمران خان کی رہائش گاہ کے اندر ہونے والی کوئی بھی ذمہ داری وزارت داخلہ یا اسلام آباد پولیس پر ڈال دی جائے گی۔