اکثر غسل خانوں میں ٹوتھ برش اور ٹوتھ پیسٹ وغیرہ رکھنے کے لیے ایک عدد ٹوتھ برش ہولڈر بھی بڑے اہتمام سے لگایا جاتا ہے لیکن اگر پابندی سے اس کی صفائی نہ کی جائے تو اس میں کئی طرح کے جراثیم،پھپھوندیاور کائی وغیرہ جمع ہوسکتے ہیں۔ اس لیے بہتر ہے کہ ہفتے میں 2 مرتبہ اسے گرم پانی میں صابن گھول کر اچھی طرح صاف کریں اور جراثیموں کو اس میں پنپنے کا موقع ہی نہ دیں۔
سکتے ہیں۔ پانی اور برتن دھونے والےعامصابن/ ڈٹرجنٹ/ محلول سے بھی ان کی صفائی نہیں ہوپاتی اس لیے آپ کو چاہیے کہ حسبِ ضرورت سفید سرکہ اور نیبو کا رس آپس میں ملائیں اور اس میں کوئی سا پرانا ٹوتھ برش ڈبو ڈبو کر ہفتے میں کم از کم ایک مرتبہ کچن سنک کی بھرپور صفائی ضرور کریں۔ اس طرح جراثیم بھی مرجائیں گے اور کچن سنک کی صورت بھی نکھر آئے گی۔ریفریجریٹر کو ہوابند (سیل) کرنے کے لیے اس کے دروازے پر چاروں طرف لچکدار پلاسٹک یا ربڑ جیسی پٹی لگائی جاتی ہے۔ صفائی نہ کی جائے تو اس پر مٹی کے ساتھ ساتھ کائی بھی دکھائی دینے لگتی ہے جو مزید کاہلی برتنے پر ریفریجریٹر کے اندر تک پہنچ سکتی ہے اور اس میں رکھی ہوئی کھانے پینے کی چیزوں کو خراب کرسکتی ہے۔ اس کی صفائی کرنے کے لیے ایک عدد اسپرے گن والی بوتل میں آدھا سفید سرکہ اور آدھاپانی ملاکر رکھ لیں۔ ہفتے میں ایک بار ریفریجریٹر
سیل پر اس محلول کا چھڑکاؤ کریں اور اسے 5 منٹ تک یونہی چھوڑ دیں۔ اب ایک صاف کپڑے سے اس کی صفائی کریں۔ البتہ ریفریجریٹر کا دروازہ بند کرنے سے پہلے یقین کرلیں کہ اس کی سیل مکمل طور پر سوکھ چکی ہے۔گھر میں داخلے کے وقت جوتے چپلیں صاف کرنے کے لیے دروازے کے ساتھ ہی ایک پائیدان (ویلکم میٹ) رکھا جاتا ہے۔ یہ بے چارہ آپ کے جوتے تو صاف کردیتا ہے لیکن ان کی دھول، مٹی اور کیچڑ اپنے اندر جذب کرکے خود کو
آلودہ سے آلودہ تر کرتا چلا جاتا ہے۔ اسے بھی ہفتے میں کم از کم ایک مرتبہ بھرپور صفائی کی ضرورت ہے۔ لیکن صفائی سے پہلے اسے گھر سے باہر لے جاکر اچھی طرح جھاڑ لیں اور اس کے بعد قالینصاف کرنے والے برش یا ویکیوم کلینر سے اس کی صفائی کریں۔ جب یہ مرحلہ مکمل ہوجائے تو پائیدان والی جگہ صاف کرنے کے بعد میٹ رکھیں اور اس پر تھوڑی سی مقدار میں کھانے کا سوڈا پھیلا دیں۔جی ہاں! آپ کا موبائل فون بھی کچھ کم غلیظ نہیں کیونکہ اسے گندے، صاف، چکنے اور آلودہ ہاتھوں سے بار بار چھوا جاتا ہے۔ اور تو اور یہ باورچی خانے، غسل خانے اور بعض اوقات طہارت خانے تک میں لوگوں کے ساتھ ہی رہتا ہے۔ یعنی اس میں وہ تمام جراثیم موجود ہوسکتے ہیں جو ان جگہوں پر پائے جاتے ہیں۔ اس کی باریک باریک درزیں صاف کرنے کے لیے ٹوتھ پک کی نوک استعمال کی
جاسکتی ہے۔ باقی کا تمام موبائل صاف کرنے کے لیے اینٹی بیکٹیریل ٹشو پیپر یا پھر معمولی سے کھانے کے سوڈے والا کوئی صاف کپڑااستعمالکریں اوریہ
عمل ہفتے میں ایک بار کرنا بھی کافی رہے گا۔بچوں کو جہاں کھلونوں کا شوق ہوتا ہے وہیں انہیں یہ کھلونے یہاں وہاں بکھیرنے میں بھی بڑی دلچسپی ہوتی ہے۔ قالین پر، بستر پر، میز پر، زمین پر، باتھ روم اور ٹوائلٹ تک میں وہ اپنے کھلونے پھینکنے سے باز نہیں آتے۔ اور یہی چیز کھلونوں کو گھر کے آلودہ ترین سامان میں شامل کرتی ہے۔ گھر میں پائے جانے والے کم و بیش تمام اقسام کے جراثیم ان کھلونوں پر اپنی کالونیاں بناسکتے ہیں جس کی وجہ سے بچے بھی بیماریوں میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ اونی قسم کے کھلونے (جنہیں stuffed toys) بھی کہا جاتا ہے، وقفے وقفے سے واشنگ مشین میں (واشنگ پاؤڈر ڈال کر) دھوئے جاسکتے ہیں البتہ کھنگالتے دوران تھوڑا سا کھانے کا سوڈا اور سفید سرکہ بھی پانی میں شکل کرلیں۔ وہ سخت کھلونے جو واشنگ مشین میں دھوئے نہ جاسکتےہوںانہیں جراثیم اور میل کچیل سے پاک کرنے کے لیے ایک بالٹی پانی میں تھوڑے سے سفید سرکہ والے محلول میں کچھ دیر کے لیے چھوڑ دیں اور اس کے بعد ایک صاف ستھرے کپڑے سے انہیں اچھی طرح خشک کرلیں۔ اگر ان کھلونوں کا دھونا منع ہو تو پھر آدھا کپ پانی میں اتنی ہی مقدار کا سفید سرکہ ملالیں اور
کوئی صاف کپڑا اس محلول میں بھگونے اور نچوڑنے کے بعد اسی کپڑے سے کھلونوں کی صفائی کریں۔
About MH Kazmi
Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276