counter easy hit

معروف فلمی شاعر قتیل شفائی کو دنیا سے رخصت ہوئے پندرہ برس بیت گئے

leave the world

leave the world

لالی ووڈ کے معروف شاعر نے فلموں کیلئے متعدد یادگار اور لازوال گیت تخلیق کئے ، بے مثال خدمات پر پرائیڈ آف پرفارمنس سمیت متعدد ایوارڈز حاصل کئے
لاہور (یس اُردو ) ڈھائی ہزار سے زائد گیتوں اور بیس سے زائد شعری مجموعوں کے خالق قتیل شفائی کو بچھڑے ہو ئے پندرہ برس بیت گئے
“یہ معجزہ بھی کبھی محبت دکھائے مجھے ، کہ سنگ تجھ پہ گرے اور زخم آئے مجھے ”
“وہ میرا ہے تو اقرار کیوں نہیں کرتا ، بد گماں ہے تو سو بار آزمائے مجھے ”
ہزارہ کے خوبصورت پہاڑوں میں پیدا ہونے والے اورنگزیب خان کو دنیا نے قتیل شفائی کا نام دیا ۔
“پائل میں گیت ہیں چھم چھم کے ، تو لاکھ چلے ری گوری تھم تھم کے ”
سادہ لہجہ ، عام فہم زبان ، عوام کے جذبات کی ترجمانی صرف قتیل شفائی کا خاصہ تھی ۔
“اے دِل کسی کی یاد میں، ہوتا ہے بے قرار کیوں”
پاکستان کی پہلی فلم ” تیری یاد” سے گیت نگاری کا آغاز کرنے والے قتیل شفائی نے پاکستان اور بھارتی فلموں کے لیے مسحور کن گیت لکھے ۔
“سنبھالا ہے میں نے بہت اپنے دل کو”
گیت نگاری قتیل شفائی کی وجہِ شہرت بنی لیکن شعر و ادب اُن کا خاص میدان رہا ۔
“تیری صورت نظر آئے تو غزل کہتے ہیں ”
پاکستان اور بھارت میں یکساں مقبول قتیل شفائی نے پرائیڈ آف پرفارمنس ، آدم جی ایوارڈ ، نقوش ایوارڈ ، امیر خسرو ایوارڈ کے علاوہ لاتعداد اعزازات اپنے نام کیے ۔
“اعزاز پانے والے ذرا یہ بھی سوچتے ، دستار کے عوض کہیں سر تو نہیں گئے”