چھوڑ گئے سناٹا پی تم تو ہمرے پاس
دھوپ کنارے باقی لیکن پیا ملن کی آس
ہوا کے ہاتھ تم کو کل بیھجا تھا سندیس
برکھا رت بجھا نا سکے گئی ہمری پیاس
بسنت رنگ تم پہنوتوخلقت ساری دیکھے
ایسا لاگے جنگل جنگل پھیلی پیلی کپاس
زاغ نگوڑے کچھ تو اپنی چونچ سے تو بول
لوٹ آویں گئےآج مسافر کیا ہے تیرا قیاس
جلتی شام ہم نے بھی یہ منظر دیکھا جمال
سوچ میں گم دو بیکل سائے دو خالی گلاس
تحریر : انور جمال فاروقی