پتہ نہیں دنیا ہمیں تنگ نظر اور تعصب کا شکار قوم کیوں سمھجتی ہے۔ جبکہ ہمارا میڈیا خصوصاً الیکٹرانک میڈیا تو وسیع نظر کا مالک ہے۔
ایک دن ایسے ہی ٹی وی پر مختلف چینل گھماتے ہوئے نظر ایک اشتہار پر پڑی جس کا عنوان تھا “آئو مل کر بنائیں پاکستان”۔ غالباً پاکستان سپر لیگ کے موقع پر پاکستان کو متحد اور جوڑنے کی بات ہو رہی تھی کیونکہ نجم سیٹھی بطور چیرمین پی سی بی وہاں اپنے خیالات کا اظہار فرما رہے تھے۔ بہت اچھا محسوس ہوا کہ دن، رات سیاست دانوں کے تنقیدی نشتر اور سیاسی گالییوں کی بجائے پاکستان کو متحد کرنے کی بات تو کسی چینل نے کی۔ ورنہ آج کا میڈیا جتنے مہنگے لگاتار اشتہار لیتا ہے یہ تو مفت میں اپنا بخار بھی کسی کو نہ دے۔ لیکن حیران کن طور پر متعلقہ چینل نے خود سے اشتہار بنا کر یہ مثبت قدم اٹھایا۔
ابھی میں متعلقہ چینل کے ساتھ مل کر پاکستان بنانے میں مصروف تھا کہ ساڑھی پہنے ایک خاتون بھارت کی قومی زبان بولتی ہوئی سکرین پر نمودار ہوئیں۔ میری حیرت آسمان پر پہنچ گئی، کیا بھارت پاکستانی چینل کی اس “آئو مل کر بنائیں پاکستان” مہم میں رضاکار تو نہیں بن گیا؟ اور پھر لا شعور نے انگڑائی لی اور پاکستانیوں کا وہ فقرہ یاد آگیا کہ “یہ پاکستان ہے، یہاں سب چلتا ہے”۔
چند سیکنڈز پہلے جو چینل “آئو مل کر بنائیں پاکستان” کی رَٹ لگا رہا تھا وہ اب بھارتی ڈرامے “بیلن والی بہو” کی اشتہار بازی کر رہا تھا۔ بھارت کی بیلن والی بہو بہت جلد محبِ وطن پاکستانیوں کی ٹی وی سکرینوں پر جلوہ افروز ہونے والی تھیں۔
کون کہتا ہے کہ ھم پسماندہ اور تنگ نظر قوم ہیں؟
ہماری عوام و میڈیا کے نظامِ انہظام اتنے بہترین ہیں کہ ایک طرف ہم یومِ کشمیر پر بے گناہ کشمیریوں کے آنسو پونچھتے ہیں اور دوسری طرف محب الوطنی کی دھجیاں اڑاتے “جے ہند” سے لبریز بھارتی فلمیں بھی ہضم کر لیتے ہیں۔
دنیا گلوبل ویلج بن چکی ہے۔ ثقافت، معلومات ایک جگہ سے دوسری جگہ جا رہی ہیں لیکن میری ناقص عقل میں یہ سوال آتا ہے کیا کبھی بھارتی میڈیا نے پاکستانی فلم یا ڈرامہ اپنے کسی تہوار پر چلایا؟ جس طرح ہمارا میڈیا ہر عید، بکر عید پر بھارتی فلمیں اور ڈرامے اپنے چینلوں پر فخریہ انداز میں دکھاتا ہے؟
ایک لمحہ کے لیے مان لیا کہ ہم صرف تفریح کیلیے یہ سب دیکھتے ہیں اور تفریح ہر ملک کی سانجھی ہوتی ہے تو پھر یہ سانجھا پن بھارتی میڈیا اس طرح کیوں نہیں دکھاتا جس طرح پاکستانی میڈیا دکھاتا ہے؟
ھم اسی تفریح، تفریح میں لاشعوری طور پر بھارتی ہیروز کو کاپی کرتے ہیں، ہمارے بچے اب اپنی قومی زبان اردو کی بجائے بھارت کی قومی زبان ہندی بولنے لگ گئے ہیں۔ سب سے بڑھ کر ھم بھارتی ڈراموں اور فلموں کے عِوض کروڑوں ڈالر بغیر کسی مجبوری کے بھارتی معیشت کی جھولی میں ڈال دیتے ہیں جو کسی نہ کسی طریقے سے کشمیر کی تحریکِ آزادی کو بہیمانہ طریقے سے کچلنے میں مدد دیتے دیتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری انٹرٹینمنٹ انڈسٹری بھارت کے مقابلے میں پیچھے ہے لیکن محض انٹرٹینمنٹ و تفریح کےلیے ہم اپنے ہاتھوں اپنے قومی مفاد کا گلا گھونٹ رہے ہیں۔
اگر ہم (پاکستانی قوم، میڈیا) نے کشمیر کی تحریکِ آزادی کو دبانے، لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی، مودی حکومت کی پاکستان کو عالمی سطح پر دہشتگرد اور تنہا کرنے کی سازش کو بھارتی ڈراموں اور فلموں کو دیکھ کر ختم کرنا ہے تو معذرت کے ساتھ بھارت کو ہم سے جنگ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ پاکستانی (عوام و میڈیا) نے “آئو مل کر بنائیں پاکستان” کی مہم بھارت کی “بیلن والی بہو” کے سپرد کر دی ھے۔