تحریر : فیصل شامی
ہیلو میرے پیارے دوستو سنائیں کیسے ہیں امید ہے کہ اچھے ہی ہونگے، دوستو آج صبح صبح ہی ہمارے ایک دوست نے جن کا تعلق کوٹلی آذاد کشمیر سے ہے، نے ہمیں مسینجر پر پیغام بھیجا اور پیغام کے تھا پو را خط تھا ایک کہانی تھی لائن آف کنٹرول پررہنے والوں کی کہ ،، کہ سرحدوں پر رہنے والی عوام کے دلوں پر کیا بیتتی ہے جب وہ سارا دن گولیوں کے سائے میں زندگی گزارتے نظر آتے ہیں ، گی ہاں ہمارے دوست جن کا نام مبشر احمد ہے نے ہمیں اپنے احساسات بتلائے جی ہاں وہ بھی کنٹرول لائن پر ہی رہتے ہیں تاہم انکا کہنا تھا کہ بہت سے میڈیا کے نمائندے شہروں میں رہتے ہیں جہاں زندگی اتنی مشکل نہیں جو سرحدی علاقوں میں ، تاہم انھوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ بھارتی فورسسز کی اکثر اوقات ہونے والی فائرنگ کے چشم دید گواہ ہیں۔
انھوں نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ ماہ پاکستانی سرحدی علاقے سے پاکستانی کسان کو بھارتی فوجی اٹھا کر لے گئے جسکا نام نور حسین نادھر ے گوئی ڈسٹرکٹ کوٹلی آزاد کشمیر جسکا آج تک کچھ نہیں پتہ چل سکا کہ وہ کہاں ہے زندہ ہے یا پھر ، ہمارے دوست مبشر احمد نے یہ بھی اپنے خط میں لکھا کہ انکے گائوں نادھرے میں پرائمری سکول تو ہے لیکن بچوں کے لئے کلاس روم موجود نہیں بچے سڑکوں پر پڑتے ہیں بارشاور سرد موسم میں سکول بند رہتے ہیں ،جبکہ بہت سے اساتذہ تو سکولوں میں پڑھانے ہی نہیں آتے گھر بیٹھے ہی ماہانہ تنخواہ وصول کرتے ہیں۔
،اور نہ صرف یہ بلکہ سکول کی تعمیر کے لئے مہیا ہونے والے فنڈز ملی بھگت سے کھا لئے جاتے ہیں ،تاہم مبشر احمد نے یہ بھی بتایا کہ ڈانڈلی پل گزشتہ کئی برسوں سے زیر تعمیر ہے لیکن مکمل ہونے کا نام ہی نہیں لیتا ، جسکی وجہ سے کوٹلی شہر جانے میں مشکلات ہوتی ہیں اور مریض بھی مصیبت میں مبتلا رہتے ہیں تاہم ہمارے دوست نے اپنے خط میں اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ سیلاب میں تباہ ہونے والے گھروں کو بھی دوبارہ بنوانے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن تاحال انتظامیہ کی طرف سے متاثرین کے مکانات مر مت نہیں کئے گئے۔
تاہم انھوں نے بتایا چند سڑکیں جن میں مہاجر کالونی روڈ ،ڈونگا روڈ اور دیگر سڑکیں بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں ،تاہم حکومت کی طرف سے فنڈز جاری کئے جاتے ہیں لیکن اعلیٰ افسران فنڈز ڈکار جاتے ہیں ، تاہم ہمارے دوست کا کہنا ہے کہ یہ چند گزارشات آپ کے ذریعے سے حکومت تک پہنچانا چاہتے ہیں کہ لائن آف کنٹرول پر رہنے والوں کی نسبت کتنی کٹھن ہے اور ہمہ وقت انکی جان ہتھیلی پر ہی رہتی ہے،بہر حال ہمار ے دوست کی بات تو ہمارے بڑوں تک پہنچ گئی ، تاہم اگر دیکھا جائے تو حقیقت یہ بھی ہے کہ ہمسایہ ملک بھارت گزشتہ کئی ماہ سے کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کر رہا ہے ، اور وقفے وقفے سے پاکستانی سرحدی علاقوں میں فائرنگ کر تا رہتا ہے ، تاہم کچھ دن قبل بھی بھارت نے فلیگ میٹنگ کے لئے اکٹھے ہونے والے دو رینگرز اہلکاروں کو دھوکے سے شہید کر دیا تھا۔
تاہم یہ بات بھی حقیقت ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح کا دو قومی نظریہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ ہندو اور مسلمان دو الگ الگ قومیں ہیں جو اکٹھی نہیں رہ سکتیں اسی لئے تو قائد اعظم نے پاکستان ایک الگ آزاد ریاست بنانے کے لئے نہ صرف جدو جہد کی بلکہ جدو جہد کے نتیجے میں پاکستان حاصل بھی کیا ،بہر حال ہمارے بہت سے دوست تو اکثر بر ملا کہتے ہیں کہ عالمی برادری کیوں بھارتی مظالم کے خلاف آواز نہیں اٹھاتی ، تاہم ہمارے بہت سے دوست تو یہ بھی کہتے ہیں کہ پاکستان کو بھارت کے خلاف عالمی برادری میں اپنی آواز بلند کر نی چاہیے،، تاہم ہمارے بہت سے دوست تو یہ بھی کہ رہے ہیں کہ بھارتی جارحیت سے خطے بھر میں قائم امن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
بہر حال اب ہماری موجودہ حکومت کے لئے بھی امتحان ہے کہ وہ بھارتی جارحیت کا جواب کس انداز سے دیتی ہے کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے ، بہر حال ہماری دعا ہے کہ خطے میں امن برقرار رہے اور بھارت اپنے ناپاک ارادوں میں کبھی کامیاب نہ ہو سکے بہر حال اجازت چاہتے ہیں آپ سے ملتے ہیں جلد ایک بریک کے بعد۔
تحریر : فیصل شامی