درخواستوں کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ اٹارنی جنرل اور تمام فریقین کو سن کر کریں گے ، چیف جسٹس کے ریمارکس ، اگلی سماعت دو ہفتے بعد ہو گی
اسلا آباد: سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کے معاملے پر وزیر اعظم نواز شریف سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کر دی ۔
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پاناما لیکس کے معاملے پر پی ٹی آئی ،جماعت اسلامی ، عوامی مسلم لیگ اور دیگر کی درخواست پر سماعت کی ۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کسی سیاسی معاملے میں نہیں پڑیں گے ، بنیادی حقوق کے معاملے پر مداخلت کریں گے ۔ تحریک انصاف کے وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاناما لیکس کا معاملہ اپریل میں منظر عام پر آیا ،پاناما لیکس میں نواز شریف اور خاندان سمیت متعدد لوگوں کے نام سامنے آئے ،نواز شریف نے اپنے بیان میں خود کو احتساب کے لیے پیش کیا ،نواز شریف نے خود کو احتساب کے لیے پیش کر کے جوڈیشل کمیشن بنانے یا کوئی اور اقدام نہیں کیا ۔
جسٹس خلجی عارف کا کہنا تھا کہ آپ اپنی درخواست پر کیا ریلیف چاہتے ہیں ، وکیل حامد خان نے کہا کہ عدالت کرپشن کے مقدمات میں جو پہلے فیصلہ دے چکی ہے وہی فیصلہ چاہتے ہیں ۔
قبل ازیں عدالت میں دلائل دیتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ ملک کو کرپٹ حکمرانوں سے نجات دلانے کا وقت آ گیا ہے، کرپٹ لوگ حکمران بنے بیٹھے ہیں، پوری دنیا کی نظریں سپریم کورٹ پر ہیں ، وزیراعظم کو نوٹس اور شوکاز جاری کریں ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس سطح پر ابھی ہم صرف نوٹس جاری کریں گے ۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت نے پاناما لیکس کے معاملے ٹیک اپ کر لیا ہے، عمران خان اپنا مقدمہ سپریم کورٹ کے سامنے بیان کریں ، دھرنا ختم کرنا عمران خان کی صوابدید ہے ، یہ فیصلہ عمران خان نے کرنا ہے کہ آئین و قانون کے تحت چلیں گے یا اس سے بالاتر، عمران خان نے ایک راستہ چنا ہے ، اس میں تبدیلی کا فیصلہ بھی ان کا ہی ہو گا ۔
عدالت نے دیگر فریقین کے دلائل سننے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف ،مریم نواز ،حسن نواز اور حسین نواز ،اسحاق ڈار کیپٹن صفدر ، اٹارنی جنرل ،نیب ،ایف آئی اے اور دیگر فریقین کو بھی نوٹس جاری کر دیئے ۔
عدالت کا کہنا تھا کہ درخواستوں کے قابل سماعت ہونے کا فصلہ اٹارنی جنرل اور تمام فریقین کو سن کر کریں گے ۔ سپریم کورٹ نے وطن پارٹی کی درخواست قبل ازوقت قرار دے کر مسترد کر دی ۔ اس درخواست میں طارق اسد نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد بند کرنے کے حوالے سے درخواست دائر کی ہے ۔ اسلام آباد بند کرنے کے معاملے پر پورا شہر رو رہا ہے ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اب یہ کام بھی ہم کریں ،جس کا کام ہے وہ اپنا کام خود کرے ۔ جسٹس خلجی عارف کا کہنا تھا آپ کی اسلام آباد بند کرنے کی درخواست ابھی نہیں لگی ،عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کر دی ۔