سندھ حکومت کو بلدیاتی اداروں کی مانیٹرنگ کا اختیار دینے پر اپوزیشن کا ہنگامہ ، بل کی کاپیاں پھاڑ دیں
کراچی (یس اُردو) سندھ اسمبلی میں سندھ لوکل گورنمنٹ بل میں سندھ حکومت کو بلدیاتی اداروں کی مانٹیرنگ کا اختیار دینے کی ترمیم پر ایوان میں اپوزیشن کا شور شرابہ و ہنگامہ آرائی ، شور شرابے کے دوران بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ۔ اس سے پہلے بلدیاتی اداروں میں ریزرو سیٹوں پر خفیہ رائے شماری کی ایوان نے متفقہ طور پر منظوری دی ۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس سپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں ایک گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا ۔ ایوان میں سندھ لوکل گورنمنٹ بل 2016 کی دوسری ترمیم پر غور ہوا ، وزیر پارلیمانی امور نثار کھوڑو نے یہ بل کل پیش کیا تھا ۔ اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ بل میں اتنی ترامیم ہوچکی ہیں کہ جمع کرنا مشکل ہے ۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم سے تبدیل کر رہے ہیں ۔ خواجہ اظہار الحسن سوال کیا کہ کیا میئر کا انتخاب بھی شو آف ہینڈ یا خفیہ رائے شماری سے ہوگا ۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ ریزرو سیٹوں پر شو آف ہینڈ سے انتخاب کرنے کا قانون تھا جسے عدالت نے ختم کیا ۔ بحث کے بعد سندھ لوکل گورنمنٹ بل 2016 کی دوسری ترمیم کی ایوان نے متفقہ طور پر منظوری دے دی ۔ وزیر پارلیمانی امور نثار کھوڑو نے لوکل گورنمنٹ بل نمبر10 پیش کیا جس میں لوکل گورنمٹ بل 2016 تیسری ترمیم تجویز کی گئی ۔ اس ترمیم کے تحت سندھ حکومت کو بلدیاتی اداروں کی مانیٹرنگ کا اختیار ہوگا ۔ اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے تیسری ترمیم کی مخالفت کی اور کہا کہ یہ بل سپریم کورٹ کے فیصلے کے منافی ہے ۔ سپریم کورٹ نے کہیں نہیں کہا کہ یہ بل لایا جائے ۔ تیسری ترمیم ہو ہی نہیں ہوسکتی ۔ مسلم لیگ فنکشنل کے سندھ حکومت انتخابات ہی نہیں کرانا چاہتی ۔ اس دوران ایم کیو ایم ارکان نے شیم شیم کے نعرے لگائے ۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ حکومت بلدیاتی نمائندوں کے انتخابات نہیں کرانا چاہتی ۔ وزیر بلدیات جام خان شورو نے کہا کہ سندھ کے بلدیاتی نمائندوں کی مانیٹرنگ ضروری ہے ۔ اپوزیشن ارکان کا شور شرابہ بڑھ گیا اور ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا ۔ اپوزیشن ارکان سپیکر کی ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے اور بل کی کاپیان پھاڑ دیں ۔ اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران وزیر پارلیمانی امور نثار کھوڑو نے بل منظور کرنے کی تحریک پیش کی ۔ کرسی صدارت پر موجود ڈپٹی سپیکر شہلا رضا نے بل کی منظوری کی تحریک ایوان میں پیش کی اور شور شرابے کے دوران ایوان نے کثرت رائے سے بل کی منظوری دے دی ۔ سپیکر آغا سراج درانی کرسی صدارت پر رائے اور اجلاس دس منٹ کے لئے ملتوی کردیا ۔ دس منٹ کے بعد سپیکر دوبارہ اپنی نشست پر آئے ۔ اپوزیشن کا شور شرابہ جاری رہنے کے باعث اجلاس جمعہ کی صبح تک ملتوی کردیا