کہ اس کا کونسا کام ایسا ہے جو اس کی سب سے بڑی خوبی ہے اور اس کےمستقبل کے لیے منافع بخش ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے دوست اس کے فرائیڈ چکن کی ہمیشہ بہت تعریف کرتے تھے۔ اس نے اپنی ایک کاغذ پر تحریر کی اور کینٹکی سے باہر کا رخ کیا۔ اب وہ مختلف سٹیٹس میں گھوما اور بہت سے ریسٹورنٹس میں جا جا کر ان کو آفر پیش کرتا۔ وہ کہتا تھا کہ میری ترکیب لے کر اپنے ریسٹورنٹ میں میرا مزیدار فرائیڈ چکن بناؤ اور جتنا بک جائے اس پر ایک مخصوص رقم مختص کر کے وہ مجھے ہر چکن پیس بکنے پر ادا کر دینا۔ باقی منافع ریسٹورنٹ خود رکھ لے گا۔یعنی ہر بکنے والے چکن پیس پر اس نے کسی فیصد منافع اپنے لیے مختص کرنے کی آفر کی۔ اس کو پورا یقین تھا کہ اگر کوئی بھی ریسٹورنٹ اس کا فرائیڈ چکن رکھے گا تو وہ ضرور بکے گا۔ وہ در حقیقت ایک ہزار ہوٹلوں میں دھکے کھا کر ان سے نفی میں جواب لیتا رہا۔ جب اس نے ایک ہزار نو ریسٹورنٹ سے ’نو‘ سن لیا تو بھی وہ اپنے سفر پر نکلا رہا اور کوشش جاری رکھی۔اگلا رویسٹورنٹ اس کی آفر مان گیا اور اس کی ترکیب پر فرائیڈ چکن بنانے لگا۔وہ ریسٹورنٹ اتنا چلا کہ کرنل سینڈرز کی ترکیب مشہور ہو گئی۔ آج کرنل سینڈرز کا کینٹکی فرائیڈ چکن دنیا کی سب سے بڑی فرینچائیزز میں سے ایک ہے۔ کے ایف سی کو مک ڈانلڈ، سٹار بکس اور ڈنکن ڈونٹس جیسی شہرت حاصل ہے ۔ اس کو اتنی عمر میں خیال آیا کہ کامیابی حاصل کرنی ہے اور اس نے اپنی خود اعتمادی اور پر امیدی سے بین الاقوامی شہرت اور کامیابی کو اپنا مقدر بنا لیا