سحری و افطاری اور جمة المبارک کے موقع پر بجلی کا نہ ہونا وہ بھی کسی عام ملک میں نہیں بلکہ اسلامی دنیا کی پہلی ایٹمی ریاست پاکستان میں ، یہ کوئی معمولی بات نہیں ، ہم نے پہلے بھی بار بار عرض کیا ہے کہ رمضان سستے بازار جو بازر سستا مگر رمضان سست بازار کا دورہ مہنگا ، محض دھوکہ فریب اور میڈیا شو ہے۔ جتنا قوم کا سرمایہ ”رمضان بازار ” کے نام پر اُڑایا جا رہا ہے یہ ہی رقم ” واپڈا ” کمپنیوں کو دی جاتی تو رمضان میں بجلی کی آنکھ مچولی بد ہو جاتی اور اہل مسلم یکسوئی کے ساتھ رمضان کی عبادات کرتے ۔ اکثر کالموں میں زکر کر چکا ہوں کہ رمضان بازار کی بجائے عید بازار لگوائے جاتے تو سفید پوشوں کے گھروں میں عید کے دن صفِ ماتم نہ بچھتی۔ بچے تو بچے ہیں ، جو لوگ مجبوری کی حالت میں عضو یا جسم فرشی کرتے ہیں ان سب کا گناہ حکمرانوں کے سر ہی جائے گا۔
پاکستان کا وجود بابرکت ماہ رمضان میں اللہ پاک نے برصغیر کے مسلمانوں کو عنایت کیا یہ بہت بڑی اللہ کی نعمت ہے ۔ دنیاوی ہر نعمت اللہ نے ہمیں عنایت فرمائیں ہیں ، سمندر کی نعمتیں ہر ملک کے مقدر میں کہا اللہ کی شان ہمیں میسر ہے۔ کتنے ملک ہے جن کے پاس ریگستان نہیں ہم ریگستانوں ، میدانوں ، پہاڑوں حتٰ کہ K2 ، گیس تیل ، اور جنگلات سے مالا مال ، ہیرے سونا چاندی اور نمکیات جیسی تمام معدینیات سے خود کفیل ، پھل سبزیان اور جڑی بوٹیوں سے دنیا کے کسی ملک سے پیچھے نہیں ، اللہ پاک نے پاکستانی قوم کو خدادا صلاحیتوں سے بھی مالا مال کیا ہوا ہے۔ ۔ بات لمبی ہو جائے گئی صرف اتنا ہی بتانا چاہتا ہوں کہ اسلامی جموریہ پاکستان کے بلخصوص حکمران اور عوام صرف جھوٹ چھوڑ دیں تو پاکستان ایک عظیم ملک بن سکتا ہے ۔ جھوٹ بولنا کوئی معمولی بات نہیں بلکہ جھوٹ سے انفرادی اور اجتماعی تباہی و بربادی مقدر بن جاتی ہے ۔ ایک واقعہ عرض کرتا ہوں کہ! علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب مفتاح دار السعادة میں اس واقعہ کا ذکر کیا ہے۔
ایک دن علامہ ابن قیم ایک درخت کے نیچے بیٹھے ہوئے تھے کہ انہوں نے ایک چیونٹی کو دیکھا جو ایک ٹڈی کے پَر کے پاس آئی اور اس کو اٹھا کر لے جانے کی کوشش کی مگر نہیں لے جا سکی، کئی بار کوشش کرنے کے بعد اپنے کیمپ(بل) کی طرف دوڑی تھوڑی ہی دیر میں وہاں سے چیوٹیوں کی ایک فوج لے کر نمودار ہوی اور ان کو لے کر اس جگہ آگئی جہاں پَر ملا تھا، گویا وہ ان کو لے کر پر لے جانا چاہتی تھی. چیونٹیوں کے اس جگہ پہنچنے سے پہلے ابن قیم نے وہ پر اٹھا لیا تو ان سب نے وہاں اس پر کو تلاش کیا مگر نہ ملنے پر سب واپس چلے گئے۔
مگر ایک چیونٹی وہیں رہی اور ڈھونڈنے لگی جو شاید وہی چیونٹی تھی۔ اس دوران ابن قیم نے وہ پر دوبارہ اسی جگہ رکھ لیا جبکہ اس چیوونٹی کو دوبارہ وہی پر مل گیا تو وہ ایک بار پھر دوڑ کر اپنے کیمپ میں چلی گئی اور پہلے کے مقابلے میں کچھ کم چیونٹوں کو لے کر آئی گویا زیادہ تر نے اس کی بات کا یقین نہیں کیا۔
اس بار بھی جب وہ ان کو لے اس جگہ کے قریب پہنچی تو علامہ نے وہ پرپھر اٹھا لیا اور سب نے اس کو دوبارہ کافی دیر تک تلاش کیا مگر نہ ملنے پر سب واپس چلے گئے اور حسب سابق ایک ہی چیونٹی وہاں اس پر کو ڈھونڈتی رہی، اس دوران علامہ نے ایک بار پھر وہی پر اسی جگہ رکھ لیا تو وہی چیونٹی نے اس کو ڈھونڈ لیا اور اپنے کیمپ کی طرف ایک بار پھردوڑ کر گء مگر اس بار کافی دیر کے بعد صرف سات چیونٹیوں کو لے کر آئی تب ابن قیم نے اس پر کو پھر اٹھا لیا اور چیونٹیوں نیکافی دیر تک پر کو تلاش کیا اور نہ ملنے پر غصے سے اسی چیونٹی پر حملہ آور ہوئے اس کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے رکھ دیا گویا وہ جھوٹ بولنے پر اس سے ناراض ہو گئے تھے تب ابن قیم نے وہ پر ان چیونٹیوں کے درمیان رکھ دیا جونہی ان کو پر ملا سارے پھر اس مردہ چیونٹی کے پاس جمع ہو گئے گویا وہ سب افسرہ اور شرمندہ تھے کہ انہوں اس بے گناہ کو قتل کیا۔
ابن قیم کہتا ہے کہ یہ سب دیکھ کر مجھے بہت افسوس ہوا اور میں نے جاکر یہ واقعہ ابو العباس ابن تیمیہ رحمہ اللہ کو بتایا۔ انہوں نے کہا اللہ تجھے معاف کرے ایسا کیوں کیا دوبارہ کبھی ایسا مت کریں۔سبحان اللہ جھوٹ سے نفرت فطرت کا حصہ ہے کیڑے مکوڑے بھی جھوٹ سے نفرت کرتے ہیں اور قوم سے جھوٹ بولنے پر سزائے موت دیتے ہیں!
کیا یہ کیڑے مکوڑے ان حکمرانوں سے اچھے نہیں جو دن رات قوم سے جھوٹ بولتے ہیں قوم کو دھوکہ دیتے ہیں! کیا قوم میں ان چیونٹیوں کیبرابر غیرت بھی نہیں کہ وہ جھوٹوں کی حکمرانی کو مسترد کر دیں اور ان کو سزا دیں اور ایک سچے مسلمان کو اپنا حکمران بنائیں جو اللہ کی طرف سے نازل کی گئی سچائی کو ان پر نافذ کرے!!جیسا کہ پہلے عرض کر چکا ہوں کہ ہماری بدنصیبی کہ ہمیں حکمران جو ملے ہیں صرف نام کے مسلمان ہیں اور پاکستان جیسے ملک کا سپر پاور نہ بننا دراصل جھوٹ کی وجہ ہے۔
اللہ پاک کے پیارے نبی رسول کریم ۖ کا فمان عالی شان ۔ترجمہ: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”منافق کی تین نشانیاں ہیں، جب بولتا ہے جھوٹ بولتا ہے، جب وعدہ کرتا ہے تو وعدہ خلافی کرتا ہے اور جب اسے امین بنایا جاتا ہے تو خیانت کرتا ہے۔( صحیح بخاری حدیث 6095) اللہ پاک نے اپنی الہامی کتاب ” قرآن مجید ” میں جھوٹوں پر لعنت فرمائی ہے۔ جن پر اللہ اور اللہ کا رسول لعنت فرمائے ۔ کیا وہ انسانیت یا ملک کی حقیقی خدمت کر سکتے ہیں۔
پچھلے دنوں سپریم کورٹ آف پاکستان میں پانالیکس کیس چل رہا تھا تو معزز جج صاحبان کے ریمارکس تھے اگر شق 62..63 کا ستعمال کیا جائے تو سنیٹر سراج الحق ( امیر جماعت اسلامی پاکستان ) کے علاوہ کوئی نہ بچے۔اس سے ثابت ہوا کہ حکمرانوں کی اکثریت جھوٹی ہیں جبکہ بہت سے لوگ ایسے ہیں جو سنیٹر سراج الحق جیسے دیانتدار اور سچے ہیں۔
آج مقدس ماہ کی مقدس افطاری کے وقت دعا کرنا ہوگئی۔ ذاتی پسند اور نا پسند سے ہٹ کر ، سیاسی وابستگی سے بالا تر ہو ۔ یااللہ ہمیں ہمیں جھوٹے حکمرانوں سے بچا ! آمین۔