لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر باغیوں نے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے جبکہ دو مسافر طیاروں کو بھی نقصان پہنچا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق طرابلس کے مٹیگا انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے متصل فوجی اڈے میں قائم جیل سے اپنے ساتھیوں کو چھڑانے اور ایئرپورٹ پر قبضے کے لیے باغیوں نے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ایئرپورٹ کی سیکیورٹی کی ذمہ دار ’’الردع خاصہ دار فورس‘‘ کے اہلکاروں اور حملہ آوروں کے درمیان شدید جھڑپیں شروع ہوگئیں اور ایئرپورٹ آپریشن معطل کردیا گیا۔
اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت جسے گورنمنٹ آف نیشنل اکارڈ (جی این اے) کہا جاتا ہے،اس کے ماتحت وزارت صحت نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حملے کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوئے جن میں سے 3 کی حالت تشویش ناک ہے۔الردع فورس نے اپنے بیان میں بتایا کہ باغیوں نے انٹرنیشنل ایئرپورٹ میں قائم جیل سے اپنے ساتھیوں کو چھڑانے کے لیے حملہ کیا، اس جیل میں مختلف واقعات میں ملوث 2500 قیدی سزا کاٹ رہے ہیں۔لیبیا کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کی جانب سے جاری بیان میں حملے کی مذمت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ حملہ جیل سے داعش اور القاعدہ سے وابستہ دہشت گردوں کو چھڑانے کے لیے کیا گیا۔بیان میں کہا گیا کہ حملے کے فوراً بعد ایئرپورٹ کو خالی کرالیا گیا تھا اور فلائٹ آپریشن معطل کردیا گیا تھا تاہم اب ایئرپورٹ اور اس سے متصل تمام اہم عمارتیں فورسز کے کنٹرول میں ہیں۔
خیال رہے کہ لیبیا میں حکومت کی حامی فورسز اور باغیوں کے درمیان اکثر جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں، لیبیا میں بیک وقت دو متوازی حکومتیں چل رہی ہیں، بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت گورنمنٹ آف نیشنل اکارڈ کی ہے جس کے چیئرمین فائز السراج ہیں جنہیں لیبیا کا وزیراعظم تسلیم کیا جاتا ہے۔دوسری جانب جنرل نیشنل کانگریس کے چیئرمین نوری ابو سہمین نے بھی طرابلس کے کچھ حصوں میں اپنی حکومت قائم کررکھی ہے حالانکہ 2014 کے عام انتخابات میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔2014 کے انتخابات کے بعد سے ہی لیبیا میں خانہ جنگی جاری ہے اور وہاں صرف مقامی ایئرلائنز کی پروازیں ہی چلتی ہیں۔