لندن: یونیورسٹی کالج لندن کے دماغی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ جھوٹ بولنے سے دماغ بے حس ہوتا چلا جاتا ہے جس کا نتیجہ آخرکار یہ نکلتا ہے ایسے لوگوں کو دوسروں کے جذبات اور احساسات کی کوئی پروا نہیں رہتی اور وہ بڑی آسانی سے بڑے بڑے جھوٹ بولنے اور دھوکا دینے لگتے ہیں۔
جھوٹ بولنا کوئی اچھی عادت نہیں۔ دنیا کے تقریباً ہر مذہب میں جھوٹ بولنے کو انتہائی برا سمجھا جاتا ہے جب کہ بعض معاشروں میں جھوٹ بولنے والوں کو نفسیاتی مریض تک قرار دیا جاتا ہے۔ تازہ تحقیق نے بھی یہی بات ثابت کی ہے کہ جھوٹ بولنے سے انسانی دماغ کے مختلف حصوں پر برے اثرات پڑتے ہیں جن کی وجہ سے دماغ آہستہ آہستہ بے حس ہوتا چلا جاتا ہے۔
یونیورسٹی کالج لندن میں کیے گئے اس مطالعے میں 80 رضاکار شریک تھے جن سے مختلف حالات کے تحت ذاتی یا اجتماعی فائدے کے لیے سچ اور جھوٹ بولنے کو کہا گیا۔ اس دوران دماغ کے ایک حصے ’’ایمگڈالا‘‘ میں ہونے والی سرگرمیوں پر بطورِ خاص نظر رکھی گئی۔ ایمگڈالا ہمارے دماغ کا وہ حصہ ہے جو دوسروں کے جذبات کو سمجھنے اور موزوں جذباتی ردِعمل میں مرکزی اہمیت رکھتا ہے۔ ماہرین پر انکشاف ہوا کہ جن لوگوں نے ذاتی فائدے کی خاطر جھوٹ بولا، ان میں ایمگڈالا کی سرگرمی بتدریج کمزور سے کمزور تر ہوتی چلی گئی جب کہ یہی عمل بار بار دوہرانے پر وہ اور بھی زیادہ بڑے جھوٹ بڑی آسانی سے بولنے لگے۔
اس تحقیق کی روشنی میں ماہرین کا کہنا ہے کہ جھوٹ بولنے کا عمل جہاں ایمگڈالا کو کمزور کرتا ہے وہیں یہ جھوٹ بولنے کی عادت کو تقویت پہنچاتے ہوئے دھوکا دہی اور بددیانتی جیسے منفی رجحانات کو بھی پروان چڑھاتا ہے جو معاشرے میں بڑے بگاڑ کی وجہ بنتے ہیں۔ اسی لیے جھوٹکی حوصلہ شکنی کرنے کا خصوصی اہتمام کرنا چاہیے۔