اسلام آباد; ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو مخاطب کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ ” اپنے لوگوں کو روکیں ، عدلیہ میں ججز کو اپروچ کیا جارہا ہے اور ججز کے ٹیلیفون بھی ٹیپ کیے جاتے ہیں ،
ان کی زندگیاں محفوظ نہیں ہیں ، آرمی چیف اس الارمنگ صورتحال کو سمجھیں اور دیگر اداروں میں اپنے لوگوں کی مداخلت روکیں۔عدالت نے حکم کی کاپی آرمی چیف،ڈی جی آئی ایس آئی،سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ کو پہنچانے کا حکم دے دیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کے کیس کی سماعت ہوئی جس میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا نمائندہ پیش ہوا ، سماعت کے دوران جسٹس صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے لوگ اپنی مرضی کے بنچ بنوانے کی کوشش کرتے ہیں، ان لوگوں کالے کرتوت سامنے آنے چاہئیں ، آرمی چیف کو پتہ ہونا چاہئے ان کے لوگ کیا رہے ہیں۔جسٹس نے تحریری حکم جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ شہریوں،بزنس مین اور بااثر افراد کو اسلام آباد سے اٹھانا روٹین بن چکی ہے، حساس ادارے اپنی آئینی ذمہ داری کو سمجھیں، عدلیہ،ایگزیکٹیو اور دیگر اداروں میں مداخلت روکی جائے ۔ حساس ادارے ملک کے دفاع اور سکیورٹی پر توجہ دیں، ریاست کے اندر ریاست کا تصور ختم کیا جائے، اگر دیگر اداروں میں مداخلت کو نہ روکا گیا تو فوج اور ریاست کے لئے تباہ کن ہو گا۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق پاکستان کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی کے
خلاف دائر ریفرنس کی سماعت سات جولائی کو کرنے کا حکم دیا ہے۔اسلا م آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف ریفرنس کی سماعت سپریم جوڈیشل کونسل میں ہوگی جس کی سربراہی چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کریں گے۔خیال رہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس سنہ 2015 میں دائر کیا گیا تھا اور ان پر اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے سرکاری گھر پر تزین و آرائش کے لیے لاکھوں روپے خرچ کرنے کا الزام ہے۔سپریم جوڈیشل کونسل پانچ ارکان پر مشتمل ہوتی ہے جس میں سپریم کورٹ کے تین سنیئر ترین ججز کے علاوہ ملک کی پانچوں ہائی کورٹس کے دو سنئیر چیف جسٹس صاحبان شامل ہیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس انور کاسی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر ہیں تاہم اس کے ساتھ ساتھ وہ سینئر جج ہونے کی بنا پرسپریم جوڈیشل کونسل کے رکن بھی ہیں۔پاناما لیکس میں آف شور کمپنیاں رکھنے کے بارے میں لاہور ہائی کورٹ کے جج فرخ عرفان کے خلاف بھی ریفرنس دائر ہے۔