تحریر : انجم صحرائی
منظور مجاہد نے ایسا ہی کیا اور اس طرح امیر جماعت اسلامی میاں طفیل محمد کوٹ سلطان کی اڈے والی مسجد میں خطاب کر سکے۔ اس دور میں جب کہ پاکستان ابھی دولخت نہیں ہوا تھا ہمارے ایک سیا سی لیڈر مولانا عبد الحمید خان بھاشانی ہوا کرتے تھے مشر قی پاکستان کے۔ ان کی ایک سیاسی جماعت تھی جسے نیشنل عوامی پارٹی (بھاشانی گروپ) کہا جاتا تھا۔
مولانا مدرسہ دیو بند کے فارغ التحصیل تھے قیام پاکستان کی تحریک میں سلہٹ کے علاقہ میں مولانا نے قیام پاکستان کے لئے بہت کام کیا۔پاکستان بننے کے بعد اپنی جماعت بنالی ایک عام آدمی تھے اور عام آ دمی کی بات کرتے تھے شا ئد اسی لئے ہمارے ہاںکی دائیں بازو کی جما عتیں انہیں سر خا کہا کرتی تھیں۔ مجھے یاد ہے انہوں نے اس زما نے میں ٹو بہ ٹیک سنگھ میں ایک بہت بڑی کسان کا نفرنس منعقد کی تھی ہمارے لیہ کے ایک وکیل دوست عبد الغفور علیا نی بتا تے ہیں کہ میں بھی اس کا نفرنس میں شر یک تھا ، مو لا نا بھا شا نی اس کسان کانفرنس میں شر کت کے لئے لا ہور سے بذ ر یعہ ٹرین ٹو بہ ٹیک سنگھ آ ئے تھے جب ٹرین سٹیشن پر رکی تو منتظمین نے اپنے قا ئد کو سلیپر اور فسٹ کلا س کے ڈبوں میں تلا ش کر نا شروع کیا تو دیکھا کہ مو لا نا ایک تھرڈ کلاس کے ڈ بے سے اتر رہے ہیں۔
خیرٹوبہ ٹیک سنگھ میں ہو نے والی یہ کسان کا نفرنس بہت بڑا اجتماع تھا کسا نوں اور کا شتکا روں کا ۔ اس کا نفرنس میں مو لا نا نے کسان انقلاب کا نعرہ لگا تے ہو ئے اعلان کیا کہ اگر کسا نوں کے اس سرخ انقلاب کو روکا گیا تو گھیراو جلا ئو ہو گا ۔ اسی گھیراو جلا ئو کے نعرے کے رد عمل اس زما نے کے معروف صحا فی ، ما ہنا مہ چٹان کے ایڈیٹر اور عطا ء اللہ شاہ بخاری کے شا گرد خا ص شورش کا شمیری نے سر فروش کے نام سے ایک تنظیم بنا ئی جس کا نعرہ تھا بھا شا نی گو ریلوں کا انتظار ہے ، سر فروش تیار ہے شو رش کا شمیری غضب کے مقرر تھے جب بو لتے تو گفتگو کی روا نی سے یوں لگتا جیسے الفاظ ان کے سا منے ہا تھ باندھے کھڑے ہوں ۔ لیہ میں بھی سر فروش تنظیم قائم کی گئی ۔ میاں تنویر اور نسیم کا کا اس تنظیم کے روح رواں تھے ۔ انہی دنوں میں شو رش کا شمیری کوٹ ادو کے دورے پر آئے تو مجھے یاد ہے کہ ہم سر فروش ہا تھوں میں ڈنڈے لئے نعرے لگا تے ایک ٹرک پر لیہ سے کوٹ ادو پہنچے تھے ۔ ہمارے سر فروش گروپ میں شیخ سمیع اور جہان خان استرا نہ جیسے سر فروش بھی شا مل تھے دورہ کوٹ ادو کے مو قع پر شو رش کا شمیری نے ریلوے روڈ پر واقع عثمان فو ٹو گرا فر کی دکان کے ساتھ والی مارکیٹ میں تنظیم کے دفتر کا افتتاح بھی کیا تھا جب بھٹو مر حوم اپنی الیکشن مہم کے سلسلہ میں کوٹ ادو آ ئے تب میں بھی وہاں مو جود تھا جہاںبھٹو مر حوم نے اڈہ جی ٹی ایس کوٹ ادو کے سا تھ گرا ئونڈ میں ایک جلسہ عام سے خطاب کیا تھا بہت بڑا جلسہ تھا مجھے یاد ہے کہ اس جلسے میں بھٹو مرحوم نے نام لئے بغیرنواب زادہ نصر اللہ خان پر بھر پور تنقید کرتے ہو ئے کہا تھا کہ یہاں آپ کے ضلع میں ایک بوڑھا رہتا ہے ۔ پی پی پی کے جلسہ کے بعد بعد شورش کا شمیری نے بھی اسی جگہ جلسے سے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ میں پو چھتا ہوں کہ انہیں کیسے پتہ چلا کہ نواب زادہ نصر اللہ خان بو ڑھے ہیں۔
جما عت اسلا می کوٹ سلطان کا ناظم بننے کے بعد میںنے میا نوالی کے امیر جماعت اسلا می ملک غلام محمد بھچر کو کوت سلطان آ نے کی دعوت دی ملک حا جی غلام محمد بھچر صاحب فہم قرآن شخصیت تھے ۔ ہم نے ان کی آ مد پر درس قرآن کا اہتمام کیا ۔ جس میں لیہ سے میاں محمد بشیر اور کوٹ ادو سے ڈاکٹر دوست محمد بزدار نے بھی شر کت کی ۔ درس قر آن کے بعد ڈاکٹر دوست محمد بزدار نے حا جی غلام محمد بھچر کو کوٹ ادو چلنے کی دعوت دی اور بتا یا کہ آج رات وہاں مدینہ مسجد میں کوٹ ادو کی تمام مذ ہبی سیا سی جما عتوں نے یوم آزادی کے حوالہ سے ایک تقریب کا اہتمام کیا ہوا ہے آپ اس تقریب میں مہمان مقرر کی حیثیت سے شریک ہوں اس کے بعد رات تھل ایکسپریس سے آپ میا نوالی کے لئے روا نہ ہو جا ئیے گا ۔ اس پرو گرام کے تحت ملک غلام محمد بھچر اور ہم سارے سا تھی کوٹ ادو چلے گئے ۔ کوٹ ادو مسجد میں ہو نے والی تقریب کے اختتام پر ہم سارے کارکن مسجد ارفع چلے آ ئے جب کہ ڈاکٹر دوست محمد بزدار اپنے سا تھیوں کے ساتھ ملک حا جی غلام محمد بھچر اور میاں محمد بشیر کو خدا حافظ کہنے کوٹ ادو سٹیشن پر چلے گئے جہاں پر پو لیس نے کا روائی کرتے ہو ئے ان سا تھیوں کو گر فتار کر لیا جب جلوس ریلوے چوک سے تھوڑا آگے پہنچاتو پو لیس نے جلوس کو منتشر کر نے کے لئے لا ٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کرتے ہو ئے ڈاکٹر عبد القادر ، ممتاز لو دھی چو ہدری ، سید مطیع اللہ شاہ بخاری ،شو کت علی ، ڈاکٹر نظام الدین ، اقبال انصاری اور ایوب انصاری سمیت ہمیں تیس بندوں کو گرفتار کر لیا ۔ اس زما نے میں ملک غلام مصطفے کھرگور نر پنجاب تھے ۔ گرفتار ہو نے والوں میں سبھی مذ ہبی جما عتوں کے کارکن شا مل تھے ان گر فتا ریوں نے شہر بھر میں اشتعال پھیلا دیا تھا اگلے دن مسجد ارفع سے نماز جمعہ کے بعد ایک احتجا جی جلوس نکا لا گیا ۔ جب یہ جلوس جی ٹی ایس اڈے کے پاس پہچا تب پو لیس نے لا ٹھی چارج اور آ نسو گیس استعمال کر نا شروع کر دیا ۔ مظا ہرین نے بھی اپنا حق احتجاج پو ری طرح استعمال کیا گھنٹوں یہ چاند ماری جاری رہی با لآ خر پو لیس نے جلوس منتشر کر کے مزید گرفتا ریاں کرتے ہو ئے کا میا بی حا صل کر لی ۔ گرفتار کئے جا نے والے کا ر کنوں میںاحسان پور کے مطیع اللہ شاہ بخاری کے ساتھ میں بھی شا مل تھا ۔ ہم قید یوں پر16ایم پی او کے تحت مقد مہ درج کر کے مظفر گڑھ جیل منتقل کر دیا گیا جہاں ہم تین ماہ سر کار کے مہمان رہے۔
ڈسٹرکٹ جیل مظفر گڑھ میںاس تین ماہ کی تعلیمی و تر بیتی کلاس سے مجھے سیکھنے کو بہت کچھ ملا ۔ مجھے پتہ چلا کہ توکل کسے کہتے ہیں اور درویشی کیا ہو تی ہے ۔میں اس تر بیت کے حوالے سے صرف دو واقعات اپنے قار ئین سے شیر کر نا چا ہوں گا ۔ ایک یہ کہ جب ہمیں ڈسٹرکٹ جیل منتقل کیا گیا تو جیل میں ہم قید یوں کو دو چھوٹے چھوٹے کمروں جنہیں چکیاں کہا جا تا تھا میں بند کر دیا گیا یہ بہت چھوٹے کمرے تھے مگر ان میں مکینوں کی تعداد 30 کے قریب تھی یعنی ایک چکی میںچودہ ، پندرہ قید یوں کو بند کیا گیا تھا مشکل یہ تھی کہ ان تنگ کمروں کے مکین ٹانگیں سمیٹ کر بھی بڑی مشکل سے لیٹ سکتے تھے دوسرا یہ ہوا کہ سر کار ہمیں چکیوں میں بند کر کے ایسے بھول گئی تھی جیسے آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل ، تین دنوں تک نہ ہمیں کسی سے ملا قات کی اجازت تھی اور نہ ہی ہمیں جیل کے کسی عملینے پو چھا ۔ بس صبح شام گنتی ہو تی اور کھانے والا کھانا دے جا تا اور بس ، گر میوں کے دن تھے کمرے کے ایک کو نے میں ہم نے کپڑا ٹانگ کے رفع حاجت کے لئے ایک جگہ مخصو ص کر لی تھی جہاں گذ رتے دنوں کے سا تھ بول و بزاز کی بد بو میں اضا فہ ہو رہا تھا شا ئد تیسرے دن ایک مجسٹریٹ صاحب تشریف لا ئے اور بڑی رعونت سے پو چھا کہ کیا حال ہیں ؟ ان کا انداز ایسا تھا جیسے کہہ رہے ہوں جی ہوش ٹھکا نے آ ئے ہیں ۔ یہ سن کر ممتاز لو دھی نے انہیں جو جواب دیا وہ میں کبھی نہیں بھولا ۔ ممتاز لو دھی کوٹ ادو کے خا صے بڑے زمیندار ہیں سرخ و سفید رنگ ۔ گذ رے دنوں کی دشواریوں نے ان کے پورے جسم پر اپنے گہرے اثرات چھوڑے تھے سارا جسم مو ٹے مو ٹے گرمی دانوں سے بھر گیا تھا انہوں نے بند کمرے کی سلا خیں پکڑے مجسٹریٹ کو جواب دیا کہ “بہار ہو کہ خزاں لا لہ الا للہ ” میں زند گی بھر یہ میسج کبھی نہیں بھو لا ۔ یہ ہے اپنے رب پہ توکل کی انتہا ۔ اور دوسرا مجھے ان بند چکیوں میںملک حا جی غلام محمد بھچر کی محبت اور وضعداری نہیں بھو لتی ۔ حا جی صاحب واں بھچراں کے ایک بڑی زمیندار بھچر فیملی کے چیف تھے ہمارے مہمان تھے خصو صا مجھے بڑا احساس تھا کہ میں نے حا جی صاحب کو دعوت دی اور وہ یہاں مصیبت میں پھنس گئے جب ہمیں ڈسٹر کٹ جیل منتقل کیا گیا تو رات کو میں نے کہا کہ میں اس کو نے کے سا تھ سووں گا جو رفع حاجت کے لئے مخصوص کیا گیاتھا ۔ لیکن حا جی صاحب نے کہا کہ نہیں یہ جگہ میری ہے آ پ کمرے کے دروازے کے ساتھ سو ئیں ۔ میں نے بہت اصرار کیا دیگر دو ستوں نے بھی پیشکش کی کہ ہم سو جا تے ہیں مگر حا جی صاحب نے کسی کو اجازت نہیں دی اور جب رتک ہم ان چکیوں میں رہے حاجی صاحب وہیں سو تے رہے ۔ یہ ہو تی ہے درویشی اور ایسے ہو تے ہیں بڑے آد می ۔ یقینا اپنے نفس کو مارنا ہی اصل درویشی اور اصل بڑائی ہے ۔مظفر گڑھ جیل ہی میں نے ایک نعتۖ کہی یہ نعت ۖجب میں نے دوستوں کو سنا ئی تو سبھی نے بہت پسند کی اس نعت ۖسے دو اشعار۔
فاران کی چوٹی پہ چمکا جو ستارہ
تو حید کا بجنے لگا عالم میں نقارہ
بت گر نے لگے جب یہ صدا آ ئی صفا سے
نہیں کو ئی بھی معبود مگر اللہ ہمارا
اسی زما نے میںچو ہدری اصغر علی گجر ، چو ہدری محمد سلیمان گجر اور شیخ محمدذو الفقار تین نئے وکیل نو جوان سا تھیوں نے لیہ جما عت اسلا می کے دفتر میں آ نا شروع کیا تھا ان دو ستوں سے میری پہلی ملاقات دفتر جماعت اسلا می میں ہی ہو ئی تھی ۔ پیلپز پا رٹی کی حکو مت کے خلاف قو می اتحاد بن چکا تھا اس سلسلہ میںحکو مت کے خلاف پہلے یو م سیاہ کے مو قع پرتمام اپو زیشن جما عتوں کا مشترکہ احتجا جی جلسہ میاں محمد بشیر کے گھر منعقد ہوا ۔ منظور حسین سو نرا ایڈ وو کیٹ نے اس جلسہ کی صدارت کی تھی جب کہ میں نے سٹیج سیکر یٹری کے فرائض انجام دیئے ۔ جلسہ کے بعد میاںمحمد بشیر کے گھر سے یوم سیاہ کے سلسلہ میں ایک احتجا جی ریلی بھی نکا لی گئی جس میں تحریک استقلال کے مو سے رضا شاہ ایڈ وو کیٹ اور سید فقیر حسین سر گا نی ایڈ وو کیٹ بھی شریک تھے( سید مو سے رضا شاہ ایڈ وو کیٹ پہلے تحریک استقلال میں شا مل تھے بعد میں انہوں نے پیپلز پا ر ٹی جوائن کی اور تا حیات پی پی پی کے کارکن کی حیثیت سے سیا ست میں متحرک و فعال کردار ادا کیا ) جب یہ احتجا جی ریلی ریلوے پھا ٹک کے قریب پہنچی تب پو لیس نے کا روائی کرتے ہو ئے چند سا تھیوں کو گر فتار کر لیا اور احتجا جی ریلی منتشر کر دی مجھے یا د ہے کہ چو ہدری محمدسلیمان گجر ایڈ وو کیٹ بھی ان گر فتار ہو نے والے سا تھیوں میں شا مل تھے۔ ۔۔۔ باقی اگلی قسط میں۔۔۔
تحریر : انجم صحرائی