ماں سے زیادہ بچوں کی نفسیات کو اور کوئی نہیں سمجھ سکتا اگر ماں کو اس کے جگر گوشوں کی نبض شناس کہا جائے تو ہرگز غلط نہ ہو گا۔ بچوں کی غذائی ضروریات کادھیان رکھنے کی ذمہ داری ماں پر عائد ہوتی ہے ۔ ایک ماں کے لئے گھر داری کے ساتھ ساتھ بچوں کی دیکھ بھال کے فرائض کی انجام دہی ایک کڑا متحان ہے ۔ ان سب حالات میں ایک خاتون خانہ ہی اس بات کا تعین کرتی ہے کہ متوازن غذا کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے کن غذائی اجناس کا انتخاب کیا جائے ۔ اس کے علاوہ کھانا پکانے سے قبل خواتین کو گھر میں رہنے والے تمام افراد کی پسند ناپسند کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے ۔ جس گھر میں بچے موجود ہوں وہاں کھانے کے چناؤ کی آزمائش دو چند ہوجاتی ہے ۔ کھانا بناتے وقت خصوصی طور پر چھوٹے بچوں کے مزاج کو ملحوظ رکھنا پڑتا ہے ۔ کم عمر بچوں کی تربیت خاص طور پر اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ یونیورسٹی آف برسلز میں کی جانے والی تحقیق کے نتائج میں جنک فوڈ بچوں کیلئے انتہائی مضر صحت قرار دیا گیا ہے ۔
ماہرین کے مطابق تین سال سے کم عمر بچوں کو اگر جنک فوڈ کھلایا جائے تو ان کی ذہنی وجسمانی قابلیت اور حافظے پر بہت برے اثرات مرتب ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں ایسے بچوں کا آئی کیو لیول پانچ سال کی عمر کے بعد دیگر بچوں کی نسبت کم ہوجاتا ہے ۔ متوازن غذا کا استعمال بچوں کی ذہنی اور وجسمانی نشوونما کیلئے نہایت ضروری ہے ۔
عمر کے ابتدائی سال میں بچوں کیلئے متواتر جنک فوڈ کا استعمال کسی طور پر بھی فائدہ مند ثابت نہیں ہوتا ۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں بچوں کی غذائی عادات کے متعلق کی جانے والی تحقیق میں 8سال کی عمر کے بچوں کے تقریباََ 2000والدین کو شامل کیا گیا ۔ اس دوران ماں باپ سے بچوں کو تین سال سے کم عمر سے دی جانے والی خوراک اور دیگر ماحول سے متعلق معلومات سے انکشاف ہوا کہ جن بچوں کو چھوٹی عمر میں جنک فوڈ کھلایا جاتا رہا تھا ان کے آئی کیولیول میں دوسرے بچوں کی نسبت پانچ پوائنٹس تک کی کمی دیکھنے میں آئی ۔ ان کا کہنا تھاکہ بعد میں اگر اس فرق کو کم کرنے کے لئے بچوں کی خوراک بہتر کر بھی لی جائے تو اس سے خاطر خواہ مثبت نتائج حاصل نہیں ہوپاتے ۔ غذائی ماہرین کے مطابق بچے کی زندگی کے ابتدائی تین سال ذہنی نشوونما کی رفتار پوری عمر کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہوتی ہے ۔ چنانچہ ضرورت اس امر کی کہ مائیں عمر کے ابتدائی سال میں بچوں کی غذا پر خصوصی توجہ دے کہ متوازن غذاکی فراہمی یقینی بنائیں۔