اسلام آباد: آسیہ مسیح کی رہائی کا فیصلہ آنے کے بعد ملک بھر میں ہنگامہ کرنے والے تحریک لبیک کے سربراہ اور دیگر کارکنوں کو گرفتار کر کے جیل میں قید کیا گیا، انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے املاک کو نقصان پہنچانے اور توڑ پھوڑ کرنے کے کیس میں تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی اور کارکنان کی جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کی گئی تھی۔ پلوامہ خودکش دھماکے کے بعد پورے بھارت میں پاکستان کیخلاف شیدید غم و غصہ اور زہر اگلا جا رہا ہے اور بھارت پاکستان میں امن کو خراب کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے جس کے جواب میں جیل میں قید تحریک لبیک کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی بھی میدان میں آگئے ہیں انہوں نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ بھارت ہمارے سامنے چند گھنٹے بھی ٹک نہیں سکتا ، انہوں نے کہا کہ دنیا کا سب سے بہترین اسلحہ اور سب سے اعلیٰ فوج ہمارے پاس ہے، جبکہ دنیا کی بہترین منصوبہ بندی ہمارے پاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے جنرل بھارتی جرنیل کو پکڑ کر مقبوضہ کشمیر کی جھیل میں غوطے لگوائیں گے، ان کا کہنا تھا کہ مسلم فوج کا عظیم سپہ سلار ٹھنڈے پانی میں غوطے لگوائیں گے، بھارت کسی بھی غلط فہمی میں نہ رہے کیوں کہ پاکستان کا سورج تا قیامت تک چمکتا رہے گا جس کے بعد پارٹٰی کے سربراہ نے لبیک یا رسولؐ کے نعرے بلند دیئے۔ اس سے قبل تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی سمیت 5 ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 18 فروری تک توسیع کردی گئی۔ لاہور میں انسداد دہشت گردی عدالت میں تحریک لبیک کے رہنماؤں کے خلاف املاک کو نقصان پہنچانے اور توڑ پھوڑ کے کیس کی سماعت ہوئی۔ جیل حکام نے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر پارٹی کے سربراہ خادم حسین رضوی سمیت دیگر ملزمان کو عدالت میں پیش کیا۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج شیخ سجاد نے علامہ خادم حسین رضوی سمیت 5 ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 18 فروری تک توسیع کردی۔ خادم حسین رضوی کی پیشی کے موقع پر عدالت کے باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جبکہ تحریک لبیک کے کارکنان بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔واضح رہے کہ توہین رسالت کیس میں آسیہ مسیح کی رہائی کے خلاف احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ کے الزام میں خادم حسین رضوی سمیت تحریک لبیک کے متعدد رہنماؤں اور کارکنان پر دہشت گردی اور بغاوت کے مقدمات درج ہیں۔ملزمان پر مسیحی خاتون کی سپریم کورٹ سے بریت کے فیصلے کیخلاف احتجاج کرنے، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، عوام الناس کو اکسانے اور قومی اداروں کیخلاف تقاریر کرنے کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ خادم حسین رضوی کو وہیل چیئر پر عدالت میں پیش کیا گیا۔علامہ خادم حسین رضوی کی پیشی کے وقت انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے اطراف میں سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے تھے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کےلئے اضافی نفری تعینات کی گئی تھی۔ ملزمان کی جانب سے وکیل مرتضی علی پیر زادہ، طاہر منہاس اور ناصر منہاس عدالت میں پیش ہوئے اور ملزموں کے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ملزموں کو 20 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔ انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے اشتعال انگیز اور قومی اداروں کے خلاف تقاریر اور احتجاجی مظاہروں میں سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ کیس میں تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری سمیت 4ملزمان کو 20دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔