ڈنمارک (ممتاز ملک) لٹریچر اینڈ کلچر انٹرنیشنل ڈنمارک کے زیرِ اہتمام کوپن ہیگن میں آٹھ مارچ ۲۰۱۵ کو یوم النساء کا انعقاد کیا گیا اس با وقار شام کی صدارت با ذوق و با وقار سفیرِ پاکستان محترم جناب مسرور جونیجو نے کی ۔اگرچہ اسی دن سفارت خانے میں بھی ایک نشست کا اہتمام کیا گیا تها اس کے اختتام پر ، باوجود اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں اور مصروفیات کے محترم سفیرِ پاکستان مسرور جونیجو پروگرام کے دوران موجود رہے اور بے حد دلچسپی اور انہماک سے سیمنار اور مشاعرہ سماعت فرمایا۔
پروگرام کی ابتدا یومِ پاکستان تئیس مارچ کے حوالے سے کی گئی اور مختصر تقاریر پیش کی گئیں اور پھر اے وطن پیارے وطن کے سدا بہار ترانے کے ساتھ اس حصے کا اہتمام ہوا پروگرام کی ابتدا میں حمد باری تعالٰی مہمان شاعرہ مہہ جبین غزل انصاری نے پیش کی جبکہ ہدیہ نعت رسول مقبول فرانس کی شاعرہ محترمہ ممتاز ملک نے پیش کیا . یہ نعت ان مجموعہ کلام میں شامل ہے. حقوقِ نسواں کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے یارکشائر ادبی فورم کی چئر پرسن ، شاعرہ ،مصنفہ مہ جبین غزل انصاری نے اپنی فکر انگیز تقریر میں اس بات پر زور دیا کی معاشرے کو بدلنے کے لیے خواتین کو خود جدو جہد کرنا ہو گی۔ آنے والی نسل کی تربیت اور اٹھان اس انداز میں کرنا ہو گی کہ بیٹے اور بیٹی کی تربیت و تعلیم میں تفاوت نہ کیا جائے۔
فرانس سے تشریف لائی معروف شاعرہ سمن شاہ نے کہا کہ اسلام نے عورت کو حقوق دینے کی ابتدا قرنہا قرن پہلے کر دی تھی پھر نشیب و فرازِ زمانہ نے اور بدلتے ہوئے اقتدار اور اس کی سیاستوں نے عورت کے حقوق سلب کرنے شروع کر دئیے۔سمن شاہ نے بے حد دلکش نظم پر اپنی گفتگو کا اختتام کیا اور سامعین سے خوب داد پائی. فرانس ہی سے سیمنار میں شریک شاعرہ ممتاز ملک نے فرانس میں عورتوں کے ووٹ کی تاریخ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فرانس جو تہذیب و ثقافت، شعر و ادب اور فلسفے اور جدت کا پیشرو سمجھا جاتا تھا اس میں بھی عورت کو حقِ رائے دہی کے لیے ایک طویل جدو جہد کرنا پڑی۔
صدف مرزا نے وقت کی کمی کے باعث اپنا مقالہ پیش نہیں کیا لیکن انہوں نے مختصرا اپنا نکتہ نطر واضح کیا کہ یوم النساء کا مطلب مردوں کے ساتھ مخالفانہ یا مخاصمانہ رویہ اور تعلق نہیں ہے اور نہ ہی عورت کی طرف سے مدافعانہ حکمِ عملی ہے بلکہ یہ ان تمام حقوق کے حصول کی ایک کوشش ہے جن سے وہ بطور ایک انسان کے محروم ہے یہ حقوق اسے مذہب کی رو سے دئیئ جا چکے لیکن ان کا عملی نفاذ کب ممکن ہو گا عورت محبت اور عزت کی طالب ہے اور اپنی شناخت چاہتی ہے ۔ مشاعرے کا دور اس تقریب کا آخری حصہ تھا جس میں مہمان شاعرات اور عمران سیفی نے اپنا کلام سنا کر حاضرین سے خوب داد وصول کی۔
اس با مقصد و باوقار تقریب کی نظامت ڈنمارک کی شاعرہ و مصنفہ صدف مرزا نے اپنے مخصوص پر اعتماد انداز میں کی اور وقت کی کمی کے باوجود بے حد خوش اسلوبی سے پابندی وقت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے انجام دی. اس محفل کی سب سے اہم اور دلکش بات یہ تھی کہ اس کے سامعین اکثر تک بے حد شوق سے بیٹھے رہے ۔ خواتین کی بڑی تعداد موجود تھی جو کہ اس بات کی علامت تھی کہ خواتین اس دن کی اہمیت اور تقاضوں سے بخوبی آگاہ ہیں۔ عابد علی عابد نے شاعرات کا گرمجوشی سے استقبال کیا بلکہ ان کی خدمت میں قلم کا علامتی تحفہ بھی پیش کیا.انہوں نے آرگنائزیشن فا ر ورلڈ پیس کی جانب سے شاعر ہ ڈنمارک صدف مرزا کی ان تھک اور پیہم کوششوں کو سراہتے ہوئے سائین آٓف پیس ایوارڈ بھی پیش کیا اور آ ٓئندہ پروگراموں میں اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔
انہوں نے کہ ہمیں بے حد فخر ہے کہ ڈنمارک کے شعر و ا دب کے حلقے میں ایک ایسی خاتون موجود ہیں جو زبان و بیان پر دسترس رکهتی ہیں اور آداب میزبانی سے بھی بخوبی ہیں. شاعرات نے سفیرِ پاکستان کو اپنی کتابیں پیش کیں جس پر انہوں نے بے حد خوشگوار انداز میں کہا کہ شاعرات نے کل بھی ان سے ملاقات کی تھی اور کہا کہ وہ اپنی کتابیں پیش کریں گی لیکن بعد میں ان کا امتحان بھی لیا جائے گا محفل کی ناظمہ صدف مرزا نے جواب آں غزل وضاحت کی کہ سفیرِ پاکستان محترم جناب مسرور جونیجو نے ڈنمارک میں قدم رکھتے ہی اپنی قائدانہ صلاحیتوں اور سفارتی حکمتِ عملی کے تحت لوگوں کے دل موہ لیے ہیں ،گزشتہ کئی سالوں کا جمود ختم کیا ہے وہ کل بھی ٓپ لوگوں سے ملے اورا ٓج بھی ساری مصروفیات کے باوجود اس پروگرام میں ہمارے درمیان گزار کر ہمیں سرخرو کیا ہے لہذا وہ ہر امتحان میں کامیاب ہو چکے۔
آ خر میں تنظیم کی جانب سے لبنی الہی، ڈاکٹر روبیہ اور لاہور سوسائٹی وومن ونگ کی صدرمحترمہ غزالہ رشید نے مہمان شاعرات کو پھول پیش کیےڈنمارک کی تمام تر نمایاں علمی و ادبی شخصیات کی موجودگی نے اس نشست کو چار چاند لگا دیے. محترم عباس رضوی نے. . جن کا ڈینش ادبی و سیاسی حلقوں میں ایک ممتاز و با وقار مقام ہے مہمان شاعرات کو سراہتے ہوئے کہا کی انتہائی مہزب اور مثبت اندازِ فکر اور اندازِ بیان کے ساتھ آپ سب نے معاشرے کی اصلاح اور تعمیر کے نکات بیان کیے. سفیرِ پاکستان نے سب مہمانوں کا اور سامعین کا شکریہ ادا کیا اور انہیں تئیس مارچ کو سفارت خانے کی تقریب میں شریک ہونے کی دعوت بهی دی. ایک بے حد پر تکلف عشائیے کے ساتھ اس باوقار تقریب کا اختتام ہوا۔