اسلام آباد(یس اردو نیوز) قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں پاکستان کی سلامتی کے لیے قرنطینہ کی سہولیات کے لیے ہنگامی اقدامات کا بل متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا ۔ حکومتی رکن کشور زہرا نے پاکستان کی سلامتی کے لیے قرنطینہ کی سہولیات کے لیے ہنگامی اقدامات کا بل پیش کیا ۔ کشو ر زہرا نے کہاکہ کورونا ابھی ختم نہیں ہوا، ہمیں ایسی صورتحال کے لیے قانون سازی کرنا ہوگی۔ پارلیمانی سیکرٹر ی صحت نوشین حامد نے کہاکہ میں بل کی مخالف نہیں کرونگی، آپ اسکو کمیٹی میں بھیج دیں، حکومت بھی اس سے ملتا جلتا بل لارہی ہے، کابینہ نے منظوری دے دی ہے، ہوسکتا ہے دونوں بلز کو کلب کرلیا جائے۔کووڈ 19 کے تدارک کے لیے ہنگامی اقدامات کے انتظام کا بل کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ قومی اسمبلی نے کثرت رائے الیکشن فیس بڑھانے کے بل کی تحریک مسترد کردی۔ منگل کو قومی اسمبلی کی الیکشن فیس ایک لاکھ جبکہ صوبائی اسمبلی کی پچاس ہزار کرنے کے بل کی تحریک حکومتی رکن نصرت واحد نے پیش کی۔ حکومت نے بل کی مخالفت کردی۔ وزیرمملکت علی محمد خان نے کہاکہ ہم تو عام آدمی کے لئے الیکشن سستا کرنا چاہتے ہیں اور یہ مہنگا کرنا چاہتے ہیں۔ علی محمد خان نے کہاکہ میں تو فیس کم کرنے کا حامی ہوں،الیکشن عام آدمی تو لڑ ہی نہیں سکتا۔ نصرت واحد نے کہاکہ تیس چالیس کروڑ لگتے ہیں ،کوئی تیس چالیس کروڑ نہیں لگتے۔ علی محمد خان نے کہاکہ میرے پندرہ بیس لاکھ دو الیکشنز میں لگے۔ بعدازاں قومی اسمبلی نے کثرت رائے الیکشن فیس بڑھانے کے بل کی تحریک مسترد کردی۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے بجلی کے بھاری بلز ایوان میں لہرا دیئے ۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ایک بل 129 روپے ہے اس شخص پر چار ہزار ایڈجسٹمنٹ پر لگا دیئے گئے ہیں،یہ ایک کیس نہیں ہے ہزاروں لوگوں کے ساتھ ہے۔ احسن اقبال نے کہاکہ سینکڑوں روپے بل دینے والوں پر ہزاروں روپے بل ایڈجسٹمنٹ کے نام پر ڈال دیے گئے ہیں،ہم غریبوں پر ڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ انہوںنے کہاکہ یہ کہتے تھے ہم نے بجلی چوری روکی ہے، یہ کیا ہے۔ اسد قیصر نے کہاکہ اس پر بعد میں بات کرلیتے ہیں۔ قومی اسمبلی میں کھاد اور بیجوں پر دی جانے والی سبسڈی کاشتکاروں تک نہ ملنے پر توجہ دلائو نوٹس پر بتایاگیا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے کچھ معاملات آگے پیچھے ہوئے ہیں ، حکومت کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے ۔ اجلاس میں کھاد اور بیجوں پر دی جانے والی سبسڈی کاشتکاروں تک نہ ملنے پر توجہ دلاؤ نوٹس ایوان سردار طالب حسن نکئی نے پیش کیا۔ امیر سلطان پارلیمانی سیکرٹری نیشنل اینڈ فوڈ سیکورٹی نے کہاکہ کورونا وائرس کیوجہ سے کچھ معاملات آگے پیچھے ہوگئے،اس حوالے سے ہم نے صوبوں کو لکھا ہے لیکن ان کی جانب سے رپلائی نہیں آیا،موجودہ حکومت کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے۔پارلیمانی سیکرٹری قومی تحفظ خوراک امیر سلطان نے کہاکہ زراعت اس حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں ،پچاس ارب سبسڈی کے لئے رکھے گئے ،فرٹیلائزر کی مد میں سبسڈی فراہم کی جائے گی ،ڈی اے پی کی نو سو پچیس روپے فی بیگ سبسڈی رکھی گئی ہے ،صوبوں کو بتا دیا ہے سندھ نے ابھی تک اپنا طریقہ کار نہیں بتایا ،صوبوں نے خریف کے لیے سبسڈی دینے سے معذرت کر لی ہے ،فرٹیلائزر کمپنیوں اور امپورٹرز سے بھی بات ہوئی ہے ،چار سو اسی ملین کمپنیوں اور امپورٹرز کے ابھی بقایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ صوبوں کی یونیفارم پالیسی ابھی نہیں آئی ،صوبوں نے اپنی اپنی پالیسی کے بارے میں آگاہ کیا ہے ،سکریچ کارڈ کے زریعے پنجاب میں لوگوں کو پیسے نہیں مل سکے ،اس بار وفاقی حکومت سکریچ کارڈ کے لئے پیسے دے گی ،ٹوکن سسٹم میں کوئی تکنیکی غلطی نہیں تھی ،ٹوکن سسٹم پر اتفاق رائے کی جانب بڑھ رہے ہیں ،گزشتہ سال اسکریچ کارڈ میں پیسہ نہ ہونے پر کسانوں کو مشکل پیش آئی ،اسکریچ کارڈ میں اس بار کسان کو کوئی دقت نہیں ہو گی۔
انہوںنے کہاکہ سبسڈی کسان کا حق ہے اسے ملتی نظر بھی آنی چاہئے ،صوبائی حکومتوں پر زراعت سے وابستہ لوگوں کا اعتماد نہیں بڑھ رہا۔انہوںنے کہاکہ کھاد کی بوری سے نکلنے والے اسکریچ کارڈ کے ذریعے سبسڈی دی جانی تھی،پنجاب حکومت نے سبسڈی کے اکاؤنٹ میں رقم ہی جمع نہیں کرائی،امیر سلطان نے کہاکہ پنجاب میں مالیاتی خسارے کے باعث رقم جمع نہیں ہوئی،صوبوں نے کہہ دیا ہے کہ وہ خریف سیزن کی سبسڈی کسان کو نہیں دیں گے،کھاد کے کارخانوں کے اڑتالیس کروڑ بقیہ جات ہیں،کارخانوں کی جانب سے براہ راست سبسڈی دینے سے انکار کردیا گیا ہے،امیر سلطان نے کہاکہ وفاقی حکومت نے زراعت پر ایک یونیفارم پالیسی بنائی ہے،پچاس ارب سبسڈی کے لئے رکھے گئے ۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ٹڈی دل کی تھرپارکر میں موجودگی کے معاملے پر وفاقی وزیر خوراک سے ایوان کو بریفنگ دلائی جائے گی۔ قومی اسمبلی میں نواب یوسف تالپور نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ٹڈی دل کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ یہاں سے واپس چلی گئی ہے تاہم تھرپارکر میں دوبارہ بچے نکال رہے ہیں۔ اس کا تدارک کیا جائے۔ سپیکر نے کہا کہ اس پر ایک اجلاس بلاتے ہیں اور وفاقی وزیر فوڈ سکیورٹی اس پر بریفنگ دیں۔ اقلیتوں کے قومی دن کے موقع پر اقلیتی رہنمائوں نے کہا ہے کہ 1947ء میں قائداعظم کی جانب سے پاکستان میں بسنے والے تمام مذاہب کے لوگوں کو برابر کے شہری کا درجہ حاصل ہونے کی یقین دہانی کے بعد ہندوئوں نے یہاں سے ہجرت نہیں کی تھی‘ ہم پاکستانی تھے ہیں اور رہیں گے‘ موجودہ حکومت نے اقلیتوں کے حوالے سے اہم قانون سازی کی ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں لال چند نے کہا کہ اقلیتوں کا دن ہے۔ اقلیتوں کو پاکستان کا قانون مساوی حقوق دیتا ہے۔ قائداعظم نے اقلیتوں کو یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ انہیں پاکستان میں مکمل مذہبی آزادی ہے۔ پاکستان میں رہنے والے ہندو اس سرزمین سے محبت کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قیام پاکستان کے وقت انہوں نے ہجرت نہیں کی۔ ہندو اپنی دھرتی ماں سے محبت کی خاطر اس ملک میں تھے‘ ہیں اور رہیں گے۔ عمران خان نے انتخابات میں اعلان کیا تھا کہ وہ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کریں گے۔ پاکستان کی تاریخ میں مذہب کی جبری تبدیلی کے حوالے سے کمیٹی بنا دی ہے۔ کرسچن میرج بل وزارت انسانی حقوق نے پاس کرکے وزارت قانون کو ارسال کردیا ہے۔ انسانی حقوق کمیشن بنایا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے 2014ء کے فیصلے پر مکمل عملدرآمد کیا جائے۔ نوید عامر جیوا نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کا قومی دن منایا جارہا ہے۔ تمام طبقوں کو ساتھ لے کر چلنا سب کی ذمہ داری ہے۔ وفاقی کابینہ میں اقلیتوں سے وزیر نہیں ہے۔ آئیں مل کر قائد کے پاکستان کے لئے جدوجہد کریں