تحریر : محمد اشفاق راجا
جگر پر چربی کے مرض میں اس عضو پر چربی کی تہہ جم جاتی ہے اور یہ مختلف امراض کا باعث بن سکتی ہے کیونکہ اس کی کوئی واضح علامات نہیں ہوتیں۔تاہم کچھ چیزوں سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آپ جگر کے امراض کے شکار ہورہے ہیں۔ہر وقت بھوک لگنا:جگر کے امراض کی ایک ابتدائی علامت ہر وقت منہ چلانا ہوتا ہے یعنی یا تو آپ کو ہر وقت بھوک لگتی رہتی ہے یا میٹھی چیزوں کی بہت زیادہ خواہش ہوتی ہے۔ یہ غذائی عادات جگر پر مزید چربی چڑھانے کا باعث بنتی ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق اگر آپ اضافی کیلوریز خاص طور پر چینی یا کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور کیلوریز کو جسم کا حصہ بناتے ہیں تو اس کے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ توند نکلنا: موٹاپا ایک عالمی وباء بن چکا ہے۔
مگر امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق جن لوگوں کے پیٹ کے گرد اضافی چربی اکھٹی ہوجاتی ہے یا یوں کہہ لیں توند نکل آتی ہے، ان میں جگر پر چربی چڑھنے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے بلکہ یہ اکثر اس کی ابتدائی علامت ثابت ہوتی ہے۔ کولیسٹرول میں اضافہ:خون میں چربی کی مقدار میں اضافہ یا کولیسٹرول بھی اس بات کا عندیہ ہوتا ہے کہ آپ کے جگر میں بہت زیادہ چربی جمع ہورہی ہے۔ درحقیقت خون میں کولیسٹرول کی مقدار کا اضافہ جگر سے خارج ہونے والی چربی سے ہی ہوتا ہے۔ ذیابیطس کے شکار:طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ ذیابیطس کے شکار ہوجائیں تو کچھ عرصے بعد جگر پر چربی چڑھنے کے ٹیسٹ کو عادت بنالینی چاہئے۔
گزشتہ دنوں ایک تحقیق کے مطاق ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار افراد میں جگر کے امراض کا خطرہ 65 فیصد تک ہوتا ہے اور اکثر انہیں اس کا علم بھی نہیں ہوتا۔بلڈ پریشر میں بہت زیادہ اضافہ:ایک جرمن تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ بلڈ پریشر کے شکار افراد میں جگر کے امراض کا خطرہ تین گنا زیادہ ہوتا ہے۔ اپنے بلڈ پریشر کو چیک کرنا اور دل کی صحت کو بہتر بنانا جگر کے امراض کی صورت میں بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے، دوسری صورت میں موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
خاندانی تاریخ: اگر کسی قریبی رشتے دار میں جگر پر چربی چڑھنے کا مرض ہو تو آپ کے اندر بھی اس کا امکان 13 گنا بڑھ جاتا ہے، ایک تحقیق کے مطابق یہ مرض جنیاتی طور پر بھی ایک سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے۔ ہر وقت تھکاوٹ:جگر پر چربی چڑھنے کی کوئی جسمانی علامت نہیں ہوتی اور بظاہر خون کے ٹیسٹ یا جگر کے معائنے کے بغیر اس کی شناخت ممکن نہیں ہوتی، مگر جگر کے امراض کی شدت بڑھ رہی ہو تو تھکاوٹ اور کمزوری جیسی علامات ضرور سامنے آسکتی ہیں۔ اگر آپ کو ہر وقت تھکاوٹ اور کمزوری کا احساس ہوتا ہے۔
جبکہ ماضی میں کبھی ایسا نہ ہوا ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر کے پاس جاکر معائنہ کرانا چاہئے۔ معدے میں درد:اگر معدے کے دائیں جانب اوپری حصے میں درد ہو تو یہ بھی جگر کے امراض کی علامت ہوسکتی ہے، جگر سے خارج ہونے والا مواد معدے میں اکٹھا ہوسکتا ہے اور اگر انفیکشن کا شکار ہو تو معدے میں درد کا سامنا ہوسکتا ہے۔ اسی طرح اگر کھانے کی خواہش ختم ہوجائے تو یہ بھی جگر کے امراض کی علامت ہوسکتی ہے۔ الجھن کے شکار:اگر ہر معاملے میں کنفیوڑن یا الجھن کا احساس ہوتا ہے یہ جگر کے سنگین امراض کی علامت ہوسکتی ہے۔
چونکہ جگر اپنا کام معمول کے مطابق نہیں کرپاتا اس لیے زہریلا مواد دوران خون میں شامل ہوجاتا ہے اور دماغ تک پہنچ جاتا ہے، اگر آپ کی الجھن بد ترین ہوجائے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
تحریر : محمد اشفاق راجا