counter easy hit

زندگی گزارنے کا نیا ڈھب

France

France

تحریر : ممتاز ملک

ہم لوگوں نے اپنی زندگیوں کو سات پشتیں سنوارنے کی فکر میں ہی اپنی اکلوتی جان کو عذابوں میں گرفتار کر لیا ہے. اپنے اس پہلے اوراکلوتے سیاحتی دورے نے ہمیں سکهایا کہ ہمارا دین ہمیں کم میں خوش رہنے اور کل کی فکر الله پرچھوڑنے کا جو درس دیتا ہے۔ اس میں کس قدر بے حساب سکون اور اطمینان کا خزانہ چھپا دیا ہے . دنیا کے مال و متاع نہ جوڑنے اور اولادوں کے غم نه پالنے کا جو سبق ہمارا دین دیتا ہے وہی اصل میں کامیابی کی کُنجی ہے۔ جب فرانس کے اس علاقے کو غانسوں میں ہمیں چھٹیاں گزانے کا موقع ملا ۔ تو سوچا کہ اس سفر کی روداد آپ سے بھی ضرور بانٹیں گے ۔

یہ سفر ہمارے علاقے کی میری جسے پاکستان میں شاید یونین کونسل کہتے ہیں کے تحت تھا جو کہ کم بجٹ میں اپنے علاقے کے لوگون کے لیئے سیاحتی دوروں کا اہتمام کرتے رہتے ہیں ۔ ہمارے ساتھ ہماری رہنمائی کے لیئے ہمارے سینٹر کی نوجوان 22 سالہ فرنچ نومسلم جولی تھی۔ جو ایک بہت اچھی گائیڈ ، میزبان اور مہربان دوست ہیں ۔ عملے کی تین خواتین نے تقریبا 60 سے 70 خواتین و حضرات جو کہ اپنی اپنی فیملی کیساتھ تھے کو بڑی ہی مہارت سے اس سات دن کے سفر میں ہر ایک چیز کا خیال رکھ کر اپنے ذمہ دار ہونے کا پورا احساس دلایا ۔ تمام فیمی کے بچوں کو الگ سے اوروالدین کو الگ سے رہائشی کمرہ ایک بڑی اور بہترین عمارت میں ( جو کہ ہماری میری کی ہی ملکیت ہے ) رہائش فراہم کی گئی۔

کمروں میں صاف ستھرے پلنگ پر صاف ستھرے پلنگ پوش بچھے ہوئے تھے۔ ہر کمرے میں ہر فرد کے لیئے الگ سے دیوارگیر الماری نصب تھی ۔ سب نے اپنے اپنے کمروں میں اپنا سامان ترتیب سے رکھا ۔ کیونکہ ساری رات سفر کے بعد ہم صبح پہنچے لہذا آج سب کو ناشتے کے بعد دوپہر تک سونا چاہیں تو سونے کی اجازت تھی ۔ ہر کمرے میں صاف ستھرے باتھ روم اور ٹائلٹس موجود تھے ۔ ٹھنڈے اور گرم پانی کا بہترین انتظام تھا ۔ سب نہا دھو کر کپڑے بدل کر تازہ دم ہو گئے ۔ ہر صبح 8 بجے سے 10 بجے تک کھانے کے بڑے ہال میں ترتیب سے لگے میز کرسیوں پر جام ۔ جیلی۔

مکھن، ڈبل روٹی ، کارن فلیکس ، پھل ،چائے ، کافی ، دودہ کیساتھ ناشتے کا بھر پور انتظام ہوتا ۔ ہم لوگ گیلری والے کمروں میں بڑی سے گیلری میں کھڑے ہو کر پوری وادی کا نظارہ کر سکتے تھے۔ صبح کا ابھرتا ہوا سورج دیکھنے کا جتنا مزا یہاں آیا سچ پوچھیں تو کبھی پاکستان میں یہ نظارہ دیکھنا نصیب ہی نہیں ہوا ۔اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم سحر میں بیدار نہیں ہوتے بلکہ یا تو آبادیوں کے بیچ گھروں میں یا اگر کسی پہاڑی مقام پر چلے بھی جائیں تو خواتین کے نصیب میں صبح یہ نظارہ دیکھنا نہیں ہوتا۔

اس کے لیئے باہر نکلنا ہو گا جو کہ پسندیدہ نہیں سمجھا جاتا ۔ خیر اگست میں کیونکہ صبح 5 بجے ہی ہو جاتی ہے ۔اس لیئے فجر پڑھنے کیلئے اٹھ کر تسبیح کرتے ہوئے خنک سویر میں بڑی سی شال لپیٹے صبح کا سورج نکلتے دیکھنا بڑا ہی حسین لمحہ تھا ۔ سب لوگ اپنے کمروں میں ہیٹرز آن کیئے گرم بستر میں دبکے ہوئے تھے ۔ اور ہم بچوں کے ساتھ والے کمرے کے دروازے میں انہیں فورا اٹھنے اور نماز کی تیاری کا حکم دیکر بڑے سکون سے بڑی سی راہداری میں چہل قدمی کرتے ہوئے سورج میاں کا انتظار بھی کیا اور نظارہ بھی ۔ اور اسے اپنے موبائل فون کے کیمرے میں محفوظ بھی کر لیا ۔

یہ علاقہ پیرس سے تقریبا 7 گھنٹے کی مسافت پر ہے ۔ یہاں سے سوئیزر لینڈ کا بارڈر محض ڈیڑھ سے دو گھنٹے کی مسافت پر ہے ۔ یہاں پر دنیا کے ایسے خطرناک ترین اور بہت ہی تنگ ترین پہاڑیی گزر گاہیں بھی ہیں ۔ جہاں ایک وقت میں ایک ہی گاڑی یا کوئی بس بامشکل ہی گزر سکتی ہے ۔اکثر کمزور دل خواتین و حضرات اس راستے سے یا تو سفر ہی نہیں کر سکتے یا پھر گاڑی سے اتر کر پیدل راستہ طے کرنا مناسب سمجھتے ہیں ۔

ہر جگہ ان کی صفائی پسندی دیکھ کر یوں محسوس ہوا کہ شاید اس سرزمین پر ابھی آدم نے بھی قدم نہیں رکھا اور ہم ہی دنیا کے پہلے انسان ہیں جو یہاں پاؤں رکھ رہے ہیں ۔ کمال کی صفائی اور نفاست ہے ان لوگوں کے مزاج میں ، کمال کی شائستگی ہے ان کی گفتگو میں ،ان کا کمال کا احساس ذمہ داری ہے ۔ جس کی ایک سادہ سی مثال لے لیں کہ کبھی بھی کسی سے راستہ پوچھ کر دیکھیں ، مجال ہے کہ کوئی آپ کو غلط راستے پر ڈال کر ٹھٹھہ لگائے اس وقت تک آپ کو راستہ سمجھائیں گے جب تک آپ خود یہ نہ کہہ دیں کہ بہت بہت شکریہ مجھے سمجھ آ گیا ہے ۔ اور اپنے ہر کام کو بھول کر اتنی توجہ سے سمجھائیں گے کہ گویا دنیا میں اس سے ذیادہ ضروری کام تو کوئی ہے ہی نہیں۔

ہر آدمی نے زندگی میں کوئی ایک فلیٹ یا گھر قسطوں پر لے لیا 12 پندرہ سالوں میں ادائیگی مکمل اور آپ اسی گھر میں رہتے رہتے ہی مالک مکان بھی بن گئے ۔ یہ تو ہے فرانس کی عمومی بات، لیکن کوغانسوں کی خاص بات یہ رہی کہ ہمیں پاکستان کے سوات۔ کاغان، ناران سب یہاں دیکھنے کو مل گیا۔ ٹھنڈے شفاف پانی کے چشمے ، یخ ندیاں ، آبشاریں ، بلند ترین پہاڑ ، خوبصورت صاف ستھرے غار، شاندار چئر لفٹس جس میں ایک ہی وقت میں چھ سے آٹھ لوگ باآسانی بیٹھ سکتے ہیں پورے ایک کمرے جتنا سائز تو ہوتا ہے ان کا۔ مجال ہے کہ مقررہ تعداد سے زیادہ کوئی اس میں سوار ہو سکے۔

یہاں یورپ بھر سے بھی اور فرانس سے بھی بے شمار لوگ چھٹیوں میں کبھی سکیٹنگ کے لیئے، کوہ پیمائی کے لیئے پیرا گلائڈر سائیکلسٹ ، گیسی غبارے میں سفر کرنے کے شوقین یہاں جوک در جوک آتے ہیں۔ اور ہم جیسوں کو بھی محظوظ ہونے کا پورا موقع دیتے ہیں کیونکہ یہ ساری اکٹیوٹیز اپنی آنکھوں سے موقع پر دیکھنے کا اپنا ہی مزا ہوتا ہے۔ سردیوں میں یہاں لوگ یورب بھر سے سکیٹنگ کے لیئے آتے ہیں ۔ سچ کہیں تو اگر یہ سب کچھ ہم اپنی آنکھوں سے نہ دیکھتے تو شاید کبھی یقین ہی نہ کرتے کہ ایسے دلفریب نظارے یہاں یورپ یا فرانس میں بھی دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔

Mumtaz Malik

Mumtaz Malik

تحریر : ممتاز ملک