تحریر : ایم سرور صدیقی
پانامہ لیکس نے دنیا بھرکی اڑھائی سو سے زائد شخصیات کا بھانڈہ عین چوراہے میں پھوڑ دیا ہے جس سے ان کی نیک نامی اڑن فو ہو چکی ہے اب جھوٹے لوگوں سے منہ چھپاتے پھرتے ہیں پاکستان میں میاں نوازشریف کی فیملی کی آف شور کمپنیوںکا شور مچاہواہے یہی کہرام کیا کم تھا کہ اب میاں نوازشریف بقلم خود کی مزید 2 آف شور کمپنیوں کا انکشاف ہواہے اسے کہتے ہیں مرے کو مارے شاہ مدار یعنی میڈ ان پاکستان کو ان کمپنیوں کے باعث اس عاشقی میں عزت ِ سادات بھی گئی
جیسی صورت ِ حال کا سامناکرناپڑرہا ہے۔۔۔ عمران خان، ڈاکٹر طاہرالقادری، خورشید شاہ اور شیخ رشید سمیت ملک کے متعدد سیاستدان میاں نوازشریف کو تنقیدکا نشانہ بناہی رہے تھے اور تو میاں صاحب کی بھابھی تہمینہ درانی نے بھی آف شور کمپنیوں کو غیر اخلاقی قراردیدیا ہے۔
پانامہ لیکس کے قیامت خیز انکشافات کے بعد کئی عالمی لیڈر مشکل میں ہیں آئس لینڈ کے وزیر ِ اعظم عوامی دبائو کے پیش ِ نظرمستعفی ہوکر گھر چلے گئے ہیں والد کی آف شور کمپنیوں کے بارے میں جھوٹ بولنے اور مالی فوائد حاصل کرنے کے اعتراف پر اب برطانوی وزیر ِ اعظم ڈیوڈ کیمرون کے خلاف ہزاروں افراد مظاہرے کررہے ہیں مظاہرین ڈیوڈ کیمرون کے استعفےٰ کا مطالبہ کررہے ہیں کرپشن کے خلاف احتجاج کرکے برطانیہ اور آئس لینڈکی عوام نے زندہ قوم ہونے کا ثبوت دیاہے جبکہ وطن عزیز میں عوام گم صم ہیں شاید وہ کرپشن کو کوئی برائی سمجھتے ہی نہیں ہیں یا پھر ان کے خیال میں احتجاج کرنا فقط عمران خان، ڈاکٹر طاہرالقادری، خورشید شاہ اور شیخ رشید پرہی فرض ہے حالانکہ ہم جس مذہب کے پیروکارہیں اس میں کرپشن بہت بڑا گناہ ہے۔
دنیا بھر پانامہ لیکس پر شور مچا ہواہے احتجاج اور مظاہرے بپا ہیں لیکن پاکستان میں حکمرانوں کی کرپشن پر کوئی خاص رد ِعمل دیکھنے میں نہیں آیا میاں نوازشریف اور ان کی فیملی ممبران کی آف شور کمپنیاں غیرقانونی ہیں یا قانونی ۔۔ اس بارے میں حقیقت کتنی ہے افسانہ کتنا یہ جاننا عوام کا حق ہے ویسے تو مشہور یہی ہے کہ غیرقانونی سرمائے سے بنائی جانے والی کمپنیوں کی اصطلاح آف شور کمپنیاں کیلئے استعمال کی جاتی ہے اب جبکہ ورلڈ بنک نے میاں نوازشریف کی مزید 2آف شور کمپنیوں کاانکشاف کیاہے اس پر چیف جسٹس آف پاکستان کو سوموٹو ایکشن اور نیب اوردیگر احتساب کرنے والوں کو کارروائی کرنی چاہیے۔
ایک شخص نے کسی دانشور سے دریافت کیا حضرت !کرپشن کی تعریف کیا ہے؟ اس نے بلا تامل جواب دیا اپنے اختیارات سے تجاوز کرنا کرپشن ہے۔۔۔ اگر اس فارمولے پر عمل کیا جائے تو ہماری پوری کی پوری بیوروکریسی اور سارے کے سارے سیاستدان کرپٹ ہو جاتے ہیں ہمارا مذہب تو ہر قسم کی کرپشن کے خلاف ہے ہمارے مذہبی، سیاسی و سماجی ،مذہبی رہنمائوں اور اداروںکو کرپشن کے خلاف میدان میں آنا چاہیے جرأت مندی سے اس فتنے کا مقابلہ کیا جا سکتاہے علماء کرام حلال و حرام کے فلسفہ کو اجاگر کرنے کیلئے بڑے ممدو معاون ثابت ہو سکتے ہیں یہ بات سب سے اہم ہے کہ ایک مسلم معاشرے میں حلال و حرام کی تمیز کے بغیر کرپشن کا خاتمہ ناممکن ہے ۔ حکمرانوں کو اس سلسلہ میں بہت زیادہ محتاط ہونے کی ضرورت ہے وزیر ِ اعلیٰ پنجاب کی اہلیہ تہمینہ درانی نے سچ کہاہے آف شور کمپنیاں غیر اخلاقی ہیں ملکی سرمائے کی غیر قانونی ذرائع سے غیرممالک میں منتقلی انتہائی خوفناک بات ہے دنیا کے کئی ممالک میں منی لانڈرنگ بہت بڑا جرم تصورکیا جاتاہے کیونکہ اس سے بہت سی معاشرتی برائیاں اور جرائم جنم لے سکتے ہیں اسلام نے ہر قسم کی کرپشن کو حرام قرار دیا ہے۔
اس کیلئے حرام اور حلال کا ایک وسیع تصور ا س کے مفہوم ومعانی کااحاطہ کرتاہے جس مذہب میں اختیارات سے تجاوز کرنا کرپشن تصور کیا جاتاہو اس کے حکمران کے لئے کیسا معیار ہونا چاہیے اس کا خود تصورکیا جا سکتاہے یہ الگ بات کہ اب پاکستانی معاشرے میں حرام اور حلال کی تمیز ختم ہو تی جارہی ہے یہی مسائل کی اصل جڑ ہے دولت کی ہوس ، ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی دوڑ، معاشرہ میں جھوٹی شان و شوکت اورراتوں رات امیربننے کی خواہش نے اکثریت کو بے چینی میں مبتلا کرکے رکھ دیاہے۔۔انہی خواہشات نے اختیارات سے تجاوز کرنے پر مجبور کررکھاہے لیکن میاں نوازشریف فیملی پر تو اللہ کا خاص کرم رہاہے۔ انہیں ایسی کمپنیاں بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ یہ بات سمجھ سے بالا ہے یہ سچ ہے کہ میاں نوازشریف کی فیملی کی آف شور کمپنیوں کے انکشاف کا عوام کو بہت بڑا دھچکا لگاہے کیونکہ میاں نوازشریف کروڑوں عوام کیلئے ایک آئیڈیل کی حیثیت رکھتے ہیں ماضی میں آصف علی زرداری کی کرپشن کے قصے مشہور تھے پھر سید یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف کی ایسی ہی کئی کہانیاں گردش کرنے لگیں سادہ دل عوام کس پر اب یقین کریںکس پر اعتماد کریں شاید اب راہبرکے روپ میں راہزن ہی لوگوں کو بے وقوف بناتے رہتے ہیں۔
ایک اور بات میاں نوازشریف نے قوم سے خطاب میں عوام کو اپنی فیملی کے بارے میں” حقائق” بتانے کی کوشش کی ہے کاش وہ یہ بھی بتاتے تھے سعودی عرب والی سٹیل ملز انہوںنے کتنے میں فروخت کی؟ ان کے خاندان کی ملکیت آف شور کمپنیاں کتنی ہیں اور ان کا کاروباری سرمایہ کتنا ہے ؟ اور ان کے اثاثوںکی کل مالیت کیاہے؟ کتنا سرمایہ پاکستان سے بھیجا گیا’ لیکن انہوں نے ادھورے حقائق بیان کرکے معاملات تشنہ چھوڑ دئیے لوگ کہتے ہیں تو سچ ہی کہتے ہوں گے پانامہ لیکس نے حکمرانوں کا کچا چٹھہ کھول کررکھ دیاہے شاید شیرکی دم پر پائوں آنا اسی کو کہتے ہیں جس اندازسے مخالفین کی شریف فیملی پر الفاظ و دشنام کی گولہ باری جاری ہے یہ احساس شدید ہوتاجارہاہے کہ حکمران واقعی مشکل میں ہیں اس مشکل کا واحد حل یہی ہے کہ قوم کو حقائق بتائے جائیں سچ میں بڑی طاقت ہوتی ہے جھوٹ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا ایک جھوٹ کو چھپانے کیلئے ہزار جھوٹ بولنا پڑتے ہیں حکمرانوںکو اس حقیقت کو ادراک کرنا ہوگا قوم کو ادھورے سچ قبول نہیں ہیں زندہ قومیں ہی فتحیاب ہوتی ہیںزندہ قوموںکو سچائی سے پیارہوتاہے ہمیں بھی ایک زندہ قوم ہونے کا ثبوت دینا ہوگا۔
تحریر : ایم سرور صدیقی