تحریر : ایم سرور صدیقی
آج انقلاب کی باتیں ہورہی ہیں۔۔۔ قوم کو آئین پڑھ پڑھ کر سنایا جارہاہے ۔۔۔عوام کے حقوق کیلئے جدوجہد کا اعلان ہورہاہے۔۔۔آئین ،قانون اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے خواب دکھائے جارہے ہیں ۔۔۔نیا پاکستان بنانے کا دعوےٰ کیا جارہاہے پاکستان میں تو ہمیشہ عوام کا استحصال کیا جاتا رہاہے دھرنوں کی سیاست نے عوام کو نئے خوابوں سے روشناس کروا دیا ہے خدا کرے یہ جاگتی آنکھوں کے سپنے پورے ہو جائیں حکمران عوام کو ان کی کھوئی ہوئی خوشیاں لوٹادیں ان خوابوں کو بھی تعبیر ملے جو بے رنگ زندگی گذار رہے ہیں
اسلام آباد کے دھرنے میں ایک شخص انقلاب چوک میں کھڑا تقریر کے انداز میں دل کا غبار نکال رہا تھا عام انتخابات میں عوام نے شیر کو اس لئے ووٹ دئیے تھے کہ وہ زرداری حکومت کی کرپشن سے عاجز آگئے تھے لیکن موجودہ حکمرانوں نے اتنی مہنگائی چند ماہ میں کردی ہے جو پیپلز پارٹی نے 5 سالوں میں نہیں کی۔ خدمت کے دعویداروں نے پھر عوام کو مایوس کردیا 14 سالوںکا بھوکا شیر پٹرول،CNG آٹا ،چینی ، سبزیاں الغرض ہر چیز ہڑپ کررہا ہے موجودہ حالات میں عوام کی دادرسی کے لئے اب کسی کرشمے کا انتظار ہے۔ عوام کو مہنگائی، بدامنی اور لوڈشیڈنگ کی دلدل سے نکالنے کیلئے حکمرانو ںنے بھی کچھ نہیں کیا، غیر ملکی قرضے لینے کے باوجود عوام کو اندھیرے میں رکھنا کہاں کا انصاف ہے؟
پاکستان میں جمہوریت کرپشن کی علامت بن چکی ہے بڑے بڑے رہنمائوںنے سیاست کو صرف اپنی ترقی کیلئے مخصوص کررکھاہے یہی لوگ جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کررہے ہیں کراچی ، بلوچستان اور دیگر شہروں میں امن و امان کا مسئلہ بھی اسی لئے الجھاہوا ہے کہ مجرم ذہنیت لوگوں نے سیاست اور جمہوریت کو یرغمال بنارکھا ہے جس کی وجہ سے حالات مزید خراب ہوتے جارہے ہیں یہ عناصر اتنے طاقتور ہیں کہ ان کی مرضی کے بغیر پولیس اور دیگر قانون نافذکرنے والے ادارے ان کے علاقوں میں قدم بھی نہیں رکھ سکتے اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس میں ہر قسم کی کرپشن کو حرام قرار دیا گیا ہے
اس کیلئے حرام اور حلال کا ایک وسیع تصور ا س کے مفہوم ومعانی کااحاطہ کرتاہے یہ الگ بات کہ اب پاکستانی معاشرے میں حرام اور حلال کی تمیز ختم ہو تی جارہی ہے یہی مسائل کی اصل جڑ ہے دولت کی ہوس ، ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی دوڑ، معاشرہ میں جھوٹی شان و شوکت اورراتوں رات امیربننے کی خواہش نے اکثریت کو بے چینی میں مبتلا کرکے رکھ دیاہے۔ پاکستان کے کرپٹ افراد بہت طاقتورہیں اس میں حکمران، بیوروکریسی، سیاستدان،فیوڈل لارڈ،سرمایہ دار اور بڑی بڑی شخصیات شامل ہیں انہوں نے باقاعدہ مافیا کی شکل اختیارکرلی ہے
نظریات کیلئے قربانیاں دینے والے دنیامیں ہمیشہ زندہ رہتے ہیں، نبی ٔ اکرم ۖ،حضرت عیسیٰ علیہ السلام سقراطحضرت موسیٰ علیہ السلام،امام حسین،امام ابو حنیفہ ،سرمدجیسی شخصیات کانام اور مقام آج بھی دنیا میںسر بلندہے جبکہ ان کے دشمن تاریخ کی بھول بھلیوں میں گم ہوگئے اور آج ان کا کوئی نام لیوا بھی نہیں ہے۔موافق حالات، طاقت کا بے رحم استعمال اورریاستی جبر بھی ان کے ارادے متزلزل نہیں کرسکتا اور مشکلات بھی راستہ نہیں روک سکتیں ۔ غور سے دیکھا جائے تو دنیا میں صرف دو ہی طبقے ہیں ایک بااختیار ۔۔۔ دوسرا بے اختیار اور بے اختیار لوگوںکو اپنی دنیا آپ پیدا کرنا پڑتی ہے یہ اسے انسانیت کی معراج کہاجا سکتا ہے یہ بات ذہن نشین کرنا ضروری ہے کو اپنی دنیا آپ پیدا کرنے والے نئی منزلیں تلاش کرتے ہیں اور دنیا ان کی تقلیدکرنے پر مجبور ہو جاتی ہے۔
اقبال نے کہا تھا
میخانہ ٔ یورپ کے دستور نرالے ہیں
دیتے ہیں سرور اول لاتے ہیں شراب آخر
بالکل اسی طرح پاکستان ایک ایسا ملک بن گیا ہے جس میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کو جاب کیلئے مقابلے کا امتحان پاس کرنا پڑتاہے لیکن ہمارے سیاستدان اور حکمران کسی قابلیت کے بغیر بار بار اسمبلیوں میں آتے ہیں اور قابل ترین لوگوں پر حکومت کرتے ہیں اس سے زیادہ اور کیا ستم ظریفی ہوگی کہ نااہل لوگ قابل لوگوں پر حکومت کریں۔
دنیا میں بہت سے کام بڑی بڑی حکومتیں نہیں کر پاتیں لیکن سماجی شخصیات ناممکن کو ممکن بنا سکتی ہیں بس تھوڑی سی توجہ، کوشش اور ہمت کی ضرورت ہوتی ہے ملک سے غربت اور بیروزگاری ختم کرنے کے لئے ایسے ہی انقلابی اقدامات کی اشد ضرورت ہے صرف آغاز میں ہی مشکلات ہوتی ہیں پھر دئیے سے دیا جلتا جاتاہے ہم دل کی آنکھوں سے دیکھیں تو بیسیوں ایسے افرادنظر آئیں گے جو تھوڑی سی توجہ سے معاشرے میں با عزت مقام پا سکتے ہیں آئیے!
آج صدق ِ دل سے ایک نئے مشن کا آغاز کریں ہر سال ایک فردکو روزگار اور ایک غریب طالبعلم کی فیس کا اہتمام کرنے کا عزم کریں۔ یہ قوم کے درخشاں اور روشن مستقبل کی علامت ثابت ہوگا ۔۔پھر دیکھئے غربت کیسے ختم ہوتی ہے اور جہالت کے اندھیرے کب اور کہاں غائب ہو جائیں گے۔۔۔ اس نیکی کے طفیل ہو سکتاہے یہی عمل آپ کے لئے نجات کا سبب بن جائے۔
حکمران واقعی ملک وقوم کیلئے کچھ کرنا چاہتے ہیں اگر وہ” دجلہ کے کنارے کتا بھی بھوکا مر جائے تو قیامت کے روز خدا کے حضور عمر جوابدہ ہوگا”کو اپنی حکومت کا ماٹو قراردیکراس کی روشنی میں حکمت ِ عملی تیار کریں تو اس سے بہتوں کا بھلاہوگا حکومت کے پاس درجنوں خفیہ ایجنسیاں ہیں کسی ایک ایجنسی کو پاکستان کی ہر فیملی بارے حقیقی سروے تیار کرنے کی ہدایت جاری کی جائے جو یونین کونسل سطح پر ان کے وسائل ،ضروریات اور دیگر امورکی مکمل چھان بین کرے جوکسی کاروبار، روزگار یا کسی ملازمت کے اہل ہوںان کو بلا امتیازکسی رشوت یا سفارش اورگارنٹی کے بغیر وسائل مہیا کئے جائیں اس سے نہ صرف معاشرہ میں مثبت تبدیلی آئے گی بلکہ روزگارکے مواقع بھی بڑھیں گے
کیونکہ اکثر غریبوں کو قرضے لینے کے لئے کوئی گارنٹر ہی میسر نہیں آتا جس کی وجہ سے وہ کسی بھی حکومتی سکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے عام آدمی کی حالت ِ زار بہتر بنانے کیلئے یہ پروگرام مرحلہ وار بھی شروع کیا جا سکتاہے جن شہروں میں غربت کی شرح زیادہ ہے وہاں ترجیحی بنیادوںپر ایسی سکیمیں جاری کی جا سکتی ہیںسب سے اہم بات یہ ہوگی کہ صرف حقدار وںکو ان کا حق ملے گا یہ بات بھی ریکارڈپرہے کہ غریبوںکو ملنے والے قرضوںکی واپسی کی شرح قریباً90% تک ہے جبکہ موٹی رقموںکے بڑے بڑے قرضے یا تو معاف کروا لئے جاتے ہیں یا بیشتر کمپنیاں دیوالیہ ہو جاتی ہیں عام آدمی کو خود روزگار کے قرضے دینے سے حکومت کے وسائل جو اکثر ضائع ہو جاتے ہیں مفید ہاتھوںمیں جانے سے ملک میں حقیقتاً انقلاب بپا ہو سکتا ہے
زرعی ملک ہونے کے باوجود سبزیوںکی آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں نے عوام کے ہوش اڑا دئیے ۔اب غریب ہیں اور وہی مسائل، وہی محرومیاں ان کا مقدر ٹھہریں اس دوران کچھ نہ بدلا یعنی کبھی چینی کے بحران نے عوام کو ہلا کررکھ دیا اس کی آڑ میں ناجائز منافع خوروں نے اربوں روپے کما لئے ،کبھی بجلی کی لوڈشیڈنگ، اووربگنگ اور بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ عوام پر بجلی بن کر گرتا ہے اوکبھی پٹرول، ڈیزل کی قیمتیں خواب میں آکر ڈراتی رہتی ہیں۔
کبھی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے واقعات خوف وہراس کا باعث بنتے ہیں اوراس کے نتیجہ میں عام آدمی ہی متاثرہوتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ شہریوں کی اکثریت زندگی کی بنیادی سہولتوں سے یکسرمحروم ہے۔ابلتے گٹر،ٹوٹی سڑکیں اور مسائل در مسائل نے جینا عذاب بنا دیا،آلودہ پانی کے مسلسل استعمال سے بیماریوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا، دہشت گردی، بیروزگاری اور مہنگائی سے لوگ عاجز آگئے میاں نواز شریف عوام کیلئے بہت کچھ کر سکتے ہیں تھوڑی سی توجہ۔۔۔ذرا سی محنت سے عوام کو ان کے گمشدہ حقوق دئیے جا سکتے ہیں حکمران عوام کی امیدوںپر پورے نہ اتریں تو یقینا وہ حکومت مخالف لیڈروں کی طرف دیکھنے پر مجبور ہو جاتے ہیں
عوام نے میاں نواز شریف سے بہت پیار کیا تیسری مرتبہ انہیں پاکستان کا وزیرِاعظم بنایا ہے یہ کوگی معمولی بات نہیں عوام میں اضطراب ہے تو اسلام آباد میں 33دنوں سے ہزاروں پاکستانی دھرے دے رہے ہیں آج پھرانقلاب کی باتیں ہورہی ہیں۔۔۔ قوم کو آئین پڑھ پڑھ کر سنایا جارہاہے ۔۔۔عوام کے حقوق کیلئے جدوجہد کا اعلان ہورہاہے۔۔۔آئین ،قانون اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے خواب دکھائے جارہے ہیں ۔۔۔نیا پاکستان بنانے کا دعوےٰ کیا جارہاہے پاکستان میں تو ہمیشہ عوام کا استحصال کیا جاتا رہاہے دھرنوں کی سیاست نے عوام کو نئے خوابوں سے روشناس کروادیاہے خدا کرے یہ جاگتی آنکھوں کے سپنے پورے ہو جائیں ان خوابوں کو بھی تعبیر ملے جو بے رنگ زندگی گذار رہے ہیں۔
تحریر : ایم سرور صدیقی