لاہور: حکومت اور اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے سٹیٹ بینک سے وضاحت مانگی ہے کہ آخر ارکان پارلیمنٹ کا قصور کیا ہے۔
ملک کے پارلیمنٹیرین کو شکایت ہے کہ بینک انہیں قرضے یا کریڈٹ کارڈز نہیں دے رہے بلکہ ان کے اکائونٹ کھولنے میں بھی لیت و لعل سے کام لے رہے ہیں اس حوالے سے قومی اسمبلی میں کئی بار احتجاج ہوا ہے۔ اس مطالبے کی حکومت اور اپوزیشن تمام جماعتوں نے حمایت کی ہے اور سٹیٹ بینک سے وضاحت مانگی ہے کہ آخر ارکان پارلیمنٹ کا قصور کیا ہے ۔در اصل “سیاسی طور پر نمایاں شخصیات “کو قرضے دینے پر پابندی ہے سٹیٹ بینک کی تعین کردہ تعریف کے مطابق تمام سیاستدان ۔سول اور ملٹری بیوروکریسی اور خود مختار اداروں کے اعلیٰ حکام کو اس میں شامل کیا گیا ہے ۔اس تعریف کا اطلاق دنیا بھر میں بینکوں پر ہوتا ہے ۔سٹیٹ بینک کی جانب سے ستمبر 2012 میں جاری کئے گئے اینٹی منی لانڈرنگ اور انسداد معاشی دہشت گردی کے ریگولیشن آرٹیکل 30 میں تمام بینکوں اور مالیاتی اداروں کو ہدایت کی گئی کہ سیاسی طور پر نمایاں شخصیات پی ای پی ،ان کے اہل خانہ اور قریبی لوگوں سے متعلق خصوصی پالیسیاں بنائی جائیں ۔ان سے مالی معاملات طے کرنے سے پہلے بینک انتظامیہ اپنی قیادت سے منظوری لے ان سے فنڈز کے ذرائع اور جائیداد کی ملکیت سے متعلق حلف نامہ لیا جائے اور کاروباری روابط کے دوران ایسے کسٹمرز کی زیادہ سے زیادہ نگرانی کی جائے ۔” یہ سیاستدانوں اور نمایاں شخصیات کے لئے خصوصی قوانین ہیں۔
بینکاری امور کے ماہر ندیم حسین نے بتایا کہ سیاسی طور پر نمایاں وہ لوگ ہوتے ہیں جو حکومت کے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوتے ہیں چاہے وہ وزرا یا دوسرے درجہ پر ہوں ۔اپنے منصب کی وجہ سے وہ بہت سے فیصلوں پر اثر انداز ہوسکتے ہیں اور بینکوں کے ساتھ کی جانے والی ٹرانزیکشز پر اثر انداز ہوسکتے ہیں یہ ایک بنیادی تعریف ہے لیکن بینک افسران خدشات کی بنا پر تعریف کو بڑھاتے جاتے ہیں ۔ان نمایاں سیاسی شخصیات کے اندر دو چیزیں آتی ہیں ایک یہ کہ “اپنے کسٹمرز کو جانیں ” دوسرے اینٹی منی لانڈرنگ ۔ان کو جانچنے کا معیار عام شخص سے بہت زیادہ ہوتا ہے اگر کوئی ادارہ کسی ایسے شخص کا اکائونٹ کھولے اور اس کی صحیح مانیٹرنگ نہ کرے ،اس کے اکائونٹ میں بتائی گئی ٹرانزیکشنز سے زیادہ ہوں یا یہ ان کی آمدنی سے بہت زیادہ ہوں اور وہ اس آمدن کا ذریعہ نہ بتا سکے تو ریگولیٹر ان پر بہت سخت جرمانہ لگا سکتا ہے امریکہ میں یہ پنالٹی دس بیس کروڑ ڈالر سے زیادہ عائد کی گئی ہے سیاستدان ان کے اہل خانہ بھائی وغیرہ اس کی زد میں آتے ہیں کیونکہ وہ بہت زیادہ کرپشن اپنے نام پر نہیں کرتے بلکہ بیوی اور اہل خانہ کے نام پر کرتے ہیں۔