کراچی: مئیر وسیم اختر کی قیادت میں بلدیاتی نمائندوں نے سندھ اسمبلی کے باہراحتجاج کرتے ہوئے صوبائی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔
اختیارات کے حصول اور بجٹ میں بلدیاتی نمائندوں کی جاب سے مجوزہ ترقیاتی اسکیمیں نا رکھنے کے خلاف مئیرکراچی وسیم اختر کی قیادت میں سندھ اسمبلی لے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مئیرکراچی کا کہنا تھا کہ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ شہریوں کے مسائل کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے اور سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے رہیں گے۔ ہمیں کچرے سے صاف کراچی چاہئے، حکومت نے جو 416 ملین روپے دینے کا وعدہ کیا تھا وہ اسے پورا کرے، کے ایم سی کے مالی حالات بہت خراب ہیں۔ ہم پہلے ان سے نمٹ لیں پھر کے الیکٹرک کی باری ہے، اووربلنگ اور لوڈشیڈنگ پر کے الیکٹرک کو ٹرپ کردیں گے۔
دوسری جانب سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت شروع ہوا تو ایم کیو ایم کے رکن سید سردار احمد نے اسپیکر سے درخواست کی اور کہا کہ سندھ اسمبلی کے باہر مئیر اور دیگر منتخب نمائندے احتجاج کررہے ہیں کوئی حکومتی وزیر ان سے جاکر ملے تو بہتر ہوگا اور مئیرکراچی سے بات چیت کریں شاید مسئلے کا حل نکل آئے۔ محمد حسین نے درخواست کی کہ اگر بلدیاتی نمائندے گرمی میں احتجاج کررہے ہیں تو کوئی وجہ ہے وزار کو چاہئے کہ وہ بھی بلدیاتی نمائندوں سے اظہار یکجہتی کریں۔
پیپلزپارٹی کے نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ بات چیت میں کوئی حرج نہیں اور جمہوری حکومت اسی راستے پر یقین رکھتی ہے لیکن احتجاج کرنے والے ناانصافی کا الزام لگا رہے ہیں اس بات پر مجھے اعتراض ہے، ہم بات چیت سے نہیں گھبراتے، مئیر کراچی کے ساتھ متعدد ملاقاتیں ہوئیں اور مسائل کو بھی حل کیا لیکن اگر آپ ناانصافی کی بات کریں گے تو ہم بھی کہیں گے کہ ہم نے انصاف کیا ہے۔
اسپیکر سندھ اسمبلی نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ جس اسمبلی نے پاکستان کی قرارداد منظور کی اس کے خلاف ایک ادارہ احتجاج کررہا ہے، دنیا میں کسی جگہ اسمبلی کے خلاف احتجاج نہیں ہوتا، اگر احتجاج کرنا مقصود ہے تو حکومت کے خلاف کیا جائے۔ جس پر ایم کیوایم پاکستان کے رکن محمد حسین نے کہا کہ اسی سندھ اسمبلی کے ذریعے بلدیاتی نمائندوں سے ان کے کئی محکمے چھین لئے گئے ہیں اور یہ منتخب نمائندے اپنے حقوق چھن جانے پر کڑی دھوپ میں بیٹھے ہیں۔
جس کے بعد ایم کیو ایم کے ارکان ایوان سے واک آؤٹ کرکے مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے شامل ہوگئے۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ حکومت کی جھوٹی تسلیاں سن کر میں احتجاج کرنے والوں کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتا جب تک مئیرکراچی احتجاج ختم نہ کریں میں بھی اسمبلی میں نہیں جاؤں گا، وسیم اختر سندھ حکومت کی زیادتیوں کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں دوسری جماعتوں کو بھی چاہئے کہ وہ احتجاج میں ان کا ساتھ دیں۔
خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ گرمی بڑھنے کے ساتھ ساتھ مظاہروں میں بھی شدت آئے گی ہم 8 سالوں سے برداشت کررہے ہیں لیکن پیپلزپارٹی کے سامنے جمہوریت کی بات کرنا بھینس کے آگے بین بجانے کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں بادشاہت نما جمہوریت چل رہی ہے، جمہوریت بہترین انتقام ہے کا مطلب ہمیں اب سمجھ آیا، اب پیپلزپارٹی کے اراکین خود ہی تعریفیں کریں اور خود ہی بھنگڑے ڈالیں۔ یہ منتخب عوامی نمائندے ہیں اور عوام کی نمائندگی کررہے ہیں مئیرکی 200 میں سے ایک بھی اسکیم منظور نہیں کی گئی۔