برطانوی پولیس نے پارلیمنٹ کے باہر حملہ کرنے والے خالد مسعود کی تصاویرجاری کردی ہیں۔دہشتگرد کے والدین افریقا سے برطانیہ آئے تھے،خالد نے دوران قید اسلام قبول کیا۔کراچی کی فرزانہ ملک سے شادی کی مگر پھر دونوں میں علیحدگی ہوگئی۔
خالد حملے سے پہلے ہوٹل میں مقیم تھا۔ حملے کے بعد مختلف مقامات پر چھاپے مار ے گئے، 2 افراد زیر حراست ہیں جبکہ دیگر کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ لندن پولیس نے پارلیمنٹ کے باہر حملہ کرنے والے خالد مسعود کی تصاویر جاری کردی ہیں۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حملے کے پیچھے ملزم کے مقاصد اور اس کے ممکنہ ساتھیوں کے بارے میں فی الحال کچھ کہانہیں جاسکتا۔ پولیس کی جانب سے چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ جمعے کے روز مانچسٹر سے ایک خاتون سمیت دو افراد جبکہ برمنگھم سے ایک شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اب تک گیارہ افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا جا چکا ہے۔ جبکہ ابتدائی تفتیش کے بعد برمنگھم اور ہاکلے سے گرفتار چھ افراد کو رہا کردیاگیا ہے۔ خالدمسعود کے دوستوں کا کہنا تھا کہ اسکول کے دنوں میں اسے مذہب سے کوئی دلچسپی نہیں تھی تاہم اسلام قبول کرنے کے بعد اسے سعودی عرب میں بطور انگریزی ٹیچر نوکری ملی تھی۔ اسکول کے زمانے میں اسے نسل پرستانہ تعصب کا سامنا کرنا پڑا تھا کیونکہ اسکول میں وہ واحد سیاہ فام طالب علم تھا۔ اسکول کے دنوں میں وہ پڑھائی کے علاوہ اسپورٹس میں بہت تیز تھا اور فٹ بالر تھا۔ دوسری جانب واقعہ میں مارے گئےافراد کی یادمیں شہری واقعے کی جگہ گلدستےرکھ کرلواحقین سےاظہار ہمدردی کررہے ہیں۔ مختلف مذاہب کےماننےوالوں کی جانب سے لندن حملےکی مذمت کی گئی ہے۔