لندن ایک بار پھر دہشتگردی کا نشانہ بنا ،جس سے یورپ اور امریکا میں بھی دہشت کی فضا پھیل گئی ہے۔ہولناک واقعہ دوپہر کو پیش آیا جب گاڑی سوار نے انتہائی مصروف ویسٹ منسٹر بریج پر لوگوں کوفٹ پاتھ پر روند ڈالا۔
حملہ آور کی گاڑی بگ بین کے نیچے لگے جنگلے سے جاٹکرائی۔ لوگ اپنے پیاروں کو ابتدائی طبی امداد دیتے اور آہیں بھرتے دکھائی دیے جبکہ دیگر جان بچانے کے لیے افراتفری کا شکار نظر آئے۔ حملے میں اب تک 5افراد ہلاک اور40 زخمی ہوئے، ہلاک ہونے والوں میں پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔ پولیس نے واقعے کو دہشتگردی قرار دے دیا اور ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ سمیت شہر میں سیکیورٹی بھی بڑھا دی گئی ہے۔ عینی شاہدین کا دعوی ہے کہ یہی حملہ آور بعد میں برطانوی پارلیمنٹ کے گراونڈ میں 2چاقووں کے ساتھ داخل ہوا اور پولیس افسر پرحملہ کردیا۔ اہلکار موقع پر ہی چل بسا، تاہم دیگر اہلکاروں نے حملہ آور پر بر وقت فائرنگ کردی۔ حملہ آور کو اسٹریچر پر ڈال کرایمبولینس میں منتقل کرکے اسپتال لے جایا گیا، جہاں وہ دم توڑ گیا۔ اراکین پارلیمنٹ اس موقع پرایوان میں موجود تھے، جو محفوظ رہے تاہم وزیراعظم تھریسا مے کو ہنگامی طور پر محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا اور اعلی ترین سطح کی کوبرا میٹنگ بلالی گئی۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ نے واقعہ کو ابتدائی طور پر دہشتگردی قرار دیا ہے۔ پولیس حملےکی اطلاع ملتےہی ایئرایمبولینس بھی طلب کرلی گئی، جبکہ زخمی اہلکارکی مدد کو آنیوالوں میں فارن آفس منسٹر ٹوبیاس ایلورڈ بھی شامل تھے، جن کا بھائی بالی بم دھماکے میں مارا گیا تھا۔ حملے کے وقت ایک خاتون دریائے ٹیمز بھی جاگری جسے بر وقت بچا لیا گیا۔ اس دوران کار میں موجود مشتبہ چیز کے سبب بم اسکواڈ بھی طلب کیا گیا، تاہم بعد میں کلیئر قرار دیدیا گیا، جو لوگ لندن آئی سے شہر کا نظارہ کر رہے تھے وہ یہ منظر دیکھ کر دہشت ذدہ رہ گئے۔ حملے کے بعد پل کو لوگوں کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔