لندن: برطانوی دارالحکومت میں گزشتہ دنوں رہائشی عمارت میں لگنے والی آگ سے ہلاکتوں کی تعداد 30 ہوگئی اور 70 افراد تاحال لاپتا ہیں جب کہ شہریوں نے حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا۔
لندن میں وزیراعظم تھریسا مے ہلاک شدگان کے لواحقین اور زخمیوں سے ملاقات کےلیے پہنچیں تو درجنوں مشتعل افراد نے مقامی سرکاری کونسل دفتر پر دھاوا بول دیا اور انصاف کا مطالبہ کیا۔ احتجاجی مظاہرین نے تھریسا مے کے خلاف ’’قاتل، قاتل‘‘ اور ’’بزدل‘‘ کے نعرے لگائے۔ اس موقع پر مظاہرین اور پولیس میں ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ تھریسا مے نے متاثرہ افراد کے لیے 50 لاکھ پاؤنڈز کی امداد کا اعلان کیا۔ پولیس کے مطابق 24 منزلہ عمارت گرینفل ٹاور میں آتشزدگی سے ہلاکتوں کی تعداد 30 ہوگئی ہے جس میں مزید اضافے کا خطرہ ہے، جب کہ درجنوں افراد تاحال لاپتا ہیں۔ برطانوی میڈیا نے لاپتہ افراد کی تعداد 70 بتائی ہے۔ حکومتی نااہلی اور بے حسی کے خلاف 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ اور دیگر بلدیاتی کونسلز کے باہر بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ شہریوں نے سوال اٹھایا ہے کہ عمارت میں دھوئیں سے خبردار کرنے والا الارم اور آگ بجھانے والے آلات کیوں نہیں لگائے گئے۔ انہوں نے بے گھر ہونے والے افراد کی فی الفور مدد کرنے کا مطالبہ کیا۔ احتجاجی مظاہرین نے حکومت پر سست ردعمل کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ حکام کو پتا تھا کہ یہ عمارت موت کا شکنجہ ہے لیکن اس نے پھر بھی غفلت کا مظاہرہ کیا۔ وزیراعظم تھریسا مے نے واقعے کی عدالتی تحقیقات کرانے کا اعلان کیا ہے۔