امریکی محققین نے طویل عمر پانے کے ایک اور قیمتی راز سے پردہ اٹھایا ہے٬ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ راز آج کل کے مصروف ترین زمانے میں جسمانی ورزش یا ٹینشن فری رہنے جیسا مشکل نہیں بلکہ اس کا تعلق تو مزیدار کھانے اور مختلف ذائقوں سے ہے-
ایک امریکی تحقیق کے مطابق خشک میوہ جات کھانے والے افراد کی عمر بظاہر طویل ہوتی ہے۔
طبی جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہونے والی تحقیق کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر خشک میوے کھانا زیادہ فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔
امریکی محققین کے مطابق ممکن ہے کہ خشک میوے کھانے والے افراد کا طرزِ زندگی صحت مندانہ ہو لیکن خشک میوے بھی ان کی طویل العمری میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
تاہم برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ اس دعوے کو ثابت کرنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
اس تحقیق کے دوران 30 برس کے عرصے میں ایک لاکھ 20 ہزار افراد کا جائزہ لیا گیا اور پتہ چلا کہ جو لوگ باقاعدگی سے خشک میوے کھاتے رہے ان کے اس عرصے میں مرنے کے امکانات کم رہے۔
اعداد و شمار کے مطابق وہ لوگ جو ہفتے میں ایک مرتبہ خشک میوے کھاتے ہیں ان کے ایسا نہ کرنے والوں کے مقابلے میں مرنے کے امکانات 11 فیصد کم تھے۔
ہفتے میں چار مرتبہ میوہ کھانے والوں میں یہ شرح 14 فیصد اور روزانہ ایسا کرنے والوں میں 20 فیصد رہی۔
اس تحقیق کے مرکزی محقق ڈاکٹر چارلس فُش کا کہنا ہے کہ ’سب سے واضح فائدہ دل کی بیماری سے ہلاکت میں 29 فیصد کمی تھی۔ اس کے علاوہ ہم نے کینسر سے ہلاکت کے خطرے میں بھی 11 فیصد کی قابلِ ذکر کمی دیکھی۔‘
تاہم برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن سے تعلق رکھنے والی سینیئر ماہرِ خوراک وکٹوریہ ٹیلر کا کہنا ہے کہ باقاعدگی سے میوہ جات کھانے اور دل کی بیماری سے ہلاکت کا ’یہ ایک دلچسپ تعلق ہے۔ ہمیں اس امر کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ آیا میوہ جات ہی دل کی حفاظت کرتے ہیں یا اس میں ان افراد کی طرزِ زندگی کا بھی عمل دخل ہے۔‘