اسلام آباد(ویب ڈیسک)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے قوم کو یہ بتانا ضروری ہے کہ نواز شریف فیملی کا سوائے منی لانڈرنگ کے کوئی کاروبار نہیں، جس کمپنی کو ہاتھ لگائیں اس میں سعودی، ٹی ٹی یا لوتھا نکل آتا ہے اور جس ٹی ٹی کو ہاتھ لگائیں اس میں سے سعودی اور قطری نکل آتا ہے ،گزشتہ دور میں ملی بھگت سے حدیبیہ پیپز ملز کیس کو ختم کیا گیا،ہمارے پاس جو بھی شواہد آئیں گے نیب کو دیں گے ، انہوں نے انکشاف کیا عید کے فوری بعد9سے 10ارب کی ریکوری ہونے والی ہے ، اگر ان کے پاس کوئی منی ٹریل ہے تو نیب کو دیں۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا2016 -17 کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق چودھری شوگر ملز کو کروڑوں روپے سبسڈی دی گئی جس میں پوری فیملی شیئر ہولڈر ہے ،ملز کے 70 لاکھ سے زائد کے شیئرز مریم نواز اور پھر یوسف عباس کو منتقل ہوئے ،ملز غیر ملکی کمپنیوں سے ایک کروڑ50 لاکھ ڈالر کا قرض بحرین میں لیااور آف شور کمپنی کے ذریعے سبسڈی لی گئی، قرض ملز کی مشینری خریدنے کیلئے لیا گیا، کمپنی کا قرض ابھی موصول نہیں ہوا تو شوگر ملز بن گئی، کہا گیا جلدی تھی اس لئے مشینری پہلے ہی خرید لی،سٹیٹ بینک پر دباؤ ڈال کر غیر ملکی قرض چودھری شوگر ملز کے اکاؤنٹ میں ڈلوایا گیا،ملز کومنی لانڈرنگ کیلئے استعمال کیا گیا ، 2008ء میں سعید سیف بن جبار السوادی اور شیخ ذکاء الدین نے مریم نواز کو چودھری شوگر ملز کے شیئر ٹرانسفر کئے ، 2010ء میں یہ شیئر مریم نواز، یوسف عباس شریف کو منتقل کر دیتی ہیں،
پھر یہ شیئر ناصر لوطا اور پھر حسین نواز کو منتقل کر دیئے جاتے ہیں، حسین نواز نے مئی 2014ء میں یہ شیئر نواز شریف کو منتقل کئے جبکہ نواز شریف نے 2016ء میں یوسف عباس شریف اور عبدالعزیز شریف کو منتقل کئے ، ناصر لوطا یو اے ای میں رئیل سٹیٹ کا کاروبار کر تا ہے ،اس نے مجسٹریٹ کو بیان دیا کہ 2010ء میں شریف فیملی کے لوگ میرے پاس آئے اورسرمایہ کاری کیلئے 5 لاکھ ڈالر دیئے ، کچھ عرصہ بعد شریف خاندان کے لوگوں نے اپنی سرمایہ کاری کی رقم واپس لے لی، ناصر لوطا سے یوسف عباس کے اکاؤنٹ میں رقم ٹرانسفر کرائی گئی، ناصر لوطا پراسیکیوشن کا گواہ بن گیا ہے اور بیان حلفی دیا ہے کہ اس کا چودھری شوگر ملز میں کبھی کوئی شئیر نہیں رہا، چودھری شوگر ملز میں ان لوگوں کے شئیرز رکھے گئے جنہیں علم ہی نہیں۔قاضی فیملی کے ممبران طلعت مسعود قاضی، کاشف مسعود قاضی اور نزہت گوہر کے نام پر منی لانڈرنگ ہوئی لیکن ان کا کھل کر کردار سامنے نہیں لایا گیا، قاضی فیملی کے نام ہونے والی ٹرانزیکشن کا ریکارڈ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ایسے کرتوتوں کی وجہ سے ملکی معیشت کا یہ حال ہے ، ریکوری کیسز بنانے سے ہوتی ہے ہوا میں نہیں ہوسکتی، کچھ مجرم بہت سخت جان ہوتے ہیں، ملتان میٹرو منصوبے کی چین میں بھی تحقیقات ہو رہی ہیں،اس کی ریکوری چین کی طرف سے کرکے ہمیں دی جائے گی۔