میرا شکستہ حال میرا انتظار دیکھ
اْٹھ جائے تیری ذات سے پھر اعتبار دیکھ
تیری نگاہِ لطف کا دیرینہ منتظر
کیسے ہوا ہے میرا جگر تار تار دیکھ
اْڑ جائے نہ قفس سے کہیں روح کا پرند
ایسا نہ ہو کہ تو بھی کرے زار زار دیکھ
قدرت میں خوشنمائی کے منظر ہیں بے شمار
تیرے لیے بنائے انہیں بار بار دیکھ
میرا شکستہ دل ہے اسیری میں مضطرب
اس پر ستم کہ بارہا ہوتے ہیں وار دیکھ
اک دل کی زد میں سینکڑوں ظلمات ہیں کھڑے
کیسا ہے دل کا دِل پہ میرے اختیار دیکھ
جشنِ جنون لگتا ہے ہر حادثہ یہاں
عقل و خرد کی مات ہے دنیا نثارؔ دیکھ
****
شاعر : احمد نثار