اسلام آباد (ویب ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنماؤں شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کے درمیان اختلافات کوئی نئی بات نہیں۔تاہم حال ہی میں شاہ محمود قریشی نے جہانگیر ترین کے پارٹی اجلاسوں میں شرکت پر اعتراض کیا تو ایک بار پھر سے دونوں کے اختلافات کی خبریں سرگرم ہو گئیں۔تاہم یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کا جھکاؤ جہانگیر ترین کی طرف ہے۔مرکزی رہنماؤں سمیت پی ٹی آئی قیادت یہاں تک کہ کارکنان کی جانب سے بھی شاہ محمود قریشی پر تنقید کی گئی۔پارٹی رہنماؤں نے وزیراعظم عمران خان کو بھی شاہ محمود قریشی بیان پر ناراضگی سے متعلق آگاہ کیا۔وزیراعظم عمران خان کے قریبی حلقوں کے مطابق عمران خان شاہ محمود قریشی کے اس بیان سے سخت ناراض ہیں اور انہوں نے بھی جہانگیر ترین پر اپنے غیر متزلزل اعتماد کا اعادہ کیا ہے۔وزیراعظم کے ساتھ فیصلے بڑھنے سے پارٹی امور اور حکومتی امور میں شاہ محمود قریشی کی مشاورت بھی کم ہو گئی ہےاور شاہ محمود قریشی نے اسی بنا پر اپنی فریسٹریشن نکالی تھی۔شاہ محمود قریشی کو جہانگیر ترین کے ساتھ کچھ اور بھی مسائل درپیش تھے۔میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں شرکت کا معاملہ صرف ایک بہانہ ہے۔ دراصل شاہ محمود قریشی کو شبہ ہے کہ جہانگیر ترین نے ملتان کے ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کے امیدوار کے مخالف امیدوار کی حمایت کی ہے۔ اس حوالے سے شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم کو باقاعدہ رپورٹ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما جہانگیر خان ترین نے بھی کہا ہے کہ جہاں بھی جاتا ہوں وزیر اعظم عمران خان کی مرضی اور خواہش پر جاتا ہوں ۔پاکستان کی خدمت کرنا میرا حق ہے اور شاہ محمود قریشی سمیت کوئی بھی مجھ سے یہ حق چھین نہیں سکتا۔سیاسی معاملات پر صرف وزیر اعظم عمران خان کو جوابدہ ہوں۔