پنجاب بھر سےروزانہ لاہور لائے جانے والے دودھ کی مقدار4 لاکھ لیٹر تک ہوتی ہے، مگر شہر بھر میں اسی روزاسے 80 لاکھ لیٹر تک بڑھا کر فروخت کر دیا جاتا ہے ، لاکھوں لیٹرکا یہ اضافی دودھ کہاں سے آتا ہے ؟ یہ دودھ ہی ہوتا ہے یا کچھ اور؟ ، متعلقہ محکمے اور ادارے چکرا کر رہ گئے ۔
شہر میں لائے جانے والےچند لاکھ لیٹردودھ کی مقدار 20گنا تک بڑھانے کے لیے صرف پانی ہی نہیں بلکہ دودھیا اور دودھ جیسا تاثر رکھنے کے لیے ہر قسم کے کیمیکلز کا بےدریغ استعمال کیا جاتا ہے۔
مضر صحت دودھ کی فروخت پر محکمہ لائیو اسٹاک بھی پریشان ہے۔ ماہرین کے مطابق یوریا کھاد، سرف اورفارملین سمیت 19 قسم کے کیمیکلز سے ایسا دودھ نما محلول تیار کیا جاتا ہے جس سے پیٹ کی بیماریاں اور کینسر جیسے امراض لاحق ہو سکتے ہیں۔
لائیو اسٹاک اور ڈیریز حکام کا کہنا ہے کہ شناخت نہ رکھنے والے دودھ کے ٹینکرزمالکان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔