سردی میں رضائی کی مانگ بڑھ جاتی ہے جو روزگار کے مواقع پیدا کرتا ہے۔ ایک زمانے تک سارا کام ہاتھ سے ہوتا تھا۔ مشین آجانے سے نئی مشکلیں پید ا ہوگئی ہیں۔ جو اس گھریلو صنعت کا خاتمہ کررہی ہے۔
خشک ، اور ٹھنڈی ہوا سردی کی آمد کا پتہ دے رہی ہے اورلی مارکیٹ پر رضائی بنانے والوں کے کام میں تیزی آچکی ہے۔ روئی اور فائبر سے تیار کی جانے والی رضائی تقریباً ایک ہزار روپ میں بنتی ہے۔کالی روئی کی رضائی چار سے پانچ سو روپے میں بن جاتی ہے۔
روئی سفید ہو یا کالی، رضائی بناتے ہوئے اسکا ریشہ سانس کے ذریعے جسم میں جاتا ہےجو بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ روئی کی پنجائی کرنے والوں کے لئے یہ خطرہ کہیں بڑا ہے لوڈشیڈنگ کی وجہ سے آدھا دن کام نہیں ہوتا اور جب ہوتا ہے تو فضاء میں بس ریشہ ہی ریشہ ۔
لی مارکیٹ پر ایک زمانے میں پنجائی کی کئی مشینیں کام کرتی تھیں لیکن اب بس ایک کام کررہی ہے۔جدت اس گھریلو صنعت کی تقدیر بدل سکتی ہے۔ صحت مند روزگار کے مواقع پیداکرسکتی ہے۔ بس حکومت کی توجہ کی ضرورت ہے۔