counter easy hit

میگی ڈوئنی 23 سالہ لڑکی بڑے بڑوں کو مات دے گئی۔ دیکھیے دلچسپ کہانی

Maggie Doyne – You Can Do Anything

 میگی ڈوئنی 23 سالہ نوجوان خاتون    چار سال پہلے کالج میں تعلیم حاصل کرنے والی لڑکی نے آخر کار ایک ہمالین گائوں میں اپنے روشن مستقبل کے خوابوں کو ایک سائیڈ پر رکھتے ہوئے اس دنیا میں 200 یتیم بچوں کو اپنا لیا۔ جو کہ بے سہارا تھے۔ یہ بچے جنگ و جدل اورجان لیوا بیماریوں کے نتیجے میں اپنے والدین سے محروم ہوگئے۔ انہی کی زبانی سنیے ۔۔۔!

MAGGIE DOYNE, WAS, 23, YEARS, YOUNG, GIRL, WHO, ONCE, RISE, UP, WITH, MOST, BEAUTIFUL, THOUGHT, AND, SHE, MANAGED, THE, BEST, THING, FOR, ORPHANS

میری کہانی صحیح طور پر 5 سال پہلے شروع ہوتی ہے۔ جب میں 18 سال کی تھی  میں ایک صبح بیدار ہوئی ۔ ایک ڈرائونا سا احساس میرے دل میں تھا۔مجھے اپنے بارے میں بہت کم معلوم تھا کہ مجھے زندگی میں کیا چاہیے۔ چنانچہ میں اٹھی اور میں نے اپنا سامان پیک کیا۔ جو کچھ مجھے زندگی میں درکار تھا اور جو کچھ گزر بسر کیلئے ضروری تھا وہ بھی میں نے سب سامان پیک کیا۔
اپنی بہت ہی کم متعلقہ چیزوں کیساتھ میرا بیگ تیار تھا۔ اور میں نے دنیا کے گرد چکر لگانے کا سوچا۔ میں نے کبھی اس سے پہلے سفر نہیں کیا۔ یہاں تک کہ اپنا ملک بھی کبھی نہ چھوڑا تھا۔ اچانک دنیا میرے سامنے تھی باہیں پھیلائے وسیع و عریض دنیا۔ میرے لئے بہت کچھ سیکھنے کو تھا اور بہت کچھ دریافت بھی کرنا تھا۔یہ سب کچھ میرے کلاس روم کی چار دیواری سے نکلنے کے بعد میرا منتظر تھا۔ میں ایک دن سڑک پر چل رہی تھی جب میں نے اس چھوٹی سی لڑکی کو دیکھتے ہی میری آنکھیں رک گئیں ۔ جیسے کسی نے انہیں ساکت کردیا ہو اس لڑکی کا نام لاکورا تھا۔ اس کا روزمرہ کا کام بھاری بوجھ اٹھا نا تھا۔ وہ سامان اٹھا کر بس پارک سے لے کر پورے گائوں میں جاتی تھی۔ اس کا کام دوبارہ واپس اور پھر آگے اور آگے بوجھ کے اٹھائے چلتے رہنا تھا۔ وہ اس کیلئے زیادہ سے زیادہ ایک یا دو ڈالر کما سکتی تھی۔

CLICK HERE TO WATCH VIDEO

Maggie Doyne – You Can Do Anything

This is how one girl single-handedly changed the lives of hundreds with this one thought: "Forget the 80 million, start with one". BlinkNow for The Do LecturesMake a difference! Donate to Maggie's extraordinary project: https://blinknow.org/

Publiée par The Daily Goalcast sur Vendredi 26 octobre 2018

وہ اپنے خاندان کی کفیل تھی۔ یہ اس نیپالی یتیم بچی اور اس کے بہن بھائیوں کی کہانی تھی۔ میں نے اس کی طرف دیکھا اور اپنے آپ کو دیکھا ۔ میرا ذہن بہت منتشر تھا۔ میں بہت عجیب سا محسوس کر رہی تھی۔

میں نے خود سے کہا ہم نےزندگی میں ایک انسان کے طور پر کیا کیا ہے  ۔ یہ ہمارے بچے ہیں جو اس طرح کی زندگی گزار رہے ہیں۔میں نے جلد ہی تحقیق شروع کی تو مجھے پتا چلا کہ پوری دنیا میں 80 ملین بچے ایسے ہیں جو اس لڑکی کی طرح  زندگی گزار رہے ہیں مجھے شدید ذہنی دبائو کا جھٹکا لگا۔

MAGGIE DOYNE, WAS, 23, YEARS, YOUNG, GIRL, WHO, ONCE, RISE, UP, WITH, MOST, BEAUTIFUL, THOUGHT, AND, SHE, MANAGED, THE, BEST, THING, FOR, ORPHANS

پھر میں ایک اور ایسی ہی لڑکی سے ملی اس کا نام ہیما تھا۔ وہ 7 سال کی تھی اور جب بھی ہر صبح میں اس  سے ملی اسکے چہرے پر بڑی روشن آنکھوں میں ایک مسکراہٹ ہوتی تھی۔ اور وہ مجھے صرف یہی کہتی تھی ’’نمستے دیدی ‘‘ ۔

میں نے پہلی دفعہ کچھ ایسا سوچا اور خود سے کہا ۔ میگی بھول جائو 80 ملین کو اور سوچو اگر تم صرف ہیما سے ہی شروع کرو ۔
کیا تم ایسا کچھ کرسکو گی جو کچھ تبدیل کرسکے۔ کم از کم ایک بچے کی زندگی میں خوشیاں لا سکے۔ میں نے یہ 18 سال کی عمر میں سوچا اورایک ورکنگ ویمن کے طور پر میں نے کہا اوکے ۔ میں یہ کرسکتی ہوں۔ اگر میں صرف تعلیم سے شروع کروں۔ اور اس ایک بچی کی تعلیم کو سپورٹ کروں ۔کیسے اس کی زندگی میں تبدیلی آسکے گی۔ کچھ ہفتوں بعد یہ ہیما تھی میں نے اسے ایک سکول میں داخل کروایا اوراس کی پیروی کی ۔ اور اسے اور بڑھایا۔ میں نے یہ کبھی نہیں سوچا کہ یہ کافی ہے۔ وہاں بچے تھے جن کے پاس گھر نہیں تھانہ خاندان اور وہ یتیم اور بے سہارا تھے۔
ایک دن مجھے ایک خیال آیا۔ میں نے ایک قطعہ زمین حاصل کیا مجھے 5000 ڈالرز صرف کرنے پڑے۔ میں یتیم بچے بچیوں کیلئے ایک گھر تعمیر کرنا چاہتی تھی۔ ایک گھر اور سکول اور ان کی بنیاد بنانے کیلئے کام کرنا چاہتی تھی۔ میں نے اپنے والدین کو کال کی اور کہا کہ کیا آپ لوگ زندگیاں بچانے کیلئے مجھے 5000 ڈالرز دے سکتے ہیں۔ میں نے جو میں نے 6 سال کی عمر سے  وقت کے ساتھ ساتھ کچھ پیسے بچا کر رکھنا شروع کیے۔  جب میں 18 کو پہنچی اور مجھے یقین ہوگیا کہ ۔ وہ ڈالر 5000 کے قریب ہیں تو میں نے نیپال میں اپنی پہلی جائیداد ایک قطعہ زمین خرید لیا۔  جب میں ایک چھوٹی سی بچی تھی اس وقت سے جمع کیے گئے پیسے زندگیاں بچانے کیلئے صرف کرنا شروع کیے۔

اس نئے خریدے گئے قطعہ زمین  اور کچھ مقامی اور بین الاقوامی چندوں کی رقم نے 30 نیپالی بچوں کی تعلیم وتربیت کیلئے گھر اور سکول بنانے میں مدد کی۔

دنیا بدلے گی جب ہمارے بچے اور ہماری خواتین تعلیم یافتہ ہونگی۔ ان کے پاس کم بچے ہیں وہ بہتر خاندان چلاتے ہیں ۔ وہ اپنے بچوں کو تعلیم یافتہ بناتے ہیں ۔ان کی مصیبتیں ان کی بیماریاں کم ہوتی ہیں ۔غریبت کا گراف نیچے رہتا ہے۔ معاشرے اور گائوں بدلتے ہیں جب ہم کام کرتے ہیں جو میں نے کیا اس کو ہم عادت بنا لیں۔ میں نے یہ سوچا اور ایک بچے شروع کیا اور پھر کہا اگر ایک بچے کی تعلیم دلائی جاسکتی ہے تو 10 کو کیوں نہیں۔

اگر میرا خواب دنیا کے گرد چکر لگانا تھا تو کیا ہوا۔ دریا کے کنارے خشک زمین پر ایک دن میں ایک بھی بچے کو پتھر توڑتے نہیں دیکھوں گی۔ یہی سب کچھ ہے جو میں چاہتی تھی۔ میں ایک دنیا تخلیق کرنا چاہتی تھی جسے میں ہر دن دیکھوں۔ اور میں سمجھتی ہوں ہم ایسا کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ میں نہیں سمجھتی کہ آپ کو 8000 کلومیٹر کہیں دور جانے کی ضرورت ہے۔ نہ ہی ہمالیہ کے پہاڑوں میں ۔

میں سمجھتی ہوں ہم سب کی خوبصورتی یہ ہے کہ ہم ٹیلنٹ رکھتے ہیں۔ ہمارے پاس قدرت کے بہترین تحفے ہیں اور صرف میرے ساتھ ہوا ہے  اور میں واقعی خوشقسمت ہوں کہ مجھے ایسا کچھ کرنے کو ملااور میں نے اپنی ایک چھوٹی سی جنت تخلیق کی۔ میری چھوٹی سی جنت ۔

میں سمجھتی ہوں دنیا تبدیل ہوگی جب ہم سب پاسکیں گے کہ ہم جہاں ہر صبح بیدار ہوتے ہیں ۔ ہم جہاں کہیں بھی ہوں۔ دنیا کے کسی بھی خطے میں ہوں کچھ بھی کر رہے ہوں۔ ہم ان سب کے بارے میں سوچتے ہیں جو ہمارے پاس نہیں ہیں۔ بجائے ان چیزوں کے جو ہمارے پاس ہیں

جی ہاں جی بالکل اگر میرے پاس اور رقم ہوتی تو میں کرسکتی تھی۔ جب میں اپنی پی ایچ ڈی مکمل کرلوں گی۔ جب میں سیٹلڈ ہوجائوں گی۔ جب میں مشہورہوجائوں گی۔ جب میں خود کو اسٹیبلش کرلوں گی۔ کیا جو سب کچھ آپ کے پاس ابھی ہے یہ وہی جو آپ چاہتے تھے ۔ آپ کا جسم ، آپ کا دماغ ۔

میں سب کچھ کرسکتی ہوں
آپ بھی سب کچھ کرسکتے ہو۔