18 سالہ ماہین بلوچ کا تعلق کراچی کے علاقے لیاری سے ہے، جنہوں نے کم عمر میں اپنے علاقے کے بچوں کو جرائم اور منشیات سے بچا کر ان کا مستقبل محفوظ بنانے کی کوشش شروع کی۔
ماہین بلوچ نے اپنے گھر کے ایک کمرے میں 4 بچوں کو پڑھانے سے یہ کام شروع کیا، پھر آہستہ آہستہ تعداد بڑھتی گئی۔ وہ اب لیاری میں ایک انجمن سے لی گئی جگہ پر اسکول میں بچوں کو پڑھا رہی ہیں۔ لیاری کی یہ لڑکی محدود وسائل میں 100 بچوں کو تعلیم کی فراہمی کے ساتھ ان کی پوشیدہ صلاحیتوں کو بھی سامنے لانے کے لیے کوشاں ہیں۔ ماہین اپنے اس مشن کا مقصد بیان کرتے ہوئے بتاتی ہیں کہ جب وہ میٹرک میں تھیں، تب سے انہوں نے اس بات کو محسوس کیا کہ ان کے علاقے میں بچے اسکول نہیں جاتے، اسی لیے والد سے بات کرکے انہیں خود پڑھانا شروع کیا۔ انہیں اس کام میں والد اور بڑی بہن کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
خود کو درپیش مسائل کا ذکر کرتے ہوئے ماہین کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ مسئلہ ان کی اپنی تعلیم کا تھا، کیونکہ ان بچوں کو پڑھانے کے لیے کوئی علیحدہ سے اساتذہ موجود نہیں، دوسرا مسئلہ جگہ کا تھا، کیونکہ ان کا گھر چھوٹا ہے اور اتنی زیادہ تعداد میں ایک ساتھ بچوں کو بیٹھانے کی گنجائش موجود نہیں تھی۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ بچوں کو بنیادی تعلیم دینے کے بعد اسکول میں داخل بھی کروایا گیا، جس سے وہ اپنی آگے کی تعلیم مکمل کرسکیں۔ ماہین کا کہنا تھا کہ وہ بچوں کو آرٹ کے ذریعے بھی تعلیم دیتی ہیں، اس طرح سے بچے پڑھنے میں دلچسپی لیتے ہیں اور وہ کبھی تھکاوٹ محسوس نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ‘یہ کام ہمیں خود کرنا ہوگا، کیونکہ ہمیں اس ملک سے ان اندھیروں کو ختم کرنا ہے اور میں چاہتی ہوں ناصرف لیاری، بلکہ پورے ملک میں ایسے اسکولز قائم کیے جائیں جہاں بچوں میں موجود ٹیلنٹ کو بھی اجاگر کیا جاتا ہو جو یقیناً بہت ضروری عمل ہے’۔ ماہین اس کام کو آئندہ بھی جاری رکھنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔