کوئٹہ: پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ کوئی پاکستانی آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتا۔
کوئٹہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ حلقہ بندیاں برابری کی بنیاد پر ہونی چاہیے تھی لیکن بلوچستان کے بعض حلقوں میں پشتونوں کی واضح اکثریت کم دکھائی گئی ہے، کوئٹہ کی صوبائی حلقہ بندیاں بھی غیرمنصفانہ کی گئی ہیں، موسی خیل اور شیرانی کی حلقہ بندیوں کے خلاف ہماری پارٹی اسلام آباد ہائی کورٹ گئی لیکن اس کے باوجود الیکشن کمیشن نے عدالتی احکامات نہیں مانے، ہمارے خلاف ایسا جان بوجھ کر کیا جارہا ہے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے طے شدہ فارمولے کے تحت حلقہ بندیاں کی جائیں، ہائی کورٹ نے ہمارے حق میں فیصلہ دیا لیکن الیکشن کمیشن نے اس پر عمل درآمد نہیں کیا، عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرنے پرالیکشن کمیشن کے خلاف عدالت میں جائیں گے۔گزشتہ ادوار میں بھی پشتون علاقوں کے ساتھ زیادتی کی گئی، اگریہ ہی طرز عمل رہا تو ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ اس صوبے میں رہنا ہے یا نہیں
سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک جمہوری اور آئینی وفاق بننا چاہیے، پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہونا چاہئیے، ملکی داخلہ اورخارجہ پالیسی پارلیمینٹ سے بننی چاہیے، پاکستان کو اگر آئین کے مطابق چلایا جائے تو یہ قیامت تک قائم رہے گا۔ 3 بار وزیراعظم بننے والے نوازشریف جیسا ملک میں کوئی لیڈر نہیں اور آرٹیکل 62 اور63 پرکوئی پاکستانی پورا نہیں اترتا۔