چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ تشدد کا شکار ہونے والی طیبہ ہماری بچی ہے، اسے تلاش کرکے عدالت میں پیش کیا جائے، ضرورت پڑی تو ڈی این اے ٹیسٹ بھی کرائیں گے۔ پولیس کو بدھ تک تفتیش مکمل کرکے عدالت کو آگاہ کرنے اور آئندہ سماعت میں بچی کو تلاش کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے طیبہ تشدد ازخود کیس کی سماعت کی۔ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ متاثرہ بچی کو تلاش نہیں کیا جاسکا، بچی کے طبی معائنے کے لیے پمز کے ڈاکٹرز پر مشتمل میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ بچی کے بنیادی حقوق پر سمجھوتانہیں ہوسکتا،عدالت تمام حقائق جاننا چاہتی ہیں۔عدالت نے حکم دیا کہ پولیس بدھ تک تفتیش مکمل کرکے عدالت کو آگاہ کرے، جب بچی ہی نہیں تو اس کا طبی معائنہ کیسے ہوگا،بچی کو جلد تلاش کرکے طبی معائنہ کرایا جائے، ٹی وی اور اخبارات میں آنے والی بچی کی تصاویر کا فارنزک کرایا جائے، اگر ضرورت پڑی تو بچی کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی کرائیں گے۔سماعت کے دوران فیصل آباد سے آنے والے بچی کے دعویدار والدین ظفر اور فرزانہ جبکہ ماں ہونے کی ایک اور دعویدار کوثر بی بی بھی عدالت میں موجود تھی، ایڈیشنل سیشن جج خرم علی خان کی اہلیہ اور طیبہ تشدد کیس کی مرکزی ملزمہ ماہین ظفر بھی عدالت میں پیش ہوئیں اورعدالت سے وکیل کرنے کے لیے مہلت مانگ لی۔انسانی حقوق کمیشن کی طرف سے ریٹائرڈجسٹس طارق محمود کی استدعا پر بچی کا بیان قلمبند کرنے والی اسسٹنٹ کمشنر کو بھی عدالت نے آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دے دیا۔طیبہ کے دعویدار والدین ظفر اور فرزانہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی بچی کو فیصل آباد میں ایک کوٹھی پر ملازم رکھوایا تھا، کوٹھی کے مالک نے طیبہ کو اسلام آباد بھیج دیا۔طیبہ کی ماں ہونے کا دعویٰ کرنے والی ایک اور خاتون کوثر بی بی نے کہا کہ طیبہ کا اصل نام ثناء ہے، اور اس نے ٹی وی پر دیکھ کر اپنی بچی کو پہچانا۔گزشتہ روز پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے طیبہ کا پتا لگا لیا ہے تاہم وہ بچی کو عدالت میں پیش کرنے میں ناکام رہی ہے، جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے سخت برہمی کا اظہار کیا، کیس کی مزید سماعت بدھ 11 جنوری کو ہوگی۔