اسلام آباد: مشیرخارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان اوربھارت کے درمیان کوئی خفیہسفارتکاری نہیں ہورہی ہے کیونکہ اس طرح کے رابطے دونوں فریقین کی خواہش پرقائم کئے جاتے ہیں۔
مشیرخارجہ سرتاج عزیزنے کہا کہ پاکستان کے امریکا، برطانیہ، یورپی یونین، مشرق وسطیٰ اوردنیا کے دیگرممالک کے ساتھ بھی اچھے دوطرفہ تعلقات قائم ہیں اور پاکستان بھارت سے بھی اچھے تعلقات کا خواہشمند ہے لیکن بھارت کی یہ عادت رہی ہے کہ وہ کسی بھی دہشت گردی کے واقعے کا الزام بغیرکسی ثبوت کے پاکستان پرڈال دیتا ہے۔ پاکستان اوربھارت کے درمیان کوئی خفیہ یا “ٹریک ٹو” سفارتکاری نہیں ہورہی کیونکہ اس طرح کے رابطے دونوں فریقین کی خواہش پر قائم کئے جاتے ہیں۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ عالمی، جغرافیائی اورتزویراتی سطحوں پرہونے والی بڑی تبدیلیوں کے تناظرمیں پاکستان درست سمت پرگامزن ہے، روس اورچین کی جانب سے یورایشیا کی ترقی، شنگھائی تعاون تنظیم کو فعال بنانے اورایشیائی سرمایہ کاری بینک کی تشکیل ان بڑی تبدیلیوں کاپیش خیمہ ہیں۔ پاکستان خطے میں رابطوں کے مختلف منصوبوں پرعمل درآمد کررہا ہے جن میں کاسا 1000 اورتاپی گیس پائپ لائن شامل ہیں جب کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کامستقلرکن بنے گا۔
وزیر اعظم نوازشریف کے اقوام متحدہ میں مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پرکیے جانے والے خطاب کے بارے میں سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیرمیں جاری بھارتی بربریت اورانسانی حقوق کی مستقل پامالی پر وزیر اعظم نے عالمی اداروں کی مزید توجہ مبذول کرائی ہے۔ انہون نے کہا کہ مغربی ممالک کی پاکستان کے بارے میں تشویش کی وجہ چین کے ساتھ اس کے بڑھتے ہوئے تعلقات اورتعاون ہے