چند دن پہلے نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی پاکستان پہنچی تو سستے دانشوروں نے پاکستان کا محبوب قومی کھیل ’’سازش سازش‘‘ کھیلنا شروع کردیا۔ کسی نے کہا کہ الیکشن کے نزدیک ملالہ کا آنا امریکا کی سازش ہے، اگرچہ ملالہ نے واضع کہا کہ وہ ملک کی وزیراعظم نہیں بننا چاہتیں کیونکہ سیاست بہت پیچیدہ عمل ہے، تبدیلی تو آپ کسی اور طریقے سے بھی لاسکتے ہیں، لیکن یار لوگوں نے یہ بات یوں سنی ان سنی کردی کہ گویا زبانِ یارِ من ترکی ومن ترکی نمی دانم…
کسی کو اس بات کا رنج تھا کہ وہ آکسفورڈ میں کیوں پڑھ رہی ہے؟ بھیڑ بکریوں کی طرح بسوں اور ویگنوں میں دھکے کیوں نہیں کھا رہی جیسے ہم کھاتے ہیں۔ وہ الگ بات کہ اتنی ذلالت کے بعد ڈگری لے کر بھی بیروزگار ہی پھرنا ہے۔ کسی کو یہ فکر کھائے جارہی تھی کہ کرسٹینا لیمب کی کتاب پر ملالہ ہمارے اعتراضات کے جوابات کیوں نہیں دیتی، کھائے پپے کباڑی اور جیل جائے حاجی جمیل والی مثال سنی آپ نے؟ کسی دانشور کو یہ بات ہضم نہیں ہورہی تھی کہ اے پی ایس کے متاثرہ بچے پاکستان میں ہی پڑھ رہے ہیں تو ملالہ باہر کیوں؟ وہ الگ بات ہے کہ ہمارے نوجوان نسل اسٹڈی ویزوں اور ڈنکی کے ذریعے بیرون ملک جانے کےلیے کیا کیا پاپڑ نہیں بیلتی، لیکن اس کا ذکر نہیں کرتے ہم، بدذائقہ ہوتے ہیں لوگ۔
مظہر کلیم ایم اے کی عمران سیریز پڑھ پڑھ کر، تازہ تازہ دانشور بننے والوں نے تو ملالہ کے گھر میں چھپا وہ سی آئی اے ایجنٹ ایڈم بھی ڈھونڈھ لیا جسے دنیا کی نمبر ون اسپائی ایجنسی آئی ایس آئی بھی نہیں ڈھونڈھ سکی۔ یار لوگوں نے تو سی آئی اے اور پنٹاگون کے ہیڈ کوارٹرز میں ملالہ اور اس کے والد کی ہونے والی میٹنگز کی نہ صرف خبر دے دی بلکہ تصاویر بھی شائع کردیں۔
فٹے منہ امریکیوں کا، جن کی ٹاپ سیکرٹ میٹنگز ہمارا میٹرک فیل پاکستانی بھی پکڑ لیتا ہے۔ ایک نابغے نے کل مجھے فیس بک پر گھیر لیا کہ جناب یہ بتائیں، ملالہ کے بجائے 70,000 جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والی پاکستان آرمی کو نوبل انعام کیوں نہیں دیا گیا؟ میں نے کہا حضور نوبل انعام افراد کو دیا جاتا ہے، اداروں کو نہیں؛ تو جواب میں جو گالیاں مجھے دی گئیں، آپ کو نہیں بتاتا کہ آخر میری بھی کوئی عزت ہے یار!
کسی نے کل ایک ٹویٹ کی کہ پاکستانیو! اگر ملالہ پر لعن طعن سے فارغ ہوگئے ہو تو سنو! کل ایک اور حوا کی بیٹی کے ساتھ گینگ ریپ ہوا ہے۔ پاکستان کے تیسرے بڑے شہر فیصل آباد میں یورنیورسٹی کی طالبہ گینگ ریپ کرکے قتل کردی گئی ہے۔ اس پر نہ صرف گلی محلے کے دانشوروں کا بلڈ پریشر ہائی ہوگیا بلکہ ایک وزیر موصوف کا بیان بھی آگیا کہ ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں، آپ خواہ مخواہ فسادی نہ بنیے… واہ! سبحان اللہ۔
عام آدمی کی باتوں سے تنگ آگئے صاحب؟ چلیے آپ کو شہباز شریف صاحب کی بات سناتا ہوں جنہوں نے ملالہ کو نوبل انعام ملنے کے موقعے پر تعریفی ٹویٹ کی۔ جب عوامی رائے مخالف پائی تو اپنی ٹویٹ ڈیلیٹ کردی، اللہ اللہ خیر صلّا۔ محترم عمران خان صاحب نے بھی کے پی کے حکومت پر تنقید کی تھی جب ایک یونیورسٹی نے ملالہ کو بطور مہمان بلایا تھا۔ لوجی! اپنے خٹک صاحب کو خوب ڈانٹ پڑی پھر۔ بلکہ کل کی بات سنیے، وزیراعلی خیبر پختونخواہ نے ملالہ کے نام سے یونیورسٹی کی قرارداد مسترد کردی۔ میں نے ایک انصافی دوست سے وجہ پوچھی تو فرمانے لگے جناب یونیورسٹی کی جگہ 133 نئے اسکولوں کی منظوری دی گئی ہے۔ ویل ڈن جی ویل ڈن! اوّل تو یہ کہ اسکول اب یونیورسٹی کی جگہ کیا کام کریں گے؟ اور دوم، پچھلے دس سال میں تو 133 اسکول بن نہیں سکے، ہاں البتہ موجودہ حکومت اپنی مدت کے باقی تین ماہ میں یہ کوہ گراں سر کرجائے گی۔
آئیے اب ان معمولی چیزوں کا جائزہ لیں جنہیں گھاگ پاکستانیوں نے درخورِ اعتنا ہی نہیں سمجھا۔ ملالہ کے شیڈول میں نہ صرف آرمی چیف سے ملاقات شامل تھی بلکہ ملالہ آرمی کے ہیلی کاپٹر میں ہی اپنے آبائی گھر مینگورہ پہنچی (یاد رہے، ملالہ کو حملے کے بعد بھی آرمی کے ہیلی کاپٹر ہی میں آرمی ہسپتال پہنچایا گیا تھا جہاں اس کا ابتدائی آپریشن بھی آرمی کے نیوروسرجن، لیفٹیننٹ جنرل جنید مشتاق نے کیا تھا) تو علاقے میں سخت سیکیوریٹی کا بندوبست تھا۔ لو کرلو گل! آرمی بھی ملالہ کی سازش میں شامل ہوگئی؟ اور اگر آرمی شامل نہیں تو شاید آرمی اتنی عقلمند نہیں جتنا اپنا اختر کریانے والا ہے۔
ملالہ نے نوبل انعام میں ملنے والی رقم سے شانگلہ میں لڑکیوں کےلیے اسکول تعمیر کروایا جبکہ پاکستانی حکومت نے اقوامِ متحدہ کے ساتھ ملالہ فنڈ میں سے 70 لاکھ ڈالرز کی رقم ملک کے دور دراز علاقوں کےلیے ایک تعلیمی منصوبے پر خرچ کرنے کا معاہدہ کیا۔ پر سانوں کی؟ رہے گی پھر بھی ولن!
لڑکیوں کی تعلیم کےلیے ملالہ فنڈ میں کوریا 34 لاکھ ڈالر فراہم کرے گا۔ کورین سفیراور سفیر پاکستان اس معاہدے کی دستخطی تقریب موجود تھے۔ ایپل کے سی ای او ٹم کُک نے لڑکیوں کی تعلیم کےلیے ملالہ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا، جس کی مدد سے بھارت اور امریکا میں 1 لاکھ لڑکیوں کو سیکنڈری تعلیم فراہم کی جاسکتی ہے۔
ہماری کھچڑی ذہینت کا کسی نے کیا خوب نقشہ کھینچا: ملالہ نے کسی کو مذہب کے نام پر قتل نہیں کیا، کسی کو گستاخ کہہ کرگولی نہیں ماری، جہادی و قتالی سرگرمیاں نہیں کیں، شریعت کے نفاذ کےلیے لوگوں کی گردنیں نہیں اتاریں، دہشت گردی کو سپورٹ نہیں کیا، تو ملالہ پاکستانیوں کی ہیرو کیسے ہوسکتی ہے؟