لندن: نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کی حال ہی میں جاری ہونے والی تصویر جس میں وہ جینز پہنے ہوئے نظرآرہی ہیںکوسوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
امن کا عالمی انعام اپنے نام کرنے والی پاکستانی خاتون ملالہ یوسفزئی نے حال ہی میں برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخل ہونے کی خبر ٹوئٹر پر شیئر کی تھی۔ ملالہ نے لکھا تھا کہ 5 سال قبل میں خود کو خواتین کی تعلیم کے لیے آواز اٹھانے سے روک نہیں سکی تھی اور آج میں آکسفورڈ یونیورسٹی میں اپنے پہلے لیکچر میں شرکت کررہی ہوں۔ لوگوں نے ملالہ کوآکسفورڈ جیسے بہترین تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کرنے پر مبارکباد دی تھی۔ تاہم ملالہ حال ہی میں سوشل میڈیا پر جاری ہونےوالی تصویر کے باعث شدید تنقید کی زد میں آگئیں، تصویر میں ملالہ جینز پہنے ہوئے نظر آرہی ہیں تاہم ان کا سر ڈوپٹے سے ڈھکاہوا ہے، ملالہ کے لباس پرایک صارف نے تنقیدی تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس لباس کے بعد ملالہ پاکستانیوں کا نیا موضوع بن گئی ہیں۔
ایک صارف نےملالہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ملالہ کہتی ہیں کہ وہ پاکستان سے محبت کرتی ہیں لیکن وہ تو باہر کے ملک میں زندگی کے مزے لے رہی ہیں۔
ایک اور صارف نے مزاحیہ انداز میں طالبان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بھی گولیاں ماردو، مجھے بھی پروفیسر بننا ہے یہاں گھروں کے گھر اجڑ گئے دہشت گردی میں، جب کہ ایک صارف نے یہاں تک کہہ دیا’’ اب دیکھنا یہ ہے کہ ملالہ کب پوری طرح مغربی رنگ میں رنگ جاتی ہیں‘‘۔ کچھ لوگوں نے ملالہ کے لباس پراعتراض کرنے کے بجائے انہیں سپورٹ کیا اور لکھا ملالہ برطانیہ میں جو بھی لباس پہنتی ہیں وہ پاکستان میں بہت عام ہے، لہٰذا ان کے لباس پر تنقید کرنابند کی جائے، لوگوں کو زندگی ان کے معیار کے مطابق جینے دیں۔ ایک اور صارف نے لکھا کہ اب ہماری قوم ملالہ کے لباس پر تنقید کرنے میں مصروف ہوجائے گی، مہربانی کرکے اسے اس کے حال پر چھوڑ دیں۔