واشنگٹن…..امریکا کی سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کی جاری کردہ ای میلز میں انکشاف ہوا ہے کہ ملیحہ لودھی اوباما انتظامیہ اور جنرل کیانی کے درمیان رابطہ کار کا کردار ادا کرتی رہی ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق ملیحہ لودھی اُس وقت کسی سرکاری عہدے پر نہیں تھیں ۔اُس وقت کے پاک افغان امریکی نمائندہ خصوصی کے مشیر ولی نصر نے 21جنوری 2011ء کو ہلیری کلنٹن کو ایک ای میل کی تھی جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ مجھے ملیحہ لودھی نے کال کی ہے، وہ اس وقت لندن میں ہیں، انہوں نے جنرل کیانی کی طرف سے ایک پیغام دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق ملیحہ لودھی کے ذریعے دیا گیا جنرل کیانی کا پیغام دو پیراگراف پر مشتمل تھا اور ولی نصر نے ہلیری کو یہ ای میل لاہور میں ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری کے تین دن بعد کی تھی ۔ ای میل سے پیغام کا متن اب حذف کردیا گیا ہے ۔ہیلری کلنٹن نے اپنے ساتھی لارن سی جیلوٹی کو ایک ای میل میں کہا تھا کہ یہ کیانی کے بارے میں پاکستان سے تازہ ترین پیغام ہےاس کا پرنٹ بھیجا جائے ۔ہلیری کی پاکستان سے متعلق بیشتر ای میلز میں زبردست ترمیم اور تبدیلی کی گئی ہیں ،ان میں 3 جولائی 2012ء کو اس وقت کی پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر سے ہلیری کلنٹن کی فون پر بات چیت سے متعلق ای میل کا متن بھی موجود ہے ۔ ای میل میں ہیلری کا کہنا تھا کہوہ ایک بار پھر سانحہ سلالہ پر گہرے افسوس کا اظہار کرتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حنا ربانی کھر اور وہ تسلیم کرتے ہیں کہ ہم سے غلطی ہوئی ہیں جس کی وجہ سے پاکستانی فوجیوں کی جانیں ضائع ہوئیں ، پاکستانی فوج کو جو نقصان پہنچا اس پر امریکا کو افسوس ہے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلیے امریکا ،پاکستان اور افغانستان کےساتھ کام کرنے کا پابند ہے ۔گذشتہ ہفتے امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کی ایک ہزار صفحات پر مشتمل ای میلز منظر عام پر لائی گئی ہیں۔