تحریر : ارشد کوٹگلہ
قا رئین محتر م :
تلہ گنگ کی ایسی شخصیت کے سا تھ جو کسی تعارف کی محتاج نہیں کے ساتھ چند نشستیں ہو ئیں جن میں مجھے انکی شخصیت اور خیالات کے بارے میں مزید اگاہی ہو ئی۔ وہ شخصیت ملک فلک شیر اعوان ہیں جن سے گزشتہ ہفتے بھی تلہ گنگ شہیر ہا ئوس اور پنجاب کالج میں مختلف حوالے سے ملاقا یں ہو ئیں۔ پنجاب کالج میں ون ٹو ون اور شہیر ہا ئوس میںملا قا ت کے موقع پرڈاکٹر علی حسنین نقو ی ،ڈاکٹر نثار احمد ملک اور ملک عارف ادلکہ بھی مو جو د تھے۔دونو ں ملا قا توں میں مختلف موضوعات پر تفصیلی گفتگو ہو ئیں۔ جن کی چیدہ چید ہ با تیں قا رئین کی نظر کر رہا ہو ں۔سیا ست کے بارے میںسوال کیا گیا تو انکا کہنا تھا کہ مجھ پر اپنے قر یبی دوستوں کا کا فی دبا ئو ہے کہ ا پ الیکشن میں حصہ لینے کا با قا عدہ اعلا ن کر یں اورالیکشن لڑ کے عوام کی خد مت کا مشن بھر پور انداز سے سر انجا م دیں ۔ میں نے ابھی تک کو ئی حتمی فیصلہ نہیں کیا وقت ا نے پر ضر ور فیصلہ کیا جا ئے گا کہ الیکشن میں حصہ لینا ہے یا نہیں ۔میں مسلم لیگی ورکرہو ں اور انشا اللہ پہلے کی طر ح قا ئد میا ں نواز شر یف کے مشن کو جا ری وسا ری رکھو ں گا۔
قو می الیکشن میں تما م مسلم لیگیو ں کویکجا کیا تا کہ الیکشن میں کا میا بی کے بعد حلقے کی عوام میںخو شحا لی ا ئے اور علا قہ تر قی کی راہ پر گا مز ن ہو ۔ہما رے علا قے کی بد قسمتی سمجھے کہ ہما رے مسلم لیگیو ں میں یکجہتی کی کمی ہے جس کی وجہ سے وہ اپنا مو قف بھر پور انداز سے اعلی قیا دت تک نہیں پہنچا سکتے اور اگر با ت کر بھی دیں تو اس میں وزن نہیں ہوتا جس کی وجہ سے علا قہ میں تر قیا تی کا مو ں کے حو الے سے تاخیر ہو رہی ہے ۔میر ی تا حا ل بھی خوا ہش ہے کہ تما م مسلم لیگی مقا می قیا دت کو ایک جھنڈ ے تلے اکٹھا ہونا چا ہیے تا کہ اس حلقے کی عوام کے مسا ئل حل ہو سکیں ۔ فلک شیر اعوان نے مز ید بتا یا کہ میری زند گی میں بہت لو گو ں سے وابستگی رہی ہے اور عوامی مسا ئل اور علا قے کی پسما ند گی کے خا تمے کیلئے میں نے ہر فورم پر با ت چیت میں حصہ لیا لیکن دو ایسی سیا سی شخصیا ت کو میں نے محسو س کیا کہ ان میں عوامی خد مت اور انکے مسا ئل کا حل کر نے کا وژن ہے اور وہ اسکا درد بھی رکھتے ہیں ۔
ان دو شخصیا ت کے حوالے سے با ت کر تے ہو ئے فلک شیر اعوان کا کہنا تھا کہ میر ی پسند ید ہ شخصیت ملک طا رق اقبا ل مر حوم تھی انکے سا تھ میر ے گہر ے مراسم تھے ۔انہو ں نے ہمیشہ عوام کی با ت کی اور غر یب کی فکر کی ۔میں نے انکے قر یب رہ کر ایک سیا سی کے دل میں غر یب کا دردمحسو س کیا۔ ا ج اگروہ زند ہ ہو تے تو حلقے کی حا لت بلکل مختلف ہو تی ۔وہ ایک عوامی ورکر تھے اور انہو ں نے تلہ گنگ شہر سمیت دیگر علا قو ں میں بھی بے پنا ہ تر قیا تی کا م کروائے ہیں ،ا ج بھی تلہ گنگ کی عوام انکی کمی شد ت سے محسو س کر تی ہے ۔ ملک طا رق اقبا ل مرحوم کے حوالے سے کئی محفلو ں میں انکی کمی کو شد ت سے محسو س کر تے ہو ئے عوام کی زبا نو ں سے سناگیا اوروہ ایک نو جوان لیڈ ر تھا تلہ گنگ کو ایک بار پھر نو جوان سیا ست دانو ں کی اشد ضر ورت ہے ۔فلک شیر اعوان کا کہنا تھا کہ ملک طا رق اقبا ل مر حوم کے بعد ملک ظہور انور اعوان کو عوامی لیڈ ر سمجھتا ہو ں کہ انہو ں نے جو بھی لو گو ں سے وعدہ کیا وہ ہر حا ل میں پورا کیا اور جو کا م نہ ہو پا تا سا ئل کو مو قع پر ہی جواب دے دیتے ۔انہو ں نے بھی دور اقتدار میں بے پنا ہ تر قیا تی کا م کروا ئے ہیں ۔ہم سب ملک ظہو ر انور اعوان کی صحت یا بی کیلئے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی جلد انکو صحت دے اور اپنے حلقے کی خد مت کر یں ۔ضلع پر کیے گئے سوال پر ملک فلک شیر اعوان کا کہنا تھا کہ تلہ گنگ ضلع کا اعلا ن مسلم لیگ ن کی قیا دت نے کیا ہے اوروہ وعدہ ضر ور پو را کر یں گے۔
میں نے ایک سال قبل لاہور رائونڈ جاکر عوامی خادم ہونے کے ناتے قائد میاں نواز شریف ، میاں حمزہ شر ف اور کیپٹن (ر) صفدر سے ملاقات کر کے تلہ گنگ کی عوام کا مقد مہ پیش کیا تھا اور اسکے بعد تلہ گنگ ضلع کی پیش رفت میں اضا فہ ہو ا اور انشا اللہ مسلم لیگ ن کی قیادت اپنا وعدہ ضرور پورا کرے گی ۔ملک فلک شیر اعوان کا مز ید کہنا تھا کہ ہما رے علا قے میں تعلیمی معیا ر اتنا اچھا نہیں ہے اور یہا ں ٹیلنٹ کی کو ئی کمی نہیں ہیں ۔ہما رے علا قے کے نو جوان بڑ ے شہر وں میں جا کر اعلی تعلیم حا صل کر تے ہیں ۔یہا ں پر اچھے اور معیا ری تعلیمی اداروں کی اشد ضر ورت ہے اس کمی کو میں نے بہت محسو س کیا اور اپنی طر ف سے تلہ گنگ کے نو جوانوں کو پنجا ب کا لج کا تحفہ دیا ۔تلہ گنگ کے نو جوانوں کو اب اعلی تعلیم کیلئے بڑ ے شہر وں میں جا نے کی ضر ورت پیش نہیں ا ئے گی اور جو غر یب بچے اخر اجا ت کی وجہ سے با ہر جا کر اپنی تعلیم جا ری نہیں رکھ سکتے تھے وہ اب اپنے گھر میں ہی رہ کر اپنا تعلیمی مشن جا ری رکھ سکیں گے اور انکے والد ین کے خو اب اب انشا اللہ ضر ور پو رے ہو ں گے ۔یہ کا لج ایک ابتدا ہے مجھ سے تعلیمی حوالے سے مز ید بھی جو کچھ علا قے کیلئے ہو سکا کر وں گا اور میر ی مسلم لیگ کی حکو مت سے بھی التما س ہیں کہ وہ تلہ گنگ میں یو نیو رسٹی کا اپنا وعدہ ایفا ء کر یں ۔کیو نکہ علا قے کی تر قی کیلئے شر ح خو اند گی کا بڑ ھنا بہت ضروری ہے۔
تلہ گنگ شہر میں بے ہنگم ٹر یفک اور نا جا ئز تجا وزات کی بھر مار ہے اور ٹی ایم اے اس کیلئے ٹا نواں ٹا نو اں متحر ک تو نظر ا رہی ہے لیکن عوامی حلقوں کے مطا بق اس میں بہت سی خا میاں اور کاہل پن بھی نظر ا رہا ہے ۔یہی خا میا ں افسران کی کا ر کر دگی کو زیرو سٹیج پر پہنچا دیتی ہیں ۔ٹی ایم اے نا جا ئز تجا وزات کے خلا ف ا پر یشن میں جس کی نگر انی ٹی او ا ر میا ں انیس کر رہے تھے بروز بد ھ اسی طر ح کے ا پر یشن کلین اپ کے دوران ریڑ ھی با نو ں اور ٹی ایم اے کے اہلکا روں کے درمیا ن توں توں میں میں شروع ہو ئی اور با ت ہا تھا پا ئی تک پہنچ گئی ۔جس سے کچھ معز ز ین اور ٹی او ا ر نے بیچ میں پڑ کر وقتی طو ر پر صلح صفا ئی کروا دی۔قا رئین پہلے تو راقم ادھر ادھر سے سنتا رہتا تھا کہ ٹی ایم اے افسران اور اہلکا رریڑ ھی با نو ں سے بھتہ لیتے ہیں چا ھے وہ کیش کی شکل میں نہ ہو لیکن فر وٹوں کے شا پنگ بیگ ،سبز یوں کے تھیلے یا پٹھا نو ں سے خشک میو ہ جا ت کے نذرانے وصول کر کے انکو اپنی مر ضی کی جگہ الا ٹ کر دیتے ہیں۔
یہ سب تو سنی سنائی با تیں تھیں لیکن بد ھ کے روز جن ریڑ ھی با نو ں کے سا تھ تلخ کلا می ہو ئی انہو ں نے راقم کو خو د ا کر بتا یا کہ افسران کا تو ہمیں پتہ نہیں لیکن جو ریڑ ھی والا فر وٹ ،سبز ی یا جو کچھ بھی نذرانے کے طور پر پیش کر تا ہے تو اس کی ریڑ ھی چا ھے کسی بس سٹینڈ پر کھڑ ی رہے یا فٹ پا تھ پر یا کسی پبلک پلیس پر کھڑ ی رہے اسکو کو ئی نہیں پو چھتا لیکن جو بے چارا ہر روز ان اہلکا روں کو بھتہ دینا بر داشت نہ کر سکے تو اسکے ٹھیے کو اٹھوا دیا جا تا ہے اور اسکا سا ما ن ٹی ایم اے اہلکا ر اپنی گا ڑی میں ضبط کر کے لے جا تے ہیں ۔ان ریڑ ھی با نو ں نے کچھ اہلکا روں کے نا م بھی بتا ئے ہیں ۔ اگرواقعی ہی ٹی ایم اے افسران کلین ا پر یشن کر نے کے حق میں ہیں تو انکو چا ہییے کہ با اثر شخصیا ت کے خلا ف بھی ا پر یشن کیا جا ئے نہ کہ ایک مزدور جو کہ اپنی دیہا ڑی لگا نے ا تا اور شا م کو اپنے بچوں کا پیٹ پالتا ہے اسکو نا جا ئز تنگ کیا جا ئے۔عوامی حلقوں میں یہ با ت بھی گر دش کر رہی ہے کہ ریڑ ھی با نو ں سے بھتہ کی مد جو ما ل وصول کیا جا تا ہے اسکا حصہ افسران تک بھی پہنچتا ہے ۔ فٹ پا تھو ں اور بس سٹینڈ پر لگی ریڑ ھی اس شک کو مز ید تقو یت پہنچا تی ہیں اگر یہ با ت درست ہے تو اے سی تلہ گنگ اور ٹی ایم او تلہ گنگ اپنے دفتر میں مو جو د کا لی بھیڑو ںکا خا تمہ کیو ں نہیں کر تے ۔راقم نے ریڑ ھی با نو ں اور عوامی حلقوں کا مو قف اعلی افسران تک پہنچا نے کی ایک ادنی سی کو شش کی ہے کہ اعلی فسران کو بھی انکا مو قف سننا چا ہے اور اگر واقعی ہی ایسا ہو رہا ہے تو وہ سب ا پ کی نا ک کے نیچے ہو رہا ہے اور ا پ کی بد نا می کا سبب بن رہا ہے ۔بے ہنگم ٹر یفک اور نا جا ئز تجا وزات کے خلا ف ا پر یشن تو ازحد ضر وری ہے لیکن ا پر یشن کے نا م غر یب لو گو ں سے بھتہ وصولی کہا ں کا انصاف ہے ا پر یشن ہو نا چا ہے اور با اثر ہو نا چا ہیے اس کیلئے چھو ٹے بڑ ے کی کو ئی تمیز نہیں ہو نی چا ہیے ۔ کیو نکہ بے ہنگم ٹر یفک اور نا جا ئز تجا وزات عوام اور تلہ گنگ شہر کا ایک بڑا اور پر انا مسلہ ہے جس کا حل ٹی ایم اے کے افسران نے ہی کر نا ہے ۔خد حا فظ ۔
تحریر : ارشد کوٹگلہ