تحریر : آمنہ نسیم
ایک شخص نے اپنے کھیت، باغ ،اور مکان کی حفاظت کیلئے بہت اعلی نسل کا بلند قامت اور طاقتور کتا پالا ہواتھا . کتا بہت سمجھدار اور اپنے مالک کا بے انتہا وفادار تھا .اسے اپنا کتا بہت عزیز تھا وہ بھی اس کی ہر طرح کی حفاظت کیا کرتا تھا کتا اپنے مالک کے علاہ کسی کو کھیت ،باغ اور مکان کے آس پاس آنے نہیں دیتا تھا اگر کوئی ٓس پاس سے گزرتا بھی تو وہ بھونکنا شروع کردیتا تھا جس سے اس کے مالک کو کسی کے آنے کی خبر ہوجاتی تھی کئی بار چور وں سے اس کے کتے نے اسے محفوظ رکھا تھا
یہی وجہ تھی کہ اسے اپنا کتا بہت عزیز تھا جس طرح کتا اس کی حفاظت کیا کرتا تھا اسی طرح وہ بھی اس کی پروا کیا کرتا تھا ایک دن اس شخص کو کسی ضروری کام کے لئے شہر جانا تھاگھر میں اس کا چھوٹا بیٹا اور وہ تھے اس کا چھوتا بیٹا چل نئین سکتا تھا کیونکہ ابھی وہ بہت چھوٹا تھااس لیے وہ اپنے بیٹے کا اکیلے چھوڑ کے نئیں جا سکتا تھا پھر اچانک اسے اپنے وفادار کتے کا خیال آیا کہ اس کے ہوتے ہوئے کوئی ادھر بھٹک بھی نئیں سکتا تھا اور نہ کوئی اسے جنگلی جانور نقصان پہنچا سکتا ہے
یہ سوچ آتے ہی وہ مطمین ہوگیا۔ اس نے اپنے چھوٹے بیٹے کے پاس حفاظت کے لئے کتے کو چھوڑا اور خود بے فکر ہوکر شہر چلا گیا .جب واپس آیا تو سامنے نظر آتا منظر اس کے اوسان خطاءکرنے کے لیے کافی تھا یہ دیکھ کے اسکا کلیجہ دھک سے رہ گیا
اس نے جو کچھ دیکھا وہ ناقابل یقین تھا ، اسکا اعتماد چکنا چور ہو چکا تھا ، لگتا تھا کہ وہ غم اور غصہ سے پاگل ہوجائے گا اسے سمجھ نئیں آرہی تھے کہ وہ کیا کرے کتا گھر کے دروازے پر کھڑا تھا اوروہ جس حالت میں کھڑا تھا وہ حالت اسے پاگل کرنے کے لیے کافی تھی اسے کے غم اور غصہ کو اور ہوا دینے کے لیےع کافی تھی اسکے منہ سے تازہ خون کے قطرات ٹپک رہے تھے یہ کیا ؟ اسنے تنہائی کا فائدہ اٹھا کر میرے معصوم بچے کو اپنی خوراک بنا لیا ، اس نے دیوانہ وار کتے پر فائرنگ شروع کردیا
اس وقت اس کے زہن میں ایک ہی بات گھوم رہی تھی کہ اس نے تنہائی کا فائدہ اٹھایا اسکا غصہ بندوق کی گولیوں کی شکل میں کتے کے جسم کو چھلنی کررہا تھا اب وہ بے تحاشا اندر کیطرف بھاگا . تاکہ اپنے مردہ اور زخمی بچے کی لاش اٹھا سکے . لیکن بچہ تو آرام کیساتھ میٹھی نیند سورہا تھا
وہاں تو ایک جنگلی بھیڑیے کی زخمی لاش پڑی تھی ، جسکو مار کر وہ وفادار کتا یہ دیکھنے باہر نکلا تھا کہ اب بچے کیلئے اور کوئی خطرہ تو نہیں ہے ؟ واقعی انسان بھت جلد باز ہے . [خلق النسان من عجل]
تحریر : آمنہ نسیم