مانچسٹر ایرینا پر حملہ کرنے والے کی شناخت لیبیائی نژاد برطانوی شہری سلمان عابدی کے نام سے ہوئی ہے، برطانوی میڈیا کے مطابق برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ سلمان عابدی لیبیا سے آنے والے مہاجرین کا بیٹا تھا۔
برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں دہشت گردوں نے وار کرڈالا، امریکی گلوکارہ کے کنسرٹ میں خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑالیا، بچوں، نوجوانوں اور خواتین سمیت 22افراد کی زندگی موت کے اندھیروں میں گم ہوگئی۔ برطانوی میڈیا کے مطابق حملہ آور کی شناخت لیبیائی نژاد برطانوی شہری سلمان عابدی کے نام سے ہوئی ہے، جس کا تعلق چولٹن کے علاقے سے ہے،سلمان عابدی ممکنہ دہشت گرد کے طورپربرطانوی حکام کی نظر میں تھا۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ سلمان عابدی کی عمر 22سال ہے،ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس کا تعلق لیبیا سے تھا،وہ لیبیا سے تعلق رکھنے والے پناہ گزین کا بیٹا تھا۔ برطانوی میڈیاکے مطابق سلمان عابدی برطانیہ میں پیدا ہوا تھا اور برطانوی شہری تھا،وہ فالوفیلڈ کے علاقے میں رہائش پذیر تھا، سلمان عابدی کے پڑوسی اس سے متعلق زیادہ معلومات نہیں رکھتے،حملہ آورسلمان عابدی لندن سےٹرین پرمانچسٹرپہنچاتھا۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ فالو فیلڈ، ویلی رینج اور چولٹن میں پولیس نے چھاپے مارے ہیں، فالوفیلڈ کے ایک گھر میں بم ڈسپوزل اسکواڈ نے چھاپا مارا ہے۔ چھاپے کے دوران کنٹرولڈ ایکسپلوژن سےمتعلق پولیس نے تصدیق کی،پولیس نے مانچسٹر دھماکوں کی تحقیقات میں ایک گرفتاری کی تصدیق بھی کی۔
مانچسٹر شہر میں وحشت کی دھن پر موت کا رقص رچایا گیا، معصوم بچوں اور نوجوانوں سے سانس لینے کا حق چھین لیا گیا، نفرت کے زہر میں بارود کو ملا کر ایسا وار کیا گیا کہ پل بھر میں کئی زندگیاں موت کے اندھیروں میں گم ہوگئیں۔ مانچسٹر ایرینا میں ہزاروں نوجوان امریکی گلوکارہ کو سننے کیلئے موجود تھے، آخری گیت کے بولوں کی مٹھاس ابھی ختم نہ ہوئی تھی کہ اسٹیڈیم خوفناک دھماکے سے لرز اٹھا، خود کش حملہ آور نے کنسرٹ ہال کے باہرخود کو اس وقت دھماکے سے اڑالیا،جب واپس جانے والوں کا ہجوم لگا تھا۔
جہاں خوشیوں کے نغمے گونج رہے تھے، وہاں اب آہیں اور سسکیاں بکھری تھیں، روتے بلکتے بچے والدین کو اور والدین اپنے بچوں کو دیوانہ وار پکارتے رہے، نظروں سے اوجھل اپنے پیاروں کی ایک جھلک دیکھنے کو بے قرار آنکھوں میں آنسوؤں کی لڑی اور لبوں پر فریادیں تھیں۔ برطانیہ کی وزیراعظم تھریسامے نے دہشت گردی کی واردات کو ایسا نفرت انگیز قدم قرار دیا گیا جس میں بچوں اور نوجوانوں کو ہدف بنایا گیا۔ مانچسٹر پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ آور کی شناخت کرلی گئی ہے، لیکن خودکش بمبار اکیلا تھا یا کسی دہشت گرد تنظیم سے جڑا تھا، ان سوالوں کے جواب اب تک نہیں مل سکے،دھماکے میں ملوث ہونے کے شبہے میں 23برس کے ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہےجس کی شناخت خفیہ رکھی جارہی ہے۔
سیون سیون کے بعد یہ برطانیہ میں دہشت گردی کی دوسری سب سے بڑی واردات تھی۔ خون کی ہولی سے زخمی مانچسٹر غم سے نڈھال ہے، لیکن دہشت گردی کی جڑ اکھاڑنے کے لیے پرعزم بھی، واقعے کے بعد ٹیکسی ڈرائیورز نے جہاں مفت خدمات فراہم کیں، وہیں شہریوں نے باہر سے آنے والوں کے لیے اپنے گھروں کے دروازے بھی کھول دیے۔ رات کو جاگنے والا شہر کل رات بھی جاگا،لیکن شہریوں کی آنکھوں میں زندگی کی رعنائیاں نہیں بلکہ خوف کی پرچھائیاں تھیں۔