جب آپ کو پھانسی کے پھندے کے نیچے لے جایا گیا، تو حضرت شبلی رح نے پوچھا تصوف کسے کہتے ہیں؟ فرمایا جو کچھ تم دیکھ رہے ہو یہ تصوف کا ادنی ترین درجہ ہے کیونکہ اعلی ترین درجہ سے تو کوئی بھی واقف نہیں ہو سکتا، اس کے بعد لوگوں نے آپ کو سنگسارکرنا شروع کر دیا پھر جب سیڑھی پر آپ کے ہاتھ قطع کئے گئے تو مسکراتے ہوئے فرمایا، لوگوں نے گو میرے ظاہری ہاتھ تو قطع کر دیئے ہیں لیکن میرے وہ باطنی ہاتھ کون منقطح کر سکتا ہے جنہوں نے ہمت کا تاج عرش کے سر پر سے اتارا ہے اس طرح جب پاوں قطع کئے گئے تو فرمایا: گو میرے ظاہری پاوں قطح کر دیئے گئے ہیں لیکن ابھی وہ باطنی پاوں باقی ہیں جن سے دو عالم کا سفر میں کرسکتا ہوں پھر آپ نے خون الودہ ہاتھوں کو چہرے پر ملتے ہوئے فرمایا میری سرخ روئی اچھی طرح مشاہدہ کر لو کیونکہ خون جوان مردوں کا ابٹن ہوتا ہے پھر خون سے لبریز ہاتھوں کو کہنیوں تک پھیرتے ہوئے فرمایا میں نماز عشق کے لئے وضو کر رہا ہوں کیونکہ نماز عشق کے لئے خون ہی سے وضو کیا جاتا ہے پھر جب آنکھیں نکال کر زبان قطح کرنے کا قصد کیا گیا تو فرمایا اے اللہ:میرے ہاتھ پاوں تیرے رستے میں قطح کر دیئے گئے آنکھیں نکال لی گئیں اور اب سر بھی کاٹ دیا جائے گا لیکن میں تیرا شکر گزار ہوں کہ تو نے مجھے ثابت قدم رکھا اور تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ ان سب لوگوں کو بھی وہی دولت عطا فرما جو مجھے عطا کی ہے۔ پھر جب سنگساری شروع ہوئی تو فرمایا: یکتا کی دوستی بھی یکتا کر دیتی ہے