تحریر : خضر حیات تارڑ
برلن بیورو ومرکزی آفس برلنMCBیورپ کے مطابق صدر مجلس شوریٰ MQIاورسابقہ صدر PATبرلن خضر حیات تارڑ نے یوم پاکستان پر اپنے خیالات کا اظہار کیا،جو اپنا انٹرنیشنل کے ذریعہ قارئین کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں: ” یوم آزادی کوہر ملک و قوم میں ایک ممتاز حیثیت حاصل ہوتی ہے۔اسی تناظر میں٢٣ مارچ کو پاکستان کی تاریخ میں تجدید عہد کے دن کے طور پر تزک و احتشام اور شان و شوکت سے منایا جاتا ہے۔مملکت خداداد پاکستان کو حاصل کرنے کیلئے قائد اعظم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت میں ہمارے آبائواجداد نے شبانہ روز محنت کی اور بے دریغ قربانیاں دیں۔ہندئووں اور انگریزوںکو نظریاتی بنیاد پر شکست دیتے ہوئے ایک عظیم تاریخ رقم کی۔ اندرونی و بیرونی مشکلات اور بے سروسامانی کے باوجود یہ ملک ترقی کی طرف گامزن ہوتا گیا اور بالآخراس نے پہلی اسلامی جوہری قوت ہونے کا شرف حاصل کیا۔جہاں اسے کچھ شعبوں میں ترقی اور عزت نصیب ہوئی وہاں اس سے کہیں زیادہ حکمرانوں کی غلط اور خود غرضانہ پالیسیوں کی سزا پوری قوم کو بھگتنا پڑی۔
پاکستان اپنے موجودہ حالات میں غربت،بدامنی،دہشتگردی،مہنگائی،معاشی تنگدستی اور حقیقی قیادت کے فقدان کے تناظر میں اپنی نظریاتی پہچان پر دنیا کو سوال اٹھانے کی دعوت دے رہا ہے۔حالانکہ پاکستان کو قدرت نے ہر نعمت سے سرفراز کر رکھا ہے،افرادی قوت سے لے کر معدنی دولت تک، شاداب فصلوں سے لے کر گھنے خوبصورت جنگلات تک،نہروں دریائوں اور چشموں سے لے کر خوبصورت موسموں تک، کراچی اور گوادر کے ساحلی و سمندری مقامات سے لے کر گلگت، بلتستان اور کارگل کی فلک بوس رفعتوں تک۔۔۔۔
ترقی یافتہ ملک اور مثالی معاشرہ قائم کرنے کی تمام بنیادی ضرورتیں ہمارے پاس موجود ہیں۔قوم کے اندر تعمیری جذبات کی بھی کمی نہیں، شعور اور احساس بھی موجود ہے ،لیکن اس مظلوم عوام نے قائدین اور حکومتی افسر شاہی سے لگاتار محرومیاں سمیٹی ہیں۔عوام اس غیر منصفانہ انتخابی نظام سے بھی لا تعلق ہو چکی ہے۔ ایک طبقہ شروع سے وسائل پر قابض چلا آ رہا ہے،وسائل کی مساوی تقسیم نہیں ہو سکی،
قومی تعمیر کیلئے فوج کے علاوہ قومی ادارے موجود نہیں۔ان محرومیوں کی وجہ سے وفاق پاکستان کو نقصان پہنچانے والے ہاتھ بھی متحرک ہو چکے ہیں۔پھر مذہبی جنون، فرقہ پرستی،دہشتگردی،تعصب ،جو ملک کیلئے انتہائی خطرناک چیز ہے۔ ملک دشمن قوتیں اسی چیز کو ہوا دے رہی ہیں۔ پاکستان کے قومی تشخص، نظریاتی احساس و جداگانہ حیثیت کو زندہ و جاوید کرنے کیلئے پاکستانی عوام اور سیاسی لیڈران کے کچھ فرائض اور تقاضے ہیں۔ جن کی بجا آوری سے ہی ایک پاکستانی اچھا شہری اور پاکستان دنیا میں ایک ترقی یافتہ ملک کے طور پر ابھر سکتا ہے۔
ایک دیانتدار،غیور، مخلص قیادت ہی کرپٹ نظام کا خاتمہ کر کے ملک کو فلاح اور ترقی کی راہ پر گامزن کر کے دنیا کے نقشہ میں پاکستان کو اسکا حقیقی مقام دلا سکتی ہے۔ علامہ اقبال کے خواب اور قائد اعظم کی تعبیر کی تکمیل میںپاکستان کا جمہوری نظام تب نفع بخش ہو گا، جب اس موجودہ غیر منصفانہ، ظالمانہ، سامراجی و استحصالی نظام کو تبدیل کر کے (جس کا مطالبہ ڈاکٹر طاہر القادری کر رہے ہیں) صحیح معنوں میںایسا نظام لایا جائے، جو منصفانہ، غیر جانبدارانہ اورقوم کی امنگوں کے مطابق ہو ،جس میں عوام کے بنیادی حقوق بحال ہوں اور غریب و امیر کو برابر کے حقوق ملیں
تا کہ قوم ملکی و قومی دھارے میں شامل ہو۔پھر انتشار اتحاد میں، کمزوری طاقت میں، تخریب تعمیر میں،تجربہ عمل میں اور زوال عروج میں بدلے گا۔ اللہ تعلی عوام کو قائد کے فرمان اتحاد،ایمان اورتنظیم پر عمل پیرا ہونے اور پاکستان کو اپنوں کی نادانیوں اور غیروں کے شر سے محفوظ رکھے ۔آمین۔ ”
تحریر : خضر حیات تارڑ، برلن، جرمنی