مردان کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 4 سالہ اسماء کو ریپ کا نشانہ بنانے والے ملزم محمد نبی کو عمر قید کی سزا سنادی۔
4 سالہ بچی اسماء سے ریب اور قتل کیس میں مجرم محمد نبی کو انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں عدالت نے ملزم کو عمر قید کے ساتھ 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی۔
مجرم نے 4 سالہ اسماء کو ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد قریبی کھیتوں میں قتل کرکے لاش پھینک دی تھی، تاہم پولیس نے ڈی این اے ٹیسٹ میچ ہونے کے بعد مجرم محمد نبی کو گرفتار کیا تھا۔
یاد رہے کہ 4 سالہ اسماء 14 جنوری 2018 کو اپنے گھر سے لاپتہ ہوئی تھی، بعد ازاں 15 جنوری کو اسماء کی لاش گھر کے قریب کھیتوں سے ملی تھی۔
اس واقعے کے بعد چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان نے واقعے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے پولیس سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی تھی۔
17 جنوری کو آئی جی خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے ابتدائی میڈیکو لیگل رپورٹ کے حوالے سے بتایا تھا کہ اسماء کے ساتھ مبینہ طور پر زیادتی کی گئی۔
انہوں نے کہا تھا کہ میڈیکو لیگل رپورٹ کے مطابق بچی کو گلا دبا کر قتل کیا گیا جبکہ رپورٹ میں بچی سے جنسی زیادتی کی بھی نشاندہی کی گئی۔
18 جنوری 2018 کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے مردان میں ریپ کے بعد قتل کی جانے والی مقتولہ کے اہل خانہ سے ملاقات کرکے ملزمان کی جلد گرفتاری کی یقین دہانی کرائی تھی۔
بعد ازاں خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے پنجاب حکومت کو 145 افراد کے ڈی این اے نمونے دیئے گئے تھے، جن کی رپورٹ بعد ازاں خیبرپختونخوا حکومت کو ارسال کی گئی۔
پنجاب حکومت کی جانب سے دی گئی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 145 ڈی این اے میں سے ایک نمونہ مقتولہ سے ملنے والے نمونے کے ساتھ میچ ہوا، جس کے بعد خیبرپختونخوا حکومت نے کارروائی کرتے ہوئے 2 ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔
واضح رہے کہ 7 فروری کو ڈی این اے ٹیسٹ میچ کرجانے کے بعد مردان سے مجرم محمد نبی کو گرفتار کیا گیا تھا۔
7 فروری کو خیبرپختونخوا پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا اور وہ مقتولہ کا قریبی رشتے دار ہے۔