کراچی (جیوڈیسک) کراچی اسٹاک ایکسچینج میں نئی مانیٹری پالیسی کے تحت ڈسکاؤنٹ ریٹ میں صرف 50 بیسس پوائنٹس کم ہونے کی توقعات پر سرمایہ کاروں کی کاروباری سرگرمیوں میں کم دلچسپی، بینکنگ سیکٹر کے حصص میں بڑھتے ہوئے فروخت کے رحجان کے سبب اتارچڑھاؤ کے باوجود جمعرات کو ایک بارپھر مندی کے اثرات غالب رہے جس سے انڈیکس کی31500 پوائنٹس کی نفسیاتی حد دوبارہ گرگئی۔
مندی کے باعث48 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے 26 ارب26 کروڑ86 لاکھ 13 ہزار433 روپے ڈوب گئے۔ کاروباری دورانیے میں سیمنٹ سیکٹر کی تمام کمپنیوں کے حصص میں خریداری لہر بڑھنے سے ایک موقع پر80.47 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن بعدازاں مختلف شعبوں کی بینکنگ سمیت دیگر سیکٹرمیں فروخت کا رحجان بڑھنے سے مذکورہ تیزی عارضی ثابت ہوئی، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیز اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر58 لاکھ84 ہزار949 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جبکہ اس دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے1 لاکھ71 ہزار389 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے12 لاکھ24 ہزار492 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے44 لاکھ89 ہزار68 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا۔
مندی کی وجہ سے کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 73.36 پوائنٹس کی کمی سے 31524.98 اور کے ایس ای30 انڈیکس 95.61 پوائنٹس کٰی کمی سے 20043.77 ہوگیا جبکہ اس کے برعکس کے ایم آئی30 انڈیکس267.80 پوائنٹس کے اضافے سے 51450.29 ہوگیا۔ کاروباری حجم بدھ کی نسبت 48.32 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر10 کروڑ 75 لاکھ39 ہزار120 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار348 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں154 کے بھاؤ میں اضافہ167 کے داموں میں کمی اور27 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں مری بریوری کے بھاؤ 31.11 روپے بڑھ کر989.95 روپے اور پاکستان ٹوبیکو کے بھاؤ 15.52 روپے بڑھ کر 775 روپے ہوگئے جبکہ شیزان انٹرنیشنل کے بھاؤ57 روپے کم ہوکر 1092 روپے اور ایکسائیڈ پاکستان کے بھاؤ 51.88 روپے کم ہوکر 1119.53 روپے ہوگئے۔