ملتان ملتان کچہری میں احاطہ عدالت میدان جنگ بن گیا جب پسند کی شادی پر لڑکی کو شوہر کےساتھ جانے کا فیصلہ سنایا گیا تو لڑکی کے گھر والوں نے لڑکی کو ساتھ لے جانے کی کوشش کی جس پر پولیس اور اہل خانہ میں ہاتھا پائی ہوئی۔ لڑکی عدالت میں پیش ہوئی اور شوہر کے حق میں بیان دیا جس پر جج نے لڑکی کو شوہر کے ساتھ جانے کا فیصلہ سنا دیا۔ اہل خانہ نے لڑکی کو جاتا دیکھ کر حملہ کر دیا جس پر پولیس اور لڑکی کے اہل خانہ کے درمیان خوب ہاتھا پائی ہوئی اور پولیس نے لڑکی کو واپس کمرہ عدالت بھیج کر لڑکی کی جان بچائی۔ اہل خانہ کا کہنا تھا کہ اگر لڑکی کو ان کے حوالے نہ کیا تو خود کشی کر لیں گے، اہل خانہ کے مطابق نتاشہ کی عمر بارہ سال ہے جسے اس کا بہنوئی اسد عباس بھگا کر لے گیا اور اپنے بھائی مقصود سے نکاح کرا دیا۔ لڑکی کے اہل خانہ کی جانب سے کیے گئے وکیل کا کہنا تھا کہ فیصلہ میرٹ پر ہے اہل خانہ نے لڑکی کی عمر اٹھارہ سال لکھ کر پہلے بھی نکاح کرایا تھا اور اب لڑکی اپنی مرضی سے گئی اور عدالت میں بیان بھی ریکاڈ کرا چکی ہے بگڑتی صورتحال پر پولیس کی بھاری نفری احاطہ عدالت کے باہر پہنچ گئی اور عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کرایا۔